الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
59. بَابُ : تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ { وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ }
59. باب: آیت کریمہ: ”اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں“ کی تفسیر۔
Chapter: Meaning Of The Saying Of Allah, The Mighty And Sublime: "Also (Forbidden Are) Women Already Married. Except Those (Slaves) Whom Your Right Hands Possess."
حدیث نمبر: 3335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي الخليل، عن ابي علقمة الهاشمي، عن ابي سعيد الخدري، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" بعث جيشا إلى اوطاس، فلقوا عدوا فقاتلوهم، وظهروا عليهم، فاصابوا لهم سبايا لهن ازواج في المشركين، فكان المسلمون تحرجوا من غشيانهن، فانزل الله عز وجل: والمحصنات من النساء إلا ما ملكت ايمانكم سورة النساء آية 24 , اي هذا لكم حلال إذا انقضت عدتهن.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ جَيْشًا إِلَى أَوْطَاسٍ، فَلَقُوا عَدُوًّا فَقَاتَلُوهُمْ، وَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ، فَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فِي الْمُشْرِكِينَ، فَكَانَ الْمُسْلِمُونَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24 , أَيْ هَذَا لَكُمْ حَلَالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر اوطاس کی طرف بھیجا ۱؎ وہاں ان کی دشمن سے مڈبھیڑ ہو گئی، اور انہوں نے دشمن کا بڑا خون خرابہ کیا، اور ان پر غالب آ گئے، انہیں ایسی عورتیں ہاتھ آئیں جن کے شوہر مشرکین میں رہ گئے تھے، چنانچہ مسلمانوں نے ان قیدی باندیوں سے صحبت کرنا مناسب نہ سمجھا، تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں (النساء: ۲۴) یعنی یہ عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں جب ان کی عدت پوری ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 9 (1456)، سنن ابی داود/النکاح 45 (2155)، سنن الترمذی/تفسیر سورة النسائ5 (3017)، (تحفة الأشراف: 4434) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اوطاس طائف میں ایک جگہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى3335سعد بن مالكبعث جيشا إلى أوطاس فلقوا عدوا فقاتلوهم وظهروا عليهم فأصابوا لهم سبايا لهن أزواج في المشركين فكان المسلمون تحرجوا من غشيانهن فأنزل الله والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم
   صحيح مسلم3608سعد بن مالكبعث جيشا إلى أوطاس فلقوا عدوا فقاتلوهم فظهروا عليهم وأصابوا لهم سبايا فكأن ناسا من أصحاب رسول الله تحرجوا من غشيانهن من أجل أزواجهن من المشركين فأنزل الله في ذلك والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم
   جامع الترمذي1132سعد بن مالكأصبنا سبايا يوم أوطاس ولهن أزواج في قومهن فذكروا ذلك لرسول الله فنزلت والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم
   جامع الترمذي3017سعد بن مالكأصبنا سبايا يوم أوطاس لهن أزواج في قومهن فذكروا ذلك لرسول الله فنزلت والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم
   سنن أبي داود2155سعد بن مالكأصابوا لهم سبايا فكأن أناسا من أصحاب رسول الله تحرجوا من غشيانهن من أجل أزواجهن من المشركين فأنزل الله في ذلك والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3335  
´آیت کریمہ: اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں کی تفسیر۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر اوطاس کی طرف بھیجا ۱؎ وہاں ان کی دشمن سے مڈبھیڑ ہو گئی، اور انہوں نے دشمن کا بڑا خون خرابہ کیا، اور ان پر غالب آ گئے، انہیں ایسی عورتیں ہاتھ آئیں جن کے شوہر مشرکین میں رہ گئے تھے، چنانچہ مسلمانوں نے ان قیدی باندیوں سے صحبت کرنا مناسب نہ سمجھا، تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: «والمحصنات من النساء إلا ما مل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3335]
اردو حاشہ:
(1) گناہ محسوس کیا کیونکہ وہ شادی شدہ تھیں۔ ان کے خاوند زندہ تھے۔
(2) تمہارے ہاتھ لگیں یعنی تمہاری لونڈیاں بن جائیں۔ لیکن کسی آزاد عورت کو خرید کر لونڈی نہیں بنایا جاسکتا۔ صرف جنگ میں کافر عورت قبضے میں آئے تو وہ لونڈی بن سکتی ہے۔ اگر کوئی شادی شدہ عورت پہلے سے لونڈی ہے تو اسے خریدنے سے اس کا سابقہ نکاح ختم نہیں ہوگا۔
(3) جماع ونکاح یعنی مالک کے لیے جماع اور غیر مالک کے لیے نکاح
(4) عدت گزر جائے اور یہ عدت ایک حیض ہے۔ اگر حیض آجائے تو حیض ختم ہونے کے بعد جماع جائز ہے اور حیض نہ آئے تو وہ حاملہ ہوگی۔ وضع حمل تک جماع یا نکاح جائز نہیں۔
(5) یہ حدیث جمہور علماء کی دلیل ہے کہ جس طری عجمیوں کو غلام بنایا جاسکتا ہے‘ عرب مشرکین کو بھی بنایا جاسکتا ہے۔ صحابہ کرام ؓ نے ہوازن کو قیدی اور غلام بنایا تھا اور ان کی عورتوں کو لونڈیاں۔
(6) اہل کتاب کے علاوہ کفار کی خواتین کو بھی لونڈیاں بنایا جاسکتا ہے اور ان سے جماع کیا جاسکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3335   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2155  
´قیدی لونڈیوں سے جماع کرنے کا بیان۔`
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے دن مقام اوطاس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تو وہ لشکر اپنے دشمنوں سے ملے، ان سے جنگ کی، اور جنگ میں ان پر غالب رہے، اور انہیں قیدی عورتیں ہاتھ لگیں، تو ان کے شوہروں کے مشرک ہونے کی وجہ سے بعض صحابہ کرام نے ان سے جماع کرنے میں حرج جانا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں یہ آیت نازل فرمائی: «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں (سورۃ النساء: ۲۴) تو وہ ان کے لیے حلال ہیں جب ان کی عدت ختم ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2155]
فوائد ومسائل:
جنگی قیدی بن جانے کے بعد میاں بیوی میں جدائی پیدا ہو جاتی ہے خواہ دونوں میں سے کوئی ایک پکڑا جائے یا دونوں۔
اس لئے عورت سے استمتاع جائز ہے اور اس کی عدت ایک حیض ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2155   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.