الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
7. باب مَا جَاءَ فِي السَّرَايَا
7. باب: سرایا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يحيى الازدي البصري، وابو عمار، وغير واحد، قالوا: حدثنا وهب بن جرير، عن ابيه، عن يونس بن يزيد، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الصحابة اربعة، وخير السرايا اربع مائة، وخير الجيوش اربعة آلاف، ولا يغلب اثنا عشر الفا من قلة "، هذا حديث حسن غريب، لا يسنده كبير احد غير جرير بن حازم، وإنما روي هذا الحديث عن الزهري، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، وقد رواه حبان بن علي العنزي، عن عقيل، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه الليث بن سعد، عن عقيل، عن الزهري، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ الْبَصْرِيُّ، وَأَبُو عَمَّارٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ الصَّحَابَةِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، وَلَا يُغْلَبُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا يُسْنِدُهُ كَبِيرُ أَحَدٍ غَيْرُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، وَإِنَّمَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَقَدْ رَوَاهُ حِبَّانُ بْنُ عَلِيٍّ الْعَنَزِيُّ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین ساتھی وہ ہیں جن کی تعداد چار ہو، اور سب سے بہتر سریہ وہ ہے جس کی تعداد چار سو ہو، اور سب سے بہتر فوج وہ ہے جس کی تعداد چار ہزار ہو اور بارہ ہزار اسلامی فوج قلت تعداد کے باعث مغلوب نہیں ہو گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- جریر بن حازم کے سوا کسی بڑے محدث سے یہ حدیث مسنداً مروی نہیں، زہری نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے،
۴- اس حدیث کو حبان بن علی عنزی بسند «عقيل عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، نیز اسے لیث بن سعد نے بسند «عقيل عن الزهري عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 89 (2611)، سنن ابن ماجہ/السرایا (2728)، (تحفة الأشراف: 4848)، وسنن الدارمی/السیر 4 (2482) (ضعیف) (اس حدیث کا ”عن الزہري عن النبي ﷺ“ مرسل ہو نا ہی صحیح ہے، نیز یہ آیت ربانی وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ (الأنفال: 66) کے بھی مخالف ہے، دیکھئے: الصحیحة رقم 986، تراجع الالبانی 152)»

وضاحت:
۱؎: «سرایا» جمع ہے سریہ کی، «سریہ» اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذاتی طور پر شریک نہ رہے ہوں، یہ بڑے لشکر کا ایک حصہ ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ چار سو فوجی ہوتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (986)

قال الشيخ زبير على زئي: (1555) إسناده ضعيف / د 2611
   جامع الترمذي1555عبد الله بن عباسخير الصحابة أربعة وخير السرايا أربع مائة وخير الجيوش أربعة آلاف ولا يغلب اثنا عشر ألفا من قلة
   سنن أبي داود2611عبد الله بن عباسخير الصحابة أربعة وخير السرايا أربع مائة وخير الجيوش أربعة آلاف ولن يغلب اثنا عشر ألفا من قلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1555  
´سرایا کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین ساتھی وہ ہیں جن کی تعداد چار ہو، اور سب سے بہتر سریہ وہ ہے جس کی تعداد چار سو ہو، اور سب سے بہتر فوج وہ ہے جس کی تعداد چار ہزار ہو اور بارہ ہزار اسلامی فوج قلت تعداد کے باعث مغلوب نہیں ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1555]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
سرایا جمع ہے سریہ کی،
سریہ اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ ﷺ ذاتی طورپر شریک نہ رہے ہوں،
یہ بڑے لشکر کا ایک حصہ ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ چارسو فوجی ہوتے ہیں۔

نوٹ:

(اس حدیث کا عن الزہري عن النبيﷺ مرسل ہونا ہی صحیح ہے،
نیز یہ آیت ربانی ﴿وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ﴾ (الأنفال: 66) کے بھی مخالف ہے،
دیکھئے:
الصحیحة رقم: 986،
تراجع الألبانی: 152)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1555   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2611  
´چھوٹے بڑے لشکر، اور ساتھیوں کی کون سی تعداد مستحب و مناسب ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہتر ساتھی وہ ہیں جن کی تعداد چار ہو ۱؎، اور چھوٹی فوج میں بہتر فوج وہ ہے جس کی تعداد چار سو ہو، اور بڑی فوجوں میں بہتر وہ فوج ہے جس کی تعداد چار ہزار ہو، اور بارہ ہزار کی فوج قلت تعداد کی وجہ سے ہرگز مغلوب نہیں ہو گی ۲؎۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: صحیح یہ ہے کہ یہ مرسل ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2611]
فوائد ومسائل:
تعداد جس قدر زیادہ ہوگی۔
برکت اور فائدہ زیادہ ہوگا۔
مسلمانوں کو بارہ ہزار کی تعداد اگر کہیں شکست کھائے گی۔
تواس کا سبب قلت تعداد نہیں بلکہ کوئی اور سبب ہوگا۔
مثلا عدم تقویٰ۔
تکبر۔
غرور اور بذدلی وغیرہ تاہم یہ روایت مرسل ہے جو محدثین کے نزدیک ضعیف ہوتی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2611   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.