الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
30. بَابُ لاَ يَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يَرْجِعَ فِي هِبَتِهِ وَصَدَقَتِهِ:
30. باب: کسی کے لیے حلال نہیں کہ اپنا دیا ہوا ہدیہ یا صدقہ واپس لے لے۔
(30) Chapter. It is not legal for anyone to take back his presents or Sadaqa (things given in charity).
حدیث نمبر: 2623
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول: حملت على فرس في سبيل الله فاضاعه الذي كان عنده، فاردت ان اشتريه منه، وظننت انه بائعه برخص، فسالت عن ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لا تشتره، وإن اعطاكه بدرهم واحد، فإن العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ مِنْهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا تَشْتَرِهِ، وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ وَاحِدٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا زید بن اسلم سے، ان سے ان کے باپ نے کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے (ایک شخص کو) دیا)۔ جسے میں نے وہ گھوڑا دیا تھا، اس نے اسے دبلا کر دیا۔ اس لیے میرا ارادہ ہوا کہ اس سے اپنا وہ گھوڑا خرید لوں، میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ شخص وہ گھوڑا سستے داموں پر بیچ دے گا۔ لیکن جب میں نے اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ تم اسے نہ خریدو، خواہ تمہیں وہ ایک ہی درہم میں کیوں نہ دے۔ کیونکہ اپنے صدقہ کو واپس لینے والا شخص اس کتے کی طرح ہے جو اپنی ہی قے خود چاٹتا ہے۔

Narrated `Umar bin Al-Khattab: I gave a horse in Allah's Cause. The person to whom it was given, did not look after it. I intended to buy it from him, thinking that he would sell it cheap. When I asked the Prophet he said, "Don't buy it, even if he gives it to you for one Dirham, as the person who takes back what he has given in charity, is like a dog that swallows back its vomit."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 792

   صحيح البخاري2623عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطاكه بدرهم واحد العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   صحيح البخاري2636عمر بن الخطابلا تشتره ولا تعد في صدقتك
   صحيح البخاري2970عمر بن الخطابلا تشتره ولا تعد في صدقتك
   صحيح البخاري3003عمر بن الخطابالعائد في هبته كالكلب يعود في قيئه
   صحيح البخاري1490عمر بن الخطابالعائد في صدقته كالعائد في قيئه
   صحيح مسلم4165عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطيته بدرهم مثل العائد في صدقته كمثل الكلب يعود في قيئه
   صحيح مسلم4163عمر بن الخطابلا تبتعه ولا تعد في صدقتك العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   سنن النسائى الصغرى2616عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطاكه بدرهم العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   سنن ابن ماجه2390عمر بن الخطابلا تعد في صدقتك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم285عمر بن الخطابلا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه
   بلوغ المرام794عمر بن الخطاب لا تبتعه وإن أعطاكه بدرهم
   مسندالحميدي15عمر بن الخطابلا تشتره، ولا تعد في صدقتك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 285  
´صدقہ واپس لینا جائز نہیں ہے`
«. . . لا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه . . .»
. . . اپنا صدقہ واپس لینے والا کتے کی مانند ہے جو اپنی قے (الٹی) کو چاٹ لیتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 285]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1490، ومسلم 1620، من حديث مالك به]
تفقه:
① نیز دیکھئے: حدیث: 214
② جو شخص کسی کو صدقہ دے تو اسے واپس (یعنی دوبارہ) خرید نہیں سکتا۔
③ جسے صدقہ دیا جائے وہ ضرورت کے وقت اسے بیچ سکتا ہے۔
④ صدقہ واپس لینا جائز نہیں ہے۔
⑤ شریعت نے حیل (حیلہ بازی) کا سدباب کیا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 168   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 794  
´ھبہ عمری اور رقبی کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستہ میں ایک آدمی کو سواری کے لئے دیا۔ اس نے اسے ناکارہ کر دیا۔ میں نے خیال کیا کہ وہ اسے سستے داموں بیچنے والا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اگر یہ گھوڑا ایک درہم کے عوض بھی دے تب بھی نہ خریدو۔ (الحدیث) (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 794»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الهبة، باب لا يحل لأحد أن يرجع في هبته وصدقته، حديث:2623.»
تشریح:
1. صدقہ و خیرات میں دی ہوئی چیز قیمتاً بھی واپس نہیں لینی چاہیے۔
بعض علماء نے اسے خریدنا حرام ٹھہرایا ہے۔
لیکن جمہور علماء کہتے ہیں کہ یہ نہی تنزیہی ہے۔
2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کا خیرات کردہ گھوڑا خریدنے سے منع فرمایا کہ ایسی خاص صورتوں میں فروخت کرنے والا خریدار سے تسامح اور چشم پوشی کر جاتا ہے جس سے فروخت کنندہ کو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
اس طرح اس چیز کی قیمت میں کمی کا واقع ہونا گویا اپنی خیرات کو واپس لینے کے مترادف ہے جو کہ جائز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 794   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2623  
2623. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے فی سبیل اللہ ایک شخص کو سواری کے لیے گھوڑا دیا تو جس کے پاس وہ گھوڑا تھا اس نے (اس کی حفاظت نہ کی بلکہ) اسے خراب کر ڈالا۔ میں نے ارادہ کیا کہ اس سے وہ گھوڑا خرید لوں اور گمان یہ تھا کہ وہ مجھے سستے داموں فروخت کردے گا۔ میں نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اسے مت خریدو، اگرچہ وہ تمھیں ایک درہم کے عوض دے کیونکہ صدقے کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کرکے اس کو چاٹ جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2623]
حدیث حاشیہ:
اس گھوڑے کا نام ورد تھا۔
یہ تمیم داری نے آنحضرت ﷺ کو تحفہ گزرانا تھا اور آنحضرت ﷺ نے اسے حضرت عمر ؓ کو بخش دیا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2623   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2623  
2623. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے فی سبیل اللہ ایک شخص کو سواری کے لیے گھوڑا دیا تو جس کے پاس وہ گھوڑا تھا اس نے (اس کی حفاظت نہ کی بلکہ) اسے خراب کر ڈالا۔ میں نے ارادہ کیا کہ اس سے وہ گھوڑا خرید لوں اور گمان یہ تھا کہ وہ مجھے سستے داموں فروخت کردے گا۔ میں نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اسے مت خریدو، اگرچہ وہ تمھیں ایک درہم کے عوض دے کیونکہ صدقے کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کرکے اس کو چاٹ جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2623]
حدیث حاشیہ:
(1)
قرینے سے معلوم ہوتا ہے کہ گھوڑا فروخت کرنے والے کی طرف سے کچھ نہ کچھ سہولت کی امید ضرور تھی، چنانچہ بیچنے والے کی طرف سے تھوڑی سی سہولت فروخت کردہ چیز کے بعض اجزاء میں رجوع کرنے کے مترادف ہے۔
یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اقدام کو عود في الصدقة کے الفاظ سے تعبیر کیا ہے۔
(2)
اگر صدقہ کیا ہوا مال بطور وراثت حصے میں آ جائے تو اس میں کسی کو اختلاف نہیں کہ وہ لینا جائز ہے۔
(3)
واضح رہے کہ حضرت عمر ؓ نے وہ گھوڑا جہاد کے لیے وقف نہیں کیا تھا کیونکہ وقف کی ہوئی چیز کی خریدوفروخت ممنوع ہوتی ہے بلکہ اس کی ملکیت میں دے دیا تھا۔
حدیث کے الفاظ سے بھی یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ وقف نہیں بلکہ ہبہ کیا تھا۔
(فتح الباري: 291/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2623   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.