الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
حدیث نمبر: 2509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن سالم بن ابي الجعد، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم بافضل من درجة الصيام والصلاة والصدقة؟ " قالوا: بلى، قال: " صلاح ذات البين فإن فساد ذات البين هي الحالقة " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، ويروى عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " هي الحالقة لا اقول تحلق الشعر ولكن تحلق الدين ".حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَفْضَلَ مِنْ دَرَجَةِ الصِّيَامِ وَالصَّلَاةِ وَالصَّدَقَةِ؟ " قَالُوا: بَلَى، قَالَ: " صَلَاحُ ذَاتِ الْبَيْنِ فَإِنَّ فَسَادَ ذَاتِ الْبَيْنِ هِيَ الْحَالِقَةُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَيُرْوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " هِيَ الْحَالِقَةُ لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ ".
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو درجہ میں صلاۃ، صوم اور صدقہ سے بھی افضل ہے، صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ ضرور بتائیے، آپ نے فرمایا: وہ آپس میں میل جول کرا دینا ہے ۱؎ اس لیے کہ آپس کی پھوٹ دین کو مونڈنے والی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: یہی چیز مونڈنے والی ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ سر کا بال مونڈنے والی ہے بلکہ دین کو مونڈ نے والی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 58 (4919) (تحفة الأشراف: 10981)، و مسند احمد (6/444) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ آپس میں میل جول کرا دینا یہ نفلی عبادت سے افضل ہے، کیونکہ یہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے اور مسلمانوں کے درمیان افتراق و انتشار کے نہ ہونے کا ذریعہ ہے، جب کہ آپسی رنجش و عداوت دینی بگاڑ کی جڑ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (414)، المشكاة (5038 / التحقيق الثانى)

قال الشيخ زبير على زئي: (2509) إسناده ضعيف / د 4919
   جامع الترمذي2509عويمر بن مالكألا أخبركم بأفضل من درجة الصيام والصلاة والصدقة قالوا بلى قال صلاح ذات البين فإن فساد ذات البين هي الحالقة
   سنن أبي داود4919عويمر بن مالكألا أخبركم بأفضل من درجة الصيام والصلاة والصدقة قالوا بلى يا رسول الله قال إصلاح ذات البين وفساد ذات البين الحالقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2509  
´باب:۔۔۔`
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو درجہ میں صلاۃ، صوم اور صدقہ سے بھی افضل ہے، صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ ضرور بتائیے، آپ نے فرمایا: وہ آپس میں میل جول کرا دینا ہے ۱؎ اس لیے کہ آپس کی پھوٹ دین کو مونڈنے والی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2509]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ آپس میں میل جول کرا دینا یہ نفلی عبادت سے افضل ہے،
کیوں کہ یہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ نے اور مسلمانوں کے درمیان افتراق و انتشار کے نہ ہونے کا ذریعہ ہے،
جب کہ آپسی رنجش و عداوت دینی بگاڑ کی جڑہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2509   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4919  
´میل جول اور مصالحت کرانے کا بیان۔`
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جو درجے میں روزے، نماز اور زکاۃ سے بڑھ کر ہے؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے فرمایا: آپس میں میل جول کرا دینا، اور آپس کی لڑائی اور پھوٹ تو سر مونڈنے والی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4919]
فوائد ومسائل:

فاضل محقق اس روایت کی تخریج کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہ روایت سندَا ضعیف ہے۔
البتہ یہی متن سعید بن مسیبؒ کے قول کے حوالے سے موطا امام مالک میں مروی ہے اور یہ سندَا صحیح ہے، جبکہ شیخ البانی ؒ مذکورہ روایت ہی کو صحیح قرار دیتے ہیں۔


حقوق اللہ میں بنیادہی اہم فرائض کے فضائل و درجات کی حفاظت کے لیئے ضروری ہے کی مسلمان معاشرتی زندگی میں پسندیدہ مسلمان ہو۔
اگر کوئی شخص حقوق اللہ کی ادائیگی میں سرگرم ہو مگر حقوق العباد میں ناکام ہو تو محض حقوق اللہ کی ادائیگی سے کماحقہ مطلوبہ فضائل و درجات حاصل نہیں ہونگے۔
بلکہ اندیشہ ہے کہ کہیں وہ حسنات بھی ضائع نہ ہو جائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4919   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.