الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الوصايا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
8. بَابُ: فَضْلِ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ
باب: میت کی طرف سے صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Charity Given On Behalf Of The Deceased
حدیث نمبر: 3681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا مات الإنسان انقطع عمله إلا من ثلاثة من صدقة جارية، وعلم ينتفع به، وولد صالح يدعو له".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، وَعِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، وَوَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل بھی ختم ہو جاتا ہے سوائے تین عمل کے (جن سے اسے مرنے کے بعد بھی فائدہ پہنچتا ہے) ایک صدقہ جاریہ، ۱؎ دوسرا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں ۲؎، تیسرا نیک اور صالح بیٹا جو اس کے لیے دعا کرتا رہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الوصایا 3 (1631)، سنن الترمذی/الأحکام 36 (1376)، (تحفة الأشراف: 13975)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الوصایا 14 (2880)، مسند احمد 2/316، 350، 372، سنن الدارمی/المقدمة46 (578) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مثلاً مسجد، مدرسہ، تالاب اور مسافر خانہ وغیرہ عوام کے فائدہ کے لیے بنوایا جائے تو جب تک لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اسے ثواب ملتا رہے گا۔ ۲؎: مثلاً کوئی اچھی کتاب لکھ جائے جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں یا ایسے شاگرد تیار کر جائے جو کتاب وسنت کی روشنی میں علم کی اشاعت کریں اور اسے دوسروں تک پہنچائیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، عن العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم:" إن ابي مات وترك مالا ولم يوص فهل يكفر عنه ان اتصدق عنه؟ قال: نعم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَبِي مَاتَ وَتَرَكَ مَالًا وَلَمْ يُوصِ فَهَلْ يُكَفِّرُ عَنْهُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: (اللہ کے رسول!) میرے والد وصیت کئے بغیر انتقال کر گئے اور مال بھی چھوڑ گئے ہیں۔ اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا ان کی طرف سے کفارہ (اور ان کے لیے موجب نجات) ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الوصایا 2 (1630)، (تحفة الأشراف: 13984)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الوصایا 8 (2716)، مسند احمد (2/371) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3683
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا موسى بن سعيد، قال: حدثنا هشام بن عبد الملك، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن الشريد بن سويد الثقفي، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت إن امي اوصت ان تعتق عنها رقبة، وإن عندي جارية نوبية افيجزئ عني ان اعتقها عنها؟ قال:" ائتني بها" , فاتيته بها، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" من ربك؟" قالت: الله، قال: من انا؟ قالت: انت رسول الله، قال:" فاعتقها فإنها مؤمنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ تُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ، وَإِنَّ عِنْدِي جَارِيَةً نُوبِيَّةً أَفَيُجْزِئُ عَنِّي أَنْ أُعْتِقَهَا عَنْهَا؟ قَالَ:" ائْتِنِي بِهَا" , فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَبُّكِ؟" قَالتْ: اللَّهُ، قَالَ: مَنْ أنَا؟ قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ:" فَأَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ".
شرید بن سوید ثقفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے عرض کیا: میری ماں نے وصیت کی ہے کہ ان کی طرف سے ایک غلام آزاد کر دیا جائے اور میرے پاس حبشی نسل کی ایک لونڈی ہے، اگر میں اسے ان کی طرف سے آزاد کر دوں تو کیا وہ کافی ہو جائے گی؟ آپ نے فرمایا: جاؤ اسے ساتھ لے کر آؤ چنانچہ میں اسے ساتھ لیے ہوئے آپ کے پاس حاضر ہو گیا، آپ نے اس سے پوچھا: تمہارا رب (معبود) کون ہے؟ اس نے کہا: اللہ، آپ نے (پھر) اس سے پوچھا: میں کون ہوں؟ اس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ نے فرمایا: اسے آزاد کر دو، یہ مسلمان عورت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان والنذور 19 (3283)، (تحفة الأشراف: 4839)، مسند احمد (4/222، 388، 389)، سنن الدارمی/النذور 10 (2393) (حسن) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 3161، تراجع الالبانی 107)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 3684
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن عيسى، قال: انبانا سفيان، عن عمرو، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان سعدا سال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن امي ماتت ولم توص افاتصدق عنها؟ قال: نعم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَن ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ سَعْدًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَلَمْ تُوصِ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میری ماں مر چکی ہیں اور کوئی وصیت نہیں کی ہیں، کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں کر دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 20 (2770)، سنن ابی داود/الوصایا 15 (2882 مطولا)، سنن الترمذی/الزکاة 33 (669 مطولا)، (تحفة الأشراف: 6164) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر میں ان کی جانب سے صدقہ کروں تو کیا اس صدقہ کا ثواب انہیں ملے گا؟۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3685
