الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: رہن کے بیان میں
The Book of Mortgaging In Places Occupied by Settled Population
6. بَابُ إِذَا اخْتَلَفَ الرَّاهِنُ وَالْمُرْتَهِنُ وَنَحْوُهُ فَالْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ:
6. باب: راہن اور مرتہن میں اگر کسی بات پر اختلاف ہو جائے یا ان کی طرح دوسرے لوگوں میں تو گواہی پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے، ورنہ (منکر) مدعیٰ علیہ سے قسم لی جائے گی۔
(6) Chapter. If a dispute arises between the mortgagor and mortgagee, a proof is to be provided by plaintiff, otherwise the defendant has to take an oath (if he insists on denying the plaintiff’s claim).
حدیث نمبر: 2514
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا نافع بن عمر، عن ابن ابي مليكة قال: كتبت إلى ابن عباس،" فكتب إلي إن النبي صلى الله عليه وسلم قضى ان اليمين على المدعى عليه".حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ،" فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے نافع بن عمر نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں (دو عورتوں کے مقدمہ میں) لکھا تو اس کے جواب میں انہوں نے تحریر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا تھا کہ (اگر مدعی گواہ نہ پیش کر سکے) تو مدعیٰ علیہ سے قسم لی جائے گی۔

Narrated Ibn Abu Mulaika: I wrote a letter to Ibn `Abbas and he wrote to me that the Prophet had given the verdict that the defendant had to take an oath.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 45, Number 691

   صحيح البخاري2514عبد الله بن عباساليمين على المدعى عليه
   صحيح مسلم4471عبد الله بن عباساليمين على المدعى عليه
   جامع الترمذي1342عبد الله بن عباساليمين على المدعى عليه
   سنن النسائى الصغرى5427عبد الله بن عباساليمين على المدعى عليه لو أن الناس أعطوا بدعواهم لادعى ناس أموال ناس ودماءهم فادعها واتل عليها هذه الآية إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا أولئك لا خلاق لهم في الآخرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2514  
2514. حضرت ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے کوئی معاملہ دریافت کرنے کے لیے حضرت ابن عباس ؒ کو خط لکھا تو انھوں نے مجھے بایں الفاظ جواب تحریر کیا: نبی کریم ﷺ کا یہ فیصلہ ہے کہ قسم اٹھانا مدعی علیہ کے ذمے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2514]
حدیث حاشیہ:
یہ اختلاف خواہ اصل رہن میں ہو یا مقدار شی مرہونہ میں میں مثلاً مرتہن کہے تونے زمین درختوں سمیت گروی رکھی تھی اور راہن کہے میں نے صرف زمین گروی رکھی تھی تو مرتہن ایک زیادہ کامدعی ہوا، اس کو گواہ لانا چاہئے۔
اگر گواہ نہ لائے تو راہن کا قول قسم کے ساتھ قبول کیا جائے گا۔
شافعیہ کہتے ہیں رہن میں جب گواہ نہ ہوں تو ہر صورت میں راہن کا قول قسم کے ساتھ قبول کیا جائے گا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2514   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2514  
2514. حضرت ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے کوئی معاملہ دریافت کرنے کے لیے حضرت ابن عباس ؒ کو خط لکھا تو انھوں نے مجھے بایں الفاظ جواب تحریر کیا: نبی کریم ﷺ کا یہ فیصلہ ہے کہ قسم اٹھانا مدعی علیہ کے ذمے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2514]
حدیث حاشیہ:
راہن، گروی رکھنے والا اور مرتہن جس کے پاس گروی رکھی جائے۔
یہ عام قاعدہ ہے کہ مدعی اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت پیش کرے یا گواہ لائے، اگر مدعی کے پاس ثبوت یا گواہ نہ ہوں تو مدعا علیہ قسم اٹھائے گا کہ مجھ پر جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے۔
عنوان کا مقصد یہ ہے کہ مدعی اور مدعا علیہ کے معاملے میں جو اصول ہے وہی اصول راہن اور مرتہن کے بارے ہو گا۔
ان کے اختلاف کی یہ صورت ہو سکتی ہے کہ یہ دونوں قرض کی مقدار میں اختلاف کریں اور مرہونہ چیز بھی موجود ہو، راہن کہے کہ میں نے ایک سو کے عوض گروی رکھی ہے اور مرتہن کہے کہ میں نے اس سے دو سو روپیہ لینے ہیں اور یہ گروی دو سو روپے کے عوض ہے، تو اس اختلاف کو نمٹانے کے لیے درج بالا طریقہ استعمال کیا جائے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2514   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.