الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
47. باب مَا جَاءَ فِي الطِّيَرَةِ وَالْفَأْلِ
47. باب: بدشگونی اور بدفالی کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1615
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن هشام الدستوائي، عن قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى ولا طيرة، واحب الفال "، قالوا: يا رسول الله، وما الفال؟ قال: " الكلمة الطيبة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، وَأُحِبُّ الْفَأْلَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْفَأْلُ؟ قَالَ: " الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک کی بیماری دوسرے کو لگ جانے اور بدفالی و بدشگونی کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۱؎ اور مجھ کو فال نیک پسند ہے، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! فال نیک کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: اچھی بات۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 44 (5756)، و 54 (5776)، صحیح مسلم/السلام 342 (2224)، (تحفة الأشراف: 1358)، و مسند احمد (3/118) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چھوت چھات یعنی بیماری خود سے متعدی نہیں ہوتی، بلکہ یہ سب کچھ اللہ کے حکم اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر پر ہوتا ہے، البتہ بیماریوں سے بچنے کے لیے اللہ پر توکل کرتے ہوئے اسباب کو اپنانا مستحب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3537)
   صحيح البخاري5756أنس بن مالكلا عدوى لا طيرة يعجبني الفأل الصالح الكلمة الحسنة
   صحيح البخاري5776أنس بن مالكلا عدوى لا طيرة يعجبني الفأل كلمة طيبة
   صحيح مسلم5801أنس بن مالكلا عدوى لا طيرة يعجبني الفأل الكلمة الطيبة
   صحيح مسلم5800أنس بن مالكلا عدوى لا طيرة يعجبني الفأل الكلمة الحسنة الكلمة الطيبة
   جامع الترمذي1615أنس بن مالكلا عدوى لا طيرة أحب الفأل قالوا يا رسول الله وما الفأل قال الكلمة الطيبة
   سنن أبي داود3915أنس بن مالكلا عدوى لا طيرة يعجبني الفأل الصالح والفأل الصالح الكلمة الحسنة
   سنن ابن ماجه3537أنس بن مالكلا عدوى لا طيرة أحب الفأل الصالح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3537  
´نیک فال لینا اچھا ہے اور بدفالی مکروہ۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوت چھات اور بدشگونی کوئی چیز نہیں، اور میں فال نیک کو پسند کرتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3537]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
اہل عرب کسی کام کے لئے جاتے تو راستے میں بیٹھے ہوئے کسی پرندے یا ہرن وغیرہ کو کنکر مارتے اور وہ دیکھتے کہ وہ کس طرف جاتا ہے۔
اگر وہ دایئں طرف جاتا ہے تو کہتے کام ہوجائے گا۔
اگر بایئں طرف جاتا تو کہتے یہ کام نہیں ہوگا۔
یا اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔
اور کام کئے بغیر واپس ہوجاتے۔

(2)
اس انداز سے فال لیناشرعا منع ہے۔

(3)
ہندسوں اور حرفوں پر انگلی رکھنا، طوطے سے فال نکلوانا اور ااس قسم کے مختلف طریقوں سے فال نکالنا سب منع ہے۔

(4)
جائز فال صرف اس قدر ہے کہ بلا ارادہ کوئی اچھا لفظ کان میں پڑے اور انسان اس کی وجہ یہ امید رکھے کہ اللہ مجھے میرے مقصد میں کامیاب کردے گا۔
اس میں سننے والے کے قصد و ارادے کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3537   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1615  
´بدشگونی اور بدفالی کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک کی بیماری دوسرے کو لگ جانے اور بدفالی و بدشگونی کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۱؎ اور مجھ کو فال نیک پسند ہے، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! فال نیک کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: اچھی بات۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1615]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چھوت چھات یعنی بیماری خود سے متعدی نہیں ہوتی،
بلکہ یہ سب کچھ اللہ کے حکم اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر پرہوتا ہے،
البتہ بیماریوں سے بچنے کے لیے اللہ پر توکل کرتے ہوئے اسباب کو اپنانا مستحب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1615   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3915  
´بدشگونی اور فال بد لینے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کسی کو کسی کی بیماری لگتی ہے، اور نہ بد شگونی کوئی چیز ہے، اور فال نیک سے مجھے خوشی ہوتی ہے اور فال نیک بھلی بات ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3915]
فوائد ومسائل:
نیک فال جیسے کہ نبی ﷺ نے صلح حدیبیہ کے مو قع پر اہلِ مکہ کے نمائیدہ سہیل بن عمرو کی آمد پر فرمایا تھا، اب تمھارا معاملہ سہل ہو گیا ہے۔
(صحیح البخاري، الشروط، حدیث2732-2731)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3915   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.