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن الازهر، قال: حدثنا روح بن عبادة، قال: حدثنا : زكريا بن إسحاق، قال: حدثنا عمرو بن دينار، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رجلا قال:" يا رسول الله إن امه توفيت افينفعها إن تصدقت عنها، قال: نعم"، قال: فإن لي مخرفا فاشهدك اني قد تصدقت به عنها.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا : زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّهُ تُوُفِّيَتْ أَفَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا، قَالَ: نَعَمْ"، قَالَ: فَإِنَّ لِي مَخْرَفًا فَأُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، تو اس نے کہا: پھر تو میرے پاس کھجور کا ایک باغ ہے، آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنی ماں کی طرف سے اسے صدقہ میں دے دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا سليمان بن كثير، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن سعد بن عبادة، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن امي ماتت وعليها نذر افيجزئ عنها ان اعتق عنها، قال:" اعتق عن امك".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ أَفَيُجْزِئُ عَنْهَا أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا، قَالَ:" أَعْتِقْ عَنْ أُمِّكَ".
سعد بن عبادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میری ماں مر چکی ہیں اور ان کے ذمہ ایک نذر ہے، اگر میں ان کی طرف سے (ایک غلام) آزاد کر دوں تو کیا یہ ان کی طرف سے پوری ہو جائے گی؟ آپ نے فرمایا: (ہاں) اپنی ماں کی طرف سے غلام آزاد کر دو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3837، (حم (6/7) (صحیح) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: سعد بن عبادہ کی ماں نے غلام آزاد کرنے کی نذر مانی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 3687
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن احمد ابو يوسف الصيدلاني، عن عيسى وهو ابن يونس، عن الاوزاعي، عن الزهري اخبره، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن سعد بن عبادة، انه استفتى النبي صلى الله عليه وسلم في نذر كان على امه فتوفيت قبل ان تقضيه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقضه عنها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحَمَدَ أَبُو يُوسُفَ الصَّيْدَلَانِيُّ، عَنْ عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّهُ اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْضِهِ عَنْهَا".
سعد بن عبادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نذر کے متعلق مسئلہ پوچھا جو ان کی ماں کے ذمہ تھی اور اسے پوری کرنے سے پہلے ہی انتقال کر گئی تھیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نذر کو تم ان کی طرف سے پوری کر دو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3686 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3688
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن صدقة الحمصي، قال: حدثنا محمد بن شعيب، عن الاوزاعي، عن الزهري اخبره، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن سعد بن عبادة، انه استفتى النبي صلى الله عليه وسلم في نذر كان على امه فماتت قبل ان تقضيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم" اقضه عنها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَدَقَةَ الْحِمْصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّهُ اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اقْضِهِ عَنْهَا".
سعد بن عبادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے میں پوچھا جوان کی ماں کے ذمہ تھی اور نذر پوری کرنے سے پہلے ہی ان کی موت ہو گئی تھی؟ آپ نے فرمایا: تم ان کی طرف سے نذر پوری کر دو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3686 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3689
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن الوليد بن مزيد، قال: اخبرني ابي، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: اخبرني الزهري، ان عبيد الله بن عبد الله اخبره، عن ابن عباس، قال: استفتى سعد رسول الله صلى الله عليه وسلم في نذر كان على امه فتوفيت قبل ان تقضيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقضه عنها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اسْتَفْتَى سَعْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْضِهِ عَنْهَا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے متعلق پوچھا جو ان کی ماں کے ذمہ تھی اور اسے پوری کرنے سے پہلے ہی وہ انتقال کر گئیں، تو آپ نے فرمایا: تم ان کی طرف سے نذر پوری کر دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 19 (2761)، الأیمان 30 (6698)، الحیل 3 (6959)، صحیح مسلم/النذور 1 (1638)، سنن ابی داود/الأیمان 25 (3307)، سنن الترمذی/الأیمان 19 (1546)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 19 (2132)، (تحفة الأشراف: 5835)، ویأتي عند المؤلف: 3848، 3849، 3850) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.