الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قرآن کریم کی قرأت و تلاوت
Chapters on Recitation
حدیث نمبر: 2948
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا الهيثم بن الربيع، حدثنا صالح المري، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن ابن عباس، قال: قال رجل: يا رسول الله، اي العمل احب إلى الله؟، قال: " الحال المرتحل "، قال: وما الحال المرتحل؟، قال: " الذي يضرب من اول القرآن إلى آخره، كلما حل ارتحل "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه من حديث ابن عباس إلا من هذا الوجه، وإسناده ليس بالقوي.حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟، قَالَ: " الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ "، قَالَ: وَمَا الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ؟، قَالَ: " الَّذِي يَضْرِبُ مِنْ أَوَّلِ الْقُرْآنِ إِلَى آخِرِهِ، كُلَّمَا حَلَّ ارْتَحَلَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا عمل اللہ کو زیادہ پسند ہے؟ آپ نے فرمایا: «الحال» اور «المرتحل» (اترنے اور کوچ کرنے والا) عمل۔ اس نے کہا: «الحال» اور «المرتحل» (اترنے اور کوچ کرنے والا) سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: جو قرآن شروع سے لے کر آخر تک پڑھتا ہے، جب بھی وہ اترتا ہے کوچ کر دیتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف ابن عباس رضی الله عنہما کی اس روایت سے جانتے ہیں جو اس سند سے آئی ہے اور اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5429) (ضعیف الإسناد) (سند میں صالح المری ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (2948) إسناده ضعيف
صالح المري: ضعيف (تقدم:2133)
   جامع الترمذي2948عبد الله بن عباسالحال المرتحل قال وما الحال المرتحل قال الذي يضرب من أول القرآن إلى آخره كلما حل ارتحل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2948  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا عمل اللہ کو زیادہ پسند ہے؟ آپ نے فرمایا: «الحال» اور «المرتحل» (اترنے اور کوچ کرنے والا) عمل۔ اس نے کہا: «الحال» اور «المرتحل» (اترنے اور کوچ کرنے والا) سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: جو قرآن شروع سے لے کر آخر تک پڑھتا ہے، جب بھی وہ اترتا ہے کوچ کر دیتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2948]
اردو حاشہ:
وضاحت:
مفہوم یہ ہے جو قاری مسافرکے مثل اپنی منزل تک پہنچ کر پھر نئے سرے سے سفرکا آغاز کر دیتا ہے۔
یعنی ایک بار قرآن ختم کر ے دوبارہ شروع کر دیتا ہے اس کا عمل اللہ کو زیادہ پسند ہے۔

نوٹ1: (سند میں صالح المری ضعیف راوی ہیں)
نوٹ2: (سند ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے،
اس لیے کہ زرارہ تابعی ہیں،
اور انہوں نے روایت میں واسطہ نہیں ذکر کیا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2948   

حدیث نمبر: 2948M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا صالح المري، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه، ولم يذكر فيه عن ابن عباس، قال ابو عيسى: وهذا عندي اصح من حديث نصر بن علي، عن الهيثم بن الربيع.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ الْهَيْثَمِ بْنِ الرَّبِيعِ.
مجھ سے بیان کیا محمد بن بشار نے، وہ کہتے ہیں: بیان کیا مجھ سے مسلم بن ابراہیم نے، وہ کہتے ہیں: بیان کیا مجھ سے صالح مری نے قتادہ کے واسطہ سے اور قتادہ نے زرارہ بن اوفی کے واسطہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی جیسی اسی معنی کی حدیث روایت کی، لیکن اس میں ابن عباس سے روایت کا ذکر نہیں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ روایت میرے نزدیک نضر بن علی کی اس روایت سے جسے وہ ہیثم بن ربیع سے روایت کرتے ہیں (یعنی: پہلی سند سے) زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18653) (ضعیف) (سند ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے، اس لیے کہ زرارہ تابعی ہیں، اور انہوں نے روایت میں واسطہ نہیں ذکر کیا ہے)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے جو قاری مسافر کے مثل اپنی منزل تک پہنچ کر پھر نئے سرے سے سفر کا آغاز کر دیتا ہے۔ یعنی ایک بار قرآن ختم کرے دوبارہ شروع کر دیتا ہے اس کا عمل اللہ کو زیادہ پسند ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.