الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل
The Book of 'Umra
5. بَابُ : عَطِيَّةِ الْمَرْأَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا
5. باب: شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا عطیہ دینا (کیسا ہے)۔
حدیث نمبر: 3790
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو عاصم خشيش بن اصرم، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن ابن عجلان، عن سعيد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لقد هممت ان لا اقبل هدية إلا من قرشي او انصاري او ثقفي او دوسي".
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَقْبَلَ هَدِيَّةً إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ أَوْ أَنْصَارِيٍّ أَوْ ثَقَفِيٍّ أَوْ دَوْسِيٍّ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کر لیا ہے تھا کہ قریشی، انصاری، ثقفی، دوسی کو چھوڑ کر کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13053)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 82 (3537)، سنن الترمذی/المناقب 74 (93946)، مسند احمد (2/292) (حسن، صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا تھا جب ایک اعرابی نے آپ کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا اور آپ نے اسے اس کے اس ہدیہ کے بالمقابل بہت کچھ نوازا مگر اس اعرابی نے اسے بہت کم سمجھا اور اس سے زیادہ کا حریص ہوا اسی موقع پر آپ نے یہ بات کہی تھی۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى3790عبد الرحمن بن صخرلقد هممت أن لا أقبل هدية إلا من قرشي أو أنصاري أو ثقفي أو دوسي
   جامع الترمذي3946عبد الرحمن بن صخرإن رجالا من العرب يهدي أحدهم الهدية فأعوضه منها بقدر ما عندي ثم يتسخطه فيظل يتسخط فيه علي وايم الله لا أقبل بعد مقامي هذا من رجل من العرب هدية إلا من قرشي أو أنصاري أو ثقفي أو دوسي
   جامع الترمذي3945عبد الرحمن بن صخرإن فلانا أهدى إلي ناقة فعوضته منها ست بكرات فظل ساخطا ولقد هممت أن لا أقبل هدية إلا من قرشي أو أنصاري أو ثقفي أو دوسي
   سنن أبي داود3537عبد الرحمن بن صخرلا أقبل بعد يومي هذا من أحد هدية إلا أن يكون مهاجرا قرشيا أو أنصاريا أو دوسيا أو ثقفيا
   مسندالحميدي1082عبد الرحمن بن صخرلقد هممت أن لا أتهب هبة إلا من قرشي، أو أنصاري، أو ثقفي، أو دوسي
   مسندالحميدي1083عبد الرحمن بن صخرلقد هممت أن لا أتهب هبة إلا من قرشي، أو أنصاري، أو ثقفي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3790  
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا عطیہ دینا (کیسا ہے)۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کر لیا ہے تھا کہ قریشی، انصاری، ثقفی، دوسی کو چھوڑ کر کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب العمرى/حدیث: 3790]
اردو حاشہ:
(1) اس فرمان کا سبب یہ ہوا کہ ایک اعرابی نے آپ کو ایک اونٹ تحفے میں دیا۔ اس کا مقصد معاوضـہ لینا تھا۔ آپ نے اسے چھ اونٹ دے دیے‘ پھر بھی وہ راضی نہ ہوا‘ اس لیے آپ نے یہ ارشاد فرمایا کیونکہ لوگوں نے آپ کو عام بادشاہوں کی طرح سمجھ رکھا تھا کہ جن سے حیلے بہانوں سے پیسے بٹورے جاتے ہیں۔
(2) قریشی‘ انصاری‘ ثقفی‘ دوسی چونکہ آپ کے تربیت یافتہ اور آپ کی حیثیت سے واقف تھے‘ وہ آپ کو تحفہ تبرک کی غرض سے دیتے تھے‘ اس لیے آپ نے ان قبیلوں کو مستثنیٰ قراردیا ہے۔
(3) اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ اگر تحفہ دینے والہ لالچی شخص ہو اور جو عوض دیا جائے اس پر راضی نہ ہوتا ہو تو تحفہ قبول کرنے سے انکار بھی کیا جاسکتا ہے۔
(4) تحفہ دینے والے کو اس کے تحفے کے مقابل عوض دینا جائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3790   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3945  
´قبیلہ ثقیف اور بنی حنیفہ کے فضائل و مناقب کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جوان اونٹنی ہدیہ میں دی، اور آپ نے اس کے عوض میں اسے چھ اونٹنیاں عنایت فرمائیں، پھر بھی وہ آپ سے خفا رہا یہ خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا: فلاں نے مجھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تھی، میں نے اس کے عوض میں اسے چھ جوان اونٹنیاں دیں، پھر بھی وہ ناراض رہا، میں نے ارادہ کر لیا ہے کہ اب سوائے قریشی، یا انصاری، یا ثقفی ۱؎ یا دوسی کے کسی کا ہدیہ قبول نہ کروں، اس حدیث میں مزید کچھ اور باتیں بھی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3945]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے قبیلہ ثقیف کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3945   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3537  
´ہدیہ اور تحفہ قبول کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی! میں آج کے بعد سے مہاجر، قریشی، انصاری، دوسی اور ثقفی کے سوا کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3537]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
در اصل بعض لوگ بہت زیادہ بدلہ لینے کی غرض سے نبی کریم ﷺ کو ہدیہ دینے لگے تھے۔
تب آپ ﷺ نے یہ عزم ظاہر فرمایا اور مذکورہ خاندانوں کے لوگ طبعا ً غنی تھے۔
اور ان میں بالمعوم طمع نہیں ہوتی تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3537   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.