الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
23. باب وَمِنْ سُورَةِ الْحَجِّ
23. باب: سورۃ الحج سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابي، وإسحاق بن يوسف الازرق، عن سفيان الثوري، عن الاعمش، عن مسلم البطين، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: " لما اخرج النبي صلى الله عليه وسلم من مكة، قال ابو بكر: اخرجوا نبيهم ليهلكن، فانزل الله تعالى: اذن للذين يقاتلون بانهم ظلموا وإن الله على نصرهم لقدير سورة الحج آية 39 الآية، فقال ابو بكر: لقد علمت انه سيكون قتال "، قال: هذا حديث حسن.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَإِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " لَمَّا أُخْرِجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَخْرَجُوا نَبِيَّهُمْ لَيَهْلِكُنَّ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّهَ عَلَى نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ سورة الحج آية 39 الْآيَةَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ سَيَكُونُ قِتَالٌ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے نکالے گئے تو ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنے نبی کو (اپنے وطن سے) نکال دیا ہے، یہ لوگ ضرور ہلاک ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ نے آیت «أذن للذين يقاتلون بأنهم ظلموا وإن الله على نصرهم لقدير» ان لوگوں کو بھی لڑنے کی اجازت دے دی گئی جن سے مظلوم (و کمزور) سمجھ کر جنگ چھیڑ رکھی گئی ہے، اللہ ان (مظلومین) کی مدد پر قادر ہے (الحج: ۳۹)، نازل فرمائی ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: (جب یہ آیت نازل ہوئی تو) میں نے یہ سمجھ لیا کہ اب (مسلمانوں اور کافروں میں) لڑائی ہو گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 5618) (ضعیف الإسناد) (سند میں سفیان بن وکیع صدوق لیکن ساقط الحدیث راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
   جامع الترمذي3171عبد الله بن عباسلما أخرج النبي من مكة قال أبو بكر أخرجوا نبيهم ليهلكن فأنزل الله أذن للذين يقاتلون بأنهم ظلموا وإن الله على نصرهم لقدير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3171  
´سورۃ الحج سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے نکالے گئے تو ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنے نبی کو (اپنے وطن سے) نکال دیا ہے، یہ لوگ ضرور ہلاک ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ نے آیت «أذن للذين يقاتلون بأنهم ظلموا وإن الله على نصرهم لقدير» ان لوگوں کو بھی لڑنے کی اجازت دے دی گئی جن سے مظلوم (و کمزور) سمجھ کر جنگ چھیڑ رکھی گئی ہے، اللہ ان (مظلومین) کی مدد پر قادر ہے (الحج: ۳۹)، نازل فرمائی ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: (جب یہ آیت نازل ہوئی تو) میں نے یہ سمجھ لیا کہ اب (مسلمانوں اور کافروں میں) لڑا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3171]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان لوگوں کو بھی لڑنے کی اجازت دے دی گئی جن سے مظلوم (وکمزور) سمجھ کر جنگ چھیڑ رکھی گئی ہے،
اللہ ان (مظلومین) کی مدد پر قادر ہے (الحج: 39)

نوٹ1: (سند میں سفیان بن وکیع صدوق لیکن ساقط الحدیث راوی ہیں)

نوٹ2: (یہ حدیث ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3171   

حدیث نمبر: 3171M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقد رواه عبد الرحمن بن مهدي وغيره، عن سفيان، عن الاعمش، عن مسلم البطين، عن سعيد بن جبير، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فيه عن ابن عباس، وقد رواه غير واحد، عن سفيان، عن الاعمش، عن مسلم البطين، عن سعيد بن جبير مرسلا، ليس فيه عن ابن عباس.وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَغَيْرُهُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَدْ رَوَاهُ غيرُ واحدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ مُرْسَلًا، لَيْسَ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
اس کو عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہ نے سفیان سے، سفیان نے اعمش سے، اعمش نے مسلم بطین سے مسلم نے سعید بن جبیر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس روایت میں ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت کا ذکر نہیں ہے، اسی طرح اور کئی راویوں نے سفیان سے، سفیان نے اعمش سے، اور اعمش نے مسلم بطین کے واسطہ سے، سعید بن جبیر سے مرسلاً روایت کی ہے، اس میں ابن عباس سے روایت کا ذکر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف) (ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.