الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
9. بَابُ الاِتِّقَاءِ وَالْحَذَرِ مِنْ دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ:
9. باب: مظلوم کی بددعا سے بچنا اور ڈرتے رہنا۔
(9) Chapter. One should save oneself from the curse of the oppressed.
حدیث نمبر: 2448
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا وكيع، حدثنا زكرياء بن إسحاق المكي، عن يحيى بن عبد الله بن صيفي، عن ابي معبد مولى ابن عباس، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث معاذا إلى اليمن، فقال:" اتق دعوة المظلوم، فإنها ليس بينها وبين الله حجاب".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمَكِّيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ:" اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا بن اسحاق مکی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن عبداللہ صیفی نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابومعبد نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو جب (عامل بنا کر) یمن بھیجا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ مظلوم کی بددعا سے ڈرتے رہنا کہ اس (دعا) کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet sent Mu`adh to Yemen and said, "Be afraid, from the curse of the oppressed as there is no screen between his invocation and Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 628

   صحيح البخاري2448عبد الله بن عباساتق دعوة المظلوم فإنها ليس بينها وبين الله حجاب
   جامع الترمذي2014عبد الله بن عباساتق دعوة المظلوم فإنها ليس بينها وبين الله حجاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2448  
´مظلوم کی بددعا سے بچنا اور ڈرتے رہنا `
«. . . عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ: اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ . . . .»
. . . ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابومعبد نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو جب (عامل بنا کر) یمن بھیجا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ مظلوم کی بددعا سے ڈرتے رہنا کہ اس (دعا) کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَظَالِمِ/بَابُ الاِتِّقَاءِ وَالْحَذَرِ مِنْ دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ: 2448]

لغوی توضیح:
«اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُوْمِ» مظلوم کی بددعا سے بچو، اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس پر زیادتی نہ کرو تاکہ وہ بددعا نہ دے۔
«لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللهِ حِجَابٌ» اللہ اور اس کے درمیان کوئی پردہ نہیں، یعنی اللہ تعالیٰ اس کی دعا فوراً قبول کرتے ہیں۔
ایک روایت میں ہے کہ مظلوم کی دعا کی قبولیت میں کوئی شک نہیں۔ [حسن الصحيحة 596، صحيح ابوداود 1584، صحيح الادب المفرد 24]
ایک اور روایت میں ہے کہ مظلوم کی دعا انگارے کی طرح آسمان کی طرف چڑھتی ہے۔ [صحيح: صحيح الترغيب 2228، صحيح الجامع الصغير 118]
ایک اور فرمان نبوی کے مطابق مظلوم اگر کافر بھی ہو تو تب بھی اس کی بددعا سے بچنا چاہئیے۔ [حسن صحيح الجامع الصغير 119، سلسلة الصحيحة الباني:767]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 12   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2014  
´مظلوم کی دعا کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل کو (حاکم بنا کر) یمن روانہ کرتے وقت فرمایا: مظلوم کی دعا سے ڈرو، اس لیے کہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ آڑے نہیں آتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2014]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے کہ مظلوم کی دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے،
اس لیے ظلم و تعدی سے ہمیشہ دور رہو،
ورنہ مظلوم کی آہ کا شکار ہوجاؤ گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2014   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2448  
2448. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن (کاگورنر بنا کر) بھیجا تو ان سے فرمایا: مظلوم کی بددعا سے بچتے رہنا کیونکہ اس کی بددعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2448]
حدیث حاشیہ:
(1)
پردہ حائل نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ مظلوم کی بددعا بہت جلد قبول ہوتی ہے، چنانچہ امام ابن ابی شیبہ ؓ نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ذکر کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مظلوم اگرچہ فاجر ہو اس کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔
اپنے فسق کا وبال وہ خود بھگتے گا بہرحال اس کی دعا مسترد نہیں ہوتی۔
(المصنف لابن أبي شیبة: 96/10، و الصحیحة للألباني، تحت حدیث: 767) (2)
اس کا مفہوم یہ نہیں کہ ظالم فوراً اللہ کی پکڑ میں آ جاتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ جس طرح چاہتا ہے اس سے معاملہ کرتا ہے۔
کبھی فوراً سزا دے دیتا ہے اور کبھی دیر سے مؤاخذہ کرتا ہے تاکہ وہ مزید ظلم کرے، بالآخر اسے اچانک پکڑ لیتا ہے۔
بہرحال ظالم کو یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ میں نے ظلم کیا لیکن کچھ بھی سزا نہیں ملی۔
اللہ کے ہاں مہلت تو مل سکتی ہے لیکن اندھیر ممکن نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2448   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.