الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
31. بَابُ : النَّصِيحَةِ لِلإِمَامِ
31. باب: امام اور حاکم کے لیے خیر خواہی کا بیان۔
Chapter: Sincerity To The Imam
حدیث نمبر: 4204
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا شعيب بن الليث، قال: حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن زيد بن اسلم، عن القعقاع بن حكيم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الدين النصيحة، إن الدين النصيحة، إن الدين النصيحة"، قالوا: لمن يا رسول الله؟، قال:" لله، ولكتابه، ولرسوله، ولائمة المسلمين , وعامتهم".
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ، إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ، إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ"، قَالُوا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" لِلَّهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِرَسُولِهِ، وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ , وَعَامَّتِهِمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: بلاشبہ دین نصیحت اور خیر خواہی کا نام ہے، بلاشبہ دین خلوص اور خیر خواہی ہے، بلاشبہ دین خلوص اور خیر خواہی ہے، لوگوں نے عرض کیا: کس کے لیے، اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب (قرآن) کے لیے، اس کے رسول (محمد) کے لیے، مسلمانوں کے حکمرانوں اور عوام کے لیے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر 17 (1926)، (تحفة الأشراف: 12863)، مسند احمد (2/697) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   جامع الترمذي1926عبد الرحمن بن صخرالدين النصيحة لله ولكتابه ولأئمة المسلمين وعامتهم
   سنن النسائى الصغرى4204عبد الرحمن بن صخرالدين النصيحة لله ولكتابه ولرسوله ولأئمة المسلمين وعامتهم
   سنن النسائى الصغرى4205عبد الرحمن بن صخرالدين النصيحة لله ولكتابه ولرسوله ولأئمة المسلمين وعامتهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1926  
´خیر خواہی اور بھلائی کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: دین سراپا خیر خواہی ہے، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کس کے لیے؟ فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، مسلمانوں کے ائمہ (حکمرانوں) اور عام مسلمانوں کے لیے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1926]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرنا اوراس کی ذات پر صحیح طورپر ایمان رکھنا یہ اللہ کے ساتھ خیرخواہی ہے،
جس کا فائدہ انسان کو خود اپنی ذات کو پہنچتا ہے،
ورنہ اللہ عزوجل کی خیرخواہی کون کرسکتا ہے،
اس کا دوسرا معنی یہ بھی ہے کہ نصیحت اور خیرخواہی کا حق اللہ کے لیے ہے جو وہ اپنی مخلوق سے کرتا ہے،
اور اس کی کتاب (قرآن) کے ساتھ خیر خواہی اس کے احکام پر عمل کرنا ہے،
اس میں غوروفکراور تدبرکرنا اس کی تعلیمات کو پھیلانا اس میں تحریف سے بچنا،
اس کی تصدیق کرنے کے ساتھ اس کی تلاوت کا التزام کرنا ہے،
رسول اللہﷺ کی سنتوں کا پابند ہونا،
اس کی رسالت کی تصدیق کرنا اور اس کی فرماں برداری کرنا یہ رسول کی خیر خواہی ہے،
مسلمان حکمراں اور ائمہ کی خیر خواہی یہ ہے کہ حق اور غیر معصیت میں ان کی اعانت و اطاعت کی جائے،
سیدھے راستے سے انحراف کرنے کی صورت میں ان کے خلاف خروج و بغاوت سے گریز کرتے ہوئے انہیں معروف کا حکم دیاجائے،
سوائے اس کے کہ ان سے صریحاً کفر کا اظہار ہوتو ایسی صورت میں ترک اعانت ضروری ہے،
عام مسلمانوں کی خیر خواہی یہ ہے کہ دنیا وآخرت سے متعلق جو بھی خیراوربھلائی کے کام ہیں ان سے انہیں آگاہ کیا جائے،
اور شروفساد کے کاموں میں ان کی صحیح رہنمائی کی جائے،
اور برائی سے روکاجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1926   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.