الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
40. بَابُ : الْقَمِيصِ فِي الْكَفَنِ
40. باب: کفن میں قمیص کے ہونے کا بیان۔
Chapter: A Shirt As A Shroud
حدیث نمبر: 1902
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار، عن سفيان، عن عمرو، قال: سمعت جابرا، يقول:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم قبر عبد الله بن ابي وقد وضع في حفرته فوقف عليه فامر به فاخرج له فوضعه على ركبتيه والبسه قميصه ونفث عليه من ريقه" والله تعالى اعلم.
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، قال: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ:" أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ وُضِعَ فِي حُفْرَتِهِ فَوَقَفَ عَلَيْهِ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ لَهُ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ" وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر پر آئے، اور اسے اس کی قبر میں رکھا جا چکا تھا، تو آپ اس پر کھڑے ہوئے، اور اس کے نکالنے کا حکم دیا تو اسے نکالا گیا، تو آپ نے اسے اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اپنی قمیص پہنائی اور اس پر تھو تھو کیا، واللہ تعالیٰ اعلم۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 22 (1270)، 77 (1350)، واللباس 8 (5795)، صحیح مسلم/صفات المنافقین (2773)، (تحفة الأشراف: 2531)، مسند احمد 3/371، 381، ویأتي عند المؤلف برقم: 2021 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري5795جابر بن عبد اللهأتى النبي عبد الله بن أبي بعد ما أدخل قبره فأمر به فأخرج ووضع على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه فالله أعلم
   صحيح البخاري1270جابر بن عبد اللهأتى النبي عبد الله بن أبي بعد ما أدخل حفرته
   صحيح البخاري1350جابر بن عبد اللهأمر به فأخرج فوضعه على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه
   صحيح مسلم7025جابر بن عبد اللهأتى النبي قبر عبد الله بن أبي فأخرجه من قبره فوضعه على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه فالله أعلم
   سنن النسائى الصغرى1902جابر بن عبد اللهأمر به فأخرج له فوضعه على ركبتيه ألبسه قميصه نفث عليه من ريقه
   سنن النسائى الصغرى2022جابر بن عبد اللهأمر بعبد الله بن أبي فأخرجه من قبره فوضع رأسه على ركبتيه تفل فيه من ريقه ألبسه قميصه قال جابر وصلى عليه
   سنن النسائى الصغرى2021جابر بن عبد اللهأمر به فأخرج فوضعه على ركبتيه نفث عليه من ريقه ألبسه قميصه
   سنن ابن ماجه1524جابر بن عبد اللهصلى عليه كفنه في قميصه قام على قبره أنزل الله ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره
   مسندالحميدي1284جابر بن عبد اللهفأمر به، فأخرج، فوضعه على ركبتيه، فألبسه قميصه، ونفث عليه من ريقه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1902  
´کفن میں قمیص کے ہونے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر پر آئے، اور اسے اس کی قبر میں رکھا جا چکا تھا، تو آپ اس پر کھڑے ہوئے، اور اس کے نکالنے کا حکم دیا تو اسے نکالا گیا، تو آپ نے اسے اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا، اور اپنی قمیص پہنائی اور اس پر تھو تھو کیا، واللہ تعالیٰ اعلم۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1902]
1902۔ اردو حاشیہ: یہ روایت مشہور روایا ت سے متعارض معلوم ہوتی ہے جن میں قمیص پہلے دینے، جنازہ پڑھنے اور پھر قبر پر جنازے کے ساتھ آنے کا ذکر ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کا ایک حل یہ پیش کیا ہے کہ پہلی روایت میں دینے سے مراد دینے کا وعدہ ہے، وعدے پر عطیہ کا لفظ بول دیا گیا ہے۔ دوسرا حل اور تطبیق یہ ہے کہ ممکن ہے دو مرتبہ آپ نے قمیص دی ہو، ایک پہلے اور دوسری مرتبہ جب آپ قبر پر حاضر ہوئے۔ مزید دیکھیے: (فتح الباري الجنائز، باب الکفن في القمیص الذی یکف أولا یکف، حدیث: 1270) واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1902   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1524  
´اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ منافقین کا سردار (عبداللہ بن ابی) مدینہ میں مر گیا، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1524]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف اور معناً صحیح قراردیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اس کی بابت لکھا ہے کہ اس روایت میں وصیت کا تذکرہ منکر ہے اس کے علاوہ باقی حدیث صحیح ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث میں بھی اس کا تذکرہ ہے تفصیل کےلئے دیکھئے: (سنن ابن ماجه للدکتور بشار عواد، حدیث: 1524، وأحکام الجنائز، ص: 160)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1524   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.