الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
8. بَابُ : فَضْلِ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ
8. باب: میت کی طرف سے صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Charity Given On Behalf Of The Deceased
حدیث نمبر: 3683
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا موسى بن سعيد، قال: حدثنا هشام بن عبد الملك، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن الشريد بن سويد الثقفي، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت إن امي اوصت ان تعتق عنها رقبة، وإن عندي جارية نوبية افيجزئ عني ان اعتقها عنها؟ قال:" ائتني بها" , فاتيته بها، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" من ربك؟" قالت: الله، قال: من انا؟ قالت: انت رسول الله، قال:" فاعتقها فإنها مؤمنة".
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ تُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ، وَإِنَّ عِنْدِي جَارِيَةً نُوبِيَّةً أَفَيُجْزِئُ عَنِّي أَنْ أُعْتِقَهَا عَنْهَا؟ قَالَ:" ائْتِنِي بِهَا" , فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَبُّكِ؟" قَالتْ: اللَّهُ، قَالَ: مَنْ أنَا؟ قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ:" فَأَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ".
شرید بن سوید ثقفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے عرض کیا: میری ماں نے وصیت کی ہے کہ ان کی طرف سے ایک غلام آزاد کر دیا جائے اور میرے پاس حبشی نسل کی ایک لونڈی ہے، اگر میں اسے ان کی طرف سے آزاد کر دوں تو کیا وہ کافی ہو جائے گی؟ آپ نے فرمایا: جاؤ اسے ساتھ لے کر آؤ چنانچہ میں اسے ساتھ لیے ہوئے آپ کے پاس حاضر ہو گیا، آپ نے اس سے پوچھا: تمہارا رب (معبود) کون ہے؟ اس نے کہا: اللہ، آپ نے (پھر) اس سے پوچھا: میں کون ہوں؟ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ نے فرمایا: اسے آزاد کر دو، یہ مسلمان عورت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان والنذور 19 (3283)، (تحفة الأشراف: 4839)، مسند احمد (4/222، 388، 389)، سنن الدارمی/النذور 10 (2393) (حسن) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 3161، تراجع الالبانی 107)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3683  
´میت کی طرف سے صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔`
شرید بن سوید ثقفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے عرض کیا: میری ماں نے وصیت کی ہے کہ ان کی طرف سے ایک غلام آزاد کر دیا جائے اور میرے پاس حبشی نسل کی ایک لونڈی ہے، اگر میں اسے ان کی طرف سے آزاد کر دوں تو کیا وہ کافی ہو جائے گی؟ آپ نے فرمایا: جاؤ اسے ساتھ لے کر آؤ چنانچہ میں اسے ساتھ لیے ہوئے آپ کے پاس حاضر ہو گیا، آپ نے اس سے پوچھا: تمہارا رب (معبود) کون ہے؟ اس نے کہا: اللہ، آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3683]
اردو حاشہ:
(1) معلوم ہوا کہ مومن کو آزاد کرنا افضل ہے‘ نیز غلام‘ لونڈی کی آزادی برابر ہے۔
(2) جو شخص اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت کا اقرار کرے تو اس کے اقرار کو تسلیم کیا جائے گا۔ اس سے مزید کسی دلیل کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3683   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.