الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
2. باب مَا جَاءَ فِي الْقَاضِي يُصِيبُ وَيُخْطِئُ
2. باب: قاضی صحیح فیصلے کرتا ہے، اور اس سے غلطی بھی ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 1326
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسين بن مهدي البصري، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن سفيان الثوري، عن يحيى بن سعيد، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا حكم الحاكم فاجتهد فاصاب فله اجران، وإذا حكم فاخطا فله اجر واحد ". قال: وفي الباب، عن عمرو بن العاص، وعقبة بن عامر. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن غريب من هذا الوجه، لا نعرفه من حديث سفيان الثوري، عن يحيى بن سعيد الانصاري، إلا من حديث عبد الرزاق، عن معمر، عن سفيان الثوري.حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ البَصْريَّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْر بن مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ وَاحِدٌ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حاکم (قاضی) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور صحیح بات تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دہرا اجر ہے ۱؎ اور جب فیصلہ کرے اور غلط ہو جائے تو (بھی) اس کے لیے ایک اجر ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عمرو بن العاص اور عقبہ بن عامر سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- ابوہریرہ کی حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے۔ ہم اسے بسند «سفيان الثوري عن يحيى بن سعيد الأنصاري» إلا من حديث «عبدالرزاق عن معمر عن سفيان الثوري» روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتصام 21 (7352)، صحیح مسلم/الأقضیة 6 (1716)، سنن ابی داود/ الأقضیة 2 (3574)، سنن النسائی/القضاة 3 (5383)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2314)، (تحفة الأشراف: 15437)، و مسند احمد (4/198) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک غور وفکر کرنے اور حق تک پہنچنے کی کوشش کرنے کا اور دوسرا صحیح بات تک پہنچنے کا
۲؎: اسے صرف اس کی جدوجہد اور سعی و کوشش کا اجر ملے گا جو حق کی تلاش میں اس نے صرف کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2314)
   جامع الترمذي1326عبد الرحمن بن صخرإذا حكم الحاكم فاجتهد فأصاب فله أجران وإذا حكم فأخطأ فله أجر واحد
   سنن النسائى الصغرى5383عبد الرحمن بن صخرإذا حكم الحاكم فاجتهد فأصاب فله أجران وإذا اجتهد فأخطأ فله أجر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1326  
´قاضی صحیح فیصلے کرتا ہے، اور اس سے غلطی بھی ہوتی ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حاکم (قاضی) خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے اور صحیح بات تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دہرا اجر ہے ۱؎ اور جب فیصلہ کرے اور غلط ہو جائے تو (بھی) اس کے لیے ایک اجر ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1326]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایک غوروفکرکرنے اورحق تک پہنچنے کی کوشش کرنے کا اوردوسرا صحیح بات تک پہنچنے کا۔

2؎:
اسے صرف اس کی جدوجہداورسعی وکوشش کا اجرملے گاجوحق کی تلاش میں اس نے صرف کی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1326   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.