الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
73. باب مَا جَاءَ بِأَىِّ جَانِبِ الرَّأْسِ يَبْدَأُ فِي الْحَلْقِ
73. باب: سر کے بال کس طرف سے منڈانا چاہئے؟
Chapter: What Has Been Related About Which Side Of The Head To Begin With For Shaving
حدیث نمبر: 912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، حدثنا سفيان بن عيينة، عن هشام بن حسان، عن ابن سيرين، عن انس بن مالك، قال: لما رمى النبي صلى الله عليه وسلم الجمرة نحر نسكه، ثم ناول الحالق شقه الايمن فحلقه فاعطاه ابا طلحة، ثم ناوله شقه الايسر فحلقه، فقال: " اقسمه بين الناس ". حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن هشام نحوه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا رَمَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَمْرَةَ نَحَرَ نُسُكَهُ، ثُمَّ نَاوَلَ الْحَالِقَ شِقَّهُ الْأَيْمَنَ فَحَلَقَهُ فَأَعْطَاهُ أَبَا طَلْحَةَ، ثُمَّ نَاوَلَهُ شِقَّهُ الْأَيْسَرَ فَحَلَقَهُ، فَقَالَ: " اقْسِمْهُ بَيْنَ النَّاسِ ". حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ کی رمی کر لی تو اپنے ہدی کے اونٹ نحر (ذبح) کیے۔ پھر سر مونڈنے والے کو اپنے سر کا داہنا جانب ۱؎ دیا اور اس نے سر مونڈا، تو یہ بال آپ نے ابوطلحہ کو دئیے، پھر اپنا بایاں جانب اسے دیا تو اس نے اسے بھی مونڈا تو آپ نے فرمایا: یہ بال لوگوں میں تقسیم کر دو ۲؎۔ ابن ابی عمر کی سند سے ہشام سے اسی طرح حدیث روایت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 56 (1305)، سنن ابی داود/ الحج 79 (190) (تحفة الأشراف: 1456) (صحیح) وأخرجہ البخاري الوضوء 23 (171) من غیر ہذا الوجہ بتغیر یسیر في السیاق۔»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاجی حلق یا تقصیر (بال مونڈنا یا کٹوانا کا کام) داہنی جانب سے شروع کرے، مونڈنے والے کو بھی اس سنت کا خیال رکھنا چاہیئے۔
۲؎: یہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک کی خصوصیت ہے، دوسرے اولیاء و صلحاء کے بالوں سے تبرک سلف کا شیوہ نہیں رہا یہی بات یا تھوک وغیرہ سے تبرک میں بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1085)، صحيح أبي داود (1730)
   جامع الترمذي912أنس بن مالكاقسمه بين الناس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 912  
´سر کے بال کس طرف سے منڈانا چاہئے؟`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ کی رمی کر لی تو اپنے ہدی کے اونٹ نحر (ذبح) کیے۔ پھر سر مونڈنے والے کو اپنے سر کا داہنا جانب ۱؎ دیا اور اس نے سر مونڈا، تو یہ بال آپ نے ابوطلحہ کو دئیے، پھر اپنا بایاں جانب اسے دیا تو اس نے اسے بھی مونڈا تو آپ نے فرمایا: یہ بال لوگوں میں تقسیم کر دو ۲؎۔ ابن ابی عمر کی سند سے ہشام سے اسی طرح حدیث روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 912]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاجی حلق یا تقصیر (بال مونڈنے یا کٹوانے کا کام) داہنی جانب سے شروع کرے،
مونڈنے والے کو بھی اس سنت کا خیال رکھنا چاہئے۔

2؎:
یہ صرف رسول اکرم ﷺ کے موئے مبارک کی خصوصیت ہے،
دوسرے اولیاء و صلحاء کے بالوں سے تبرک سلف کا شیوہ نہیں رہا یہی بات یا تھوک وغیرہ سے تبرک میں بھی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 912   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.