الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
15. بَابُ : السَّعَةِ لِلْحَاكِمِ فِي أَنْ يَقُولَ لِلشَّىْءِ الَّذِي لاَ يَفْعَلُهُ افْعَلْ لِيَسْتَبِينَ الْحَقَّ
15. باب: حاکم کے لیے اس بات کی گنجائش رکھی گئی ہے کہ وہ حقیقت تک پہنچنے کے لیے کہے کہ میں ایسا کروں گا حالاں کہ اس کا ارادہ کرنے کا نہ ہو۔
Chapter: The Judge is Allowed to Speak of Something That He Will Not Actually Do in Order to Establish the Truth
حدیث نمبر: 5405
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا شعيب بن الليث، قال: حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال:" خرجت امراتان معهما صبيان لهما، فعدا الذئب على إحداهما فاخذ ولدها، فاصبحتا تختصمان في الصبي الباقي إلى داود عليه السلام، فقضى به للكبرى منهما، فمرتا على سليمان، فقال: كيف امركما؟ فقصتا عليه، فقال: ائتوني بالسكين اشق الغلام بينهما، فقالت الصغرى: اتشقه؟ قال: نعم، فقالت: لا تفعل حظي منه لها، قال: هو ابنك فقضى به لها".
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" خَرَجَتِ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا صَبِيَّانِ لَهُمَا، فَعَدَا الذِّئْبُ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَأَخَذَ وَلَدَهَا، فَأَصْبَحَتَا تَخْتَصِمَانِ فِي الصَّبِيِّ الْبَاقِي إِلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى مِنْهُمَا، فَمَرَّتَا عَلَى سُلَيْمَانَ، فَقَالَ: كَيْفَ أَمْرُكُمَا؟ فَقَصَّتَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّ الْغُلَامَ بَيْنَهُمَا، فَقَالَتِ الصُّغْرَى: أَتَشُقُّهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَتْ: لَا تَفْعَلْ حَظِّي مِنْهُ لَهَا، قَالَ: هُوَ ابْنُكِ فَقَضَى بِهِ لَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عورتیں نکلیں، ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے، ان میں سے ایک پر بھیڑیئے نے حملہ کر دیا اور اس کے بچے کو اٹھا لے گیا، وہ دونوں اس بچے کے سلسلے میں جو باقی تھا جھگڑتی ہوئی داود علیہ السلام کے پاس آئیں، تو انہوں نے ان میں سے بڑی کے حق میں فیصلہ دیا، پھر وہ سلیمان علیہ السلام کے پاس گئیں، وہ بولے: تم دونوں کا کیا قضیہ ہے؟ چنانچہ انہوں نے پورا واقعہ بیان کیا، تو انہوں نے کہا: چھری لاؤ، بچے کے دو حصے کر کے ان دونوں کے درمیان تقسیم کروں گا ۱؎، چھوٹی عورت بولی: کیا آپ اسے کاٹیں گے؟ کہا: ہاں، وہ بولی: ایسا نہ کیجئیے، اس میں جو میرا حصہ ہے وہ بھی اسی کو دے دیجئیے، سلیمان علیہ السلام نے کہا: یہ تمہارا بیٹا ہے، چنانچہ آپ نے اس کے حق میں فیصلہ کر دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الَٔقضیة 10 (1720)، (تحفة الأشراف: 13867) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اسی جملے میں باب سے مطابقت ہے، سلیمان علیہ السلام کا مقصد بچے کو حقیقت میں ٹکڑے کر کے تقسیم کرنا نہیں تھا، بس اس طریقے سے وہ بچے کی حقیقی ماں کو پہچاننا چاہتے تھے، واقعی میں جس کا بچہ تھا وہ (چھوٹی عورت) بچے کے ٹکڑے کرنے پر راضی نہیں ہوئی، جب کہ جس کا بچہ نہیں تھا وہ خاموش رہی، اسے دوسری کے بچے سے کیا محبت ہو سکتی تھی؟ اس لیے ٹکڑے کرنے پر خاموش رہی، اس طرح آپ نے حقیقت کا پتہ چلا لیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5405  
´حاکم کے لیے اس بات کی گنجائش رکھی گئی ہے کہ وہ حقیقت تک پہنچنے کے لیے کہے کہ میں ایسا کروں گا حالاں کہ اس کا ارادہ کرنے کا نہ ہو۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عورتیں نکلیں، ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے، ان میں سے ایک پر بھیڑیئے نے حملہ کر دیا اور اس کے بچے کو اٹھا لے گیا، وہ دونوں اس بچے کے سلسلے میں جو باقی تھا جھگڑتی ہوئی داود علیہ السلام کے پاس آئیں، تو انہوں نے ان میں سے بڑی کے حق میں فیصلہ دیا، پھر وہ سلیمان علیہ السلام کے پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5405]
اردو حاشہ:
معلوم ہوا حق کو ثابت کرنے یا حق کو جاننے کے لیے حیلہ جائز ہے۔ حیلہ وہ ناجائز ہے جو باطل جو ثابت کرنے یاکسی کا حق باطل کرنے کے لیے کیا جائے۔ گویا حیلے کا جواز و عدم جواز  مقصد پر موقوف ہے۔ مقصد حق ہو تو حیلہ بھی حق، مقصد ناجائز ہو تو حیلہ بھی ناجائز، مثلاً: بعض صاحبان جبہ و دستار نے زکاۃ سے بچنے یا شفعہ ساقط کرنے کے جو حیلے بتائے ہیں وہ نہ صرف شرعاً حرام و ناجائز ہیں بلکہ اخلاق و شرافت کے ادنیٰ درجے سے بھی گرے ہوئے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5405   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.