الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
39. بَابُ : ذَبِيحَةِ مَنْ لَمْ يُعْرَفْ
39. باب: نامعلوم اور گمنام شخص کے ذبیحہ کا بیان۔
Chapter: The Slaughter Performed By the One Who I s Unknown
حدیث نمبر: 4441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا النضر بن شميل، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان ناسا من الاعراب كانوا ياتونا بلحم، ولا ندري اذكروا اسم الله عليه، ام لا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اذكروا اسم الله عز وجل عليه وكلوا".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ نَاسًا مِنَ الْأَعْرَابِ كَانُوا يَأْتُونَا بِلَحْمٍ، وَلَا نَدْرِي أَذَكَرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، أَمْ لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ وَكُلُوا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ اعرابی (دیہاتی) ہمارے پاس گوشت لاتے تھے، ہمیں نہیں معلوم ہوتا کہ آیا انہوں نے اس پر اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اس پر اللہ کا نام لو اور کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد النسائي (تحفة الأشراف: 17256) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ اس بابت خواہ مخواہ کا شک و شبہہ صحیح اور درست نہیں ہے، إلا یہ کہ پختہ طریقے سے ثابت ہو جائے کہ اس ذبیحہ پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   صحيح البخاري7398عائشة بنت عبد اللهاذكروا أنتم اسم الله وكلوا
   صحيح البخاري2057عائشة بنت عبد اللهسموا الله عليه وكلوه
   سنن أبي داود2829عائشة بنت عبد اللهسموا الله وكلوا
   سنن النسائى الصغرى4441عائشة بنت عبد اللهاذكروا اسم الله عليه وكلوا
   سنن ابن ماجه3174عائشة بنت عبد اللهسموا أنتم وكلوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4441  
´نامعلوم اور گمنام شخص کے ذبیحہ کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ اعرابی (دیہاتی) ہمارے پاس گوشت لاتے تھے، ہمیں نہیں معلوم ہوتا کہ آیا انہوں نے اس پر اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اس پر اللہ کا نام لو اور کھاؤ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4441]
اردو حاشہ:
(1) مسلمانوں اور اہل کتاب میں سے کسی بھی شخص کا ذبح کیا ہوا جانور حلال سمجھا جائے گا اور شک و شبہ ہونے کی صورت میں گوشت کھاتے ہوئے اللہ کا نام لینے سے شک و شبہ بھی زائل ہو جائے گا۔ لیکن سکھ، مجوسی اور مشرک وغیرہ کا ذبیحہ کھانا قطعاً جائز نہیں۔
(2) مسلمانوں کے شہروں اور بازاروں وغیرہ میں پائی جانے والی اشیاء حلال سمجھی جائیں گی الا یہ کہ ان کی حرمت کی کوئی صریح دلیل موجود ہو، محض شک کی بنا پر کسی چیز کی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ اس مسئلے کی مزید وضاحت سعودی عرب کے مفتیٔ اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ کے کلام سے ملاحظہ فرمائیے۔ وہ فرماتے ہیں: غیر اسلامی ملکوں کے بازاروں میں جو گوشت بک رہا ہوتا ہے، اگر اس کی بابت یہ معلوم ہو جائے کہ وہ اہل کتاب (یہودیوں یا عیسائیوں) کے ذبح کیے ہوئے جانوروں کا گوشت ہے تو وہ مسلمانوں کے لیے (اس وقت تک) حلال ہے جب تک یہ معلوم نہ ہو کہ (جس جانور کا وہ گوشت ہے) اس کو غیر شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا تھا۔ یہ اس لیے کہ قرآنی نص کی رو سے تو اس کی اصل یہ ہے کہ وہ حلال ہے، لہٰذا اس صورت میں، قرآن کریم کی بیان کردہ اصل (حلت) سے اس وقت تک عدول نہیں کیا جائے گا جب تک کوئی ایسی پختہ دلیل نہ مل جائے جو اس (گوشت) کے حرام ہونے کا تقاضا کرتی ہو۔ اور اگر وہ گوشت (یہود و نصاریٰ کے علاوہ) دیگر کافروں کے ذبح کیے ہوئے جانوروں کا ہو تو وہ مسلمانوں پر حرام ہے اور بوجہ نص اور اجماع امت اس گوشت کو کھانا ناجائز ہے۔ ایسا گوشت محض کھاتے وقت اللہ کا نام لے لینے سے حلال نہیں ہو گا۔ و اللہ أعلم۔ دیکھئے: (ذخیرة العقبٰی شرح سنن النسائي: 34/51)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4441   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3174  
´ذبح کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت (بیچنے کے لیے) لاتے ہیں، اور ہمیں نہیں معلوم کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بسم اللہ کہہ کر کھاؤ اور وہ لوگ (ابھی) نو مسلم تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3174]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
شبہ کی وجہ یہ تھی کہ یہ نو مسلم افراد شاید یہ مسئلہ نہ جانتے ہوں کہ اللہ کے نام سے ذبح کرنا چاہیے۔
تو بتایا گیا کہ شبہ نہ کرو بلکہ بسم اللہ پڑھ کر کھالو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3174   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2829  
´جس گوشت کے بارے میں یہ نہ معلوم ہو کہ وہ «بسم اللہ» پڑھ کر ذبح کیا گیا ہے یا بغیر «بسم اللہ» کے، اس کے کھانے کا کیا حکم ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہیں جو جاہلیت سے نکل کر ابھی نئے نئے ایمان لائے ہیں، وہ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیتے ہیں یا نہیں تو کیا ہم اس میں سے کھائیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «بسم الله» کہہ کر کھاؤ ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2829]
فوائد ومسائل:
مسلمان کے احوال بنیادی طور پر خیر اور صلاح پر ہی محمول ہوتے ہیں۔
الا یہ کہ کوئی واضح اور صریح بات سامنے آئے۔
اس لئے محض وہم وگمان کی بنا پر کسی شبے میں نہیں پڑھنا چاہیے۔
جانور ذبح کرتے ہوئے جان بوجھ کر بسم اللہ چھوڑ دینا ناجائز ہے۔
لیکن بھول معاف ہے۔
اور ایسی صورت میں ذبیحہ کے حلال ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2829   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.