الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
10. باب وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ
10. باب: سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن محمد بن إسحاق، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس، قال: سمعت عمر بن الخطاب، يقول: لما توفي عبد الله بن ابي، دعي رسول الله صلى الله عليه وسلم للصلاة عليه، فقام إليه فلما وقف عليه يريد الصلاة تحولت حتى قمت في صدره، فقلت: يا رسول الله، اعلى عدو الله عبد الله بن ابي القائل يوم كذا وكذا كذا وكذا يعد ايامه، قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم يتبسم، حتى إذا اكثرت عليه، قال:" اخر عني يا عمر، إني خيرت فاخترت قد قيل لي: استغفر لهم او لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم سورة التوبة آية 80 لو اعلم اني لو زدت على السبعين غفر له لزدت، قال: ثم صلى عليه ومشى معه فقام على قبره حتى فرغ منه قال: فعجب لي وجراتي على رسول الله صلى الله عليه وسلم، والله ورسوله اعلم، فوالله ما كان إلا يسيرا حتى نزلت هاتان الآيتان ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره سورة التوبة آية 84 إلى آخر الآية، قال: فما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعده على منافق، ولا قام على قبره حتى قبضه الله"، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَال: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ عَلَيْهِ، فَقَامَ إِلَيْهِ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَيْهِ يُرِيدُ الصَّلَاةَ تَحَوَّلْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي صَدْرِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعَلَى عَدُوِّ اللَّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ الْقَائِلِ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا يَعُدُّ أَيَّامَهُ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ، حَتَّى إِذَا أَكْثَرْتُ عَلَيْهِ، قَالَ:" أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ، إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ قَدْ قِيلَ لِي: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ سورة التوبة آية 80 لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي لَوْ زِدْتُ عَلَى السَّبْعِينَ غُفِرَ لَهُ لَزِدْتُ، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهِ وَمَشَى مَعَهُ فَقَامَ عَلَى قَبْرِهِ حَتَّى فُرِغَ مِنْهُ قَالَ: فَعَجَبٌ لِي وَجُرْأَتِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَوَاللَّهِ مَا كَانَ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتْ هَاتَانِ الْآيَتَانِ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ: فَمَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَهُ عَلَى مُنَافِقٍ، وَلَا قَامَ عَلَى قَبْرِهِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ"، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ جب عبداللہ بن ابی (منافقوں کا سردار) مرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے بلائے گئے، آپ کھڑے ہو کر اس کی طرف بڑھے اور اس کے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھانے کا ارادہ کر ہی رہے تھے کہ میں لپک کر آپ کے سینے کے سامنے جا کھڑا ہوا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ اللہ کے دشمن عبداللہ بن ابی کی نماز پڑھنے جا رہے ہیں جس نے فلاں فلاں دن ایسا اور ایسا کہا تھا؟ وہ اس کے بےادبی و بدتمیزی کے دن گن گن کر بیان کرنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے رہے یہاں تک کہ جب میں بہت کچھ کہہ گیا (حد سے تجاوز کر گیا) تو آپ نے فرمایا: (بس بس) مجھ سے ذرا پرے جاؤ عمر! مجھے اختیار دیا گیا ہے تو میں نے اس کے لیے مغفرت طلبی کو ترجیح دی ہے۔ کیونکہ مجھ سے کہا گیا ہے: «استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم» ان (منافقوں) کے لیے مغفرت طلب کرو یا نہ کرو اگر تم ان کے لیے ستر بار بھی مغفرت طلب کرو گے تو بھی وہ انہیں معاف نہ کرے گا (التوبہ: ۸۰)، اگر میں جانتا کہ ستر بار سے زیادہ مغفرت طلب کرنے سے وہ معاف کر دیا جائے گا تو ستر بار سے بھی زیادہ میں اس کے لیے مغفرت مانگتا۔ پھر آپ نے عبداللہ بن ابی کی نماز جنازہ پڑھی اور جنازہ کے ساتھ چلے اور اس کی قبر پر کھڑے رہے، یہاں تک کہ اس کے کفن دفن سے فارغ ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں اپنی جرات و جسارت پر مجھے حیرت ہوئی۔ اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں ۱؎، قسم اللہ کی! بس تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ یہ دونوں آیتیں نازل ہوئیں۔ «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» ان میں سے کسی (منافق) کی جو مر جائے نماز جنازہ کبھی بھی نہ پڑھو، اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہو (التوبہ: ۸۴)، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرنے تک کبھی بھی کسی منافق کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، اور نہ ہی اس کی قبر پر کھڑے ہو کر دعا فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 84 (1366)، وتفسیر التوبة 12 (4671)، سنن النسائی/الجنائز 69 (1968) (تحفة الأشراف: 10509)، و مسند احمد (1/16) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کہ میری یہ جرأت حق کے خاطر تھی بے ادبی کے لیے نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح أحكام الجنائز (93 - 95)
   صحيح البخاري4671عبد الله بن عباسإني خيرت فاخترت لو أعلم أني إن زدت على السبعين يغفر له لزدت عليها
   صحيح البخاري1366عبد الله بن عباسإني خيرت فاخترت لو أعلم أني إن زدت على السبعين فغفر له لزدت عليها قال فصلى عليه رسول الله ثم انصرف حتى نزلت الآيتان من براءة ولا تصل على أحد منهم مات إلى قوله وهم فاسقون
   جامع الترمذي3097عبد الله بن عباسأخر عني يا عمر إني خيرت فاخترت قد قيل لي استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3097  
´سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ جب عبداللہ بن ابی (منافقوں کا سردار) مرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے بلائے گئے، آپ کھڑے ہو کر اس کی طرف بڑھے اور اس کے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھانے کا ارادہ کر ہی رہے تھے کہ میں لپک کر آپ کے سینے کے سامنے جا کھڑا ہوا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ اللہ کے دشمن عبداللہ بن ابی کی نماز پڑھنے جا رہے ہیں جس نے فلاں فلاں دن ایسا اور ایسا کہا تھا؟ وہ اس کے بےادبی و بدتمیزی کے دن گن گن کر بیان کرنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ عل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3097]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان (منافقوں) کے لیے مغفرت طلب کرو یا نہ کرو اگرتم ان کے لیے ستر بار بھی مغفرت طلب کرو گے تو بھی وہ انہیں معاف نہ کرے گا۔
(التوبة: 80)

2؎:
یعنی کہ میری یہ جرأت حق کے خاطر تھی بے ادبی کے لیے نہیں۔

3؎:
ان میں سے کسی (منافق) کی جو مر جائے نماز جنازہ کبھی بھی نہ پڑھو،
اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہو۔
(التوبة: 84)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3097   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.