الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
88. باب وَمِنْ سُورَةِ التَّكَاثُرِ
88. باب: سورۃ اتکاثر سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3358
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا شبابة، عن عبد الله بن العلاء، عن الضحاك بن عبد الرحمن بن عرزم الاشعري، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اول ما يسال عنه يوم القيامة يعني العبد من النعيم ان يقال له: الم نصح لك جسمك ونرويك من الماء البارد ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، والضحاك هو ابن عبد الرحمن بن عرزب، ويقال: ابن عرزم، وابن عرزم اصح.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَمٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا يُسْأَلُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَعْنِي الْعَبْدَ مِنَ النَّعِيمِ أَنْ يُقَالَ لَهُ: أَلَمْ نُصِحَّ لَكَ جِسْمَكَ وَنُرْوِيَكَ مِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَالضَّحَّاكُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ عَرْزَمٍ، وَابْنُ عَرْزَمٍ أَصَحُّ.
ضحاک بن عبدالرحمٰن بن عرزم اشعری کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے بندے سے جن نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا، (وہ یہ ہیں) اس سے کہا جائے گا: کیا میں نے تمہارے لیے تمہارے جسم کو تندرست اور ٹھیک ٹھاک نہ رکھا اور تمہیں ٹھنڈا پانی نہ پلاتا رہا؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ضحاک، یہ بیٹے ہیں عبدالرحمٰن بن عرزب کے، اور انہیں ابن عرزم بھی کہا جاتا ہے اور ابن عرزم کہنا زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13511) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (539)، المشكاة (5196)
   صحيح مسلم5313عبد الرحمن بن صخرلتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة أخرجكم من بيوتكم الجوع ثم لم ترجعوا حتى أصابكم هذا النعيم
   جامع الترمذي3358عبد الرحمن بن صخرأول ما يسأل عنه يوم القيامة من النعيم أن يقال له ألم نصح لك جسمك ونرويك من الماء البارد
   جامع الترمذي3357عبد الرحمن بن صخرأي النعيم نسأل وإنما هما الأسودان والعدو حاضر وسيوفنا على عواتقنا قال إن ذلك سيكون
   سنن ابن ماجه3180عبد الرحمن بن صخرإياك والحلوب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3180  
´دودھ والے جانور کو ذبح کرنا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے پاس تشریف لائے تو اس نے آپ کی ضیافت کے لیے جانور ذبح کرنے کے واسطے چھری سنبھالی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: دودھ والی سے اپنے آپ کو بچانا یعنی اسے ذبح نہ کرنا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3180]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مہمان کی مناسب خدمت کرنا مسلمان کی خوبی ہے۔

(2)
جو گائے بھینس یا بکری وغیرہ دودھ دیتی ہو، اسے ذبح کرنے سے یہ فائدہ ختم ہوجاتا ہے جب کہ گوشت دوسرے جانور سے بھی حاصل ہوسکتا ہے، اس لیے بہتر یہی ہے کہ دودھ نہ دینے والا جانور ذبح کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3180   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3357  
´سورۃ اتکاثر سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب آیت «ثم لتسألن يومئذ عن النعيم» نازل ہوئی تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! کن نعمتوں کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا؟ وہ تو صرف یہی دو سیاہ چیزیں ہیں (ایک کھجور دوسرا پانی) (ہمارا) دشمن (سامنے) حاضر و موجود ہے اور ہماری تلواریں ہمارے کندھوں پر ہیں ۱؎۔ آپ نے فرمایا: (تمہیں ابھی معلوم نہیں) عنقریب ایسا ہو گا (کہ تمہارے پاس نعمتیں ہی نعمتیں ہوں گی)۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3357]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہمیں لڑنے مرنے سے فرصت کہاں کہ ہمارے پاس طرح طرح کی نعمتیں ہوں اور ہم ان نعمتوں میں عیش ومستی کریں جس کی ہم سے باز پرس کی جائے۔

نوٹ:
(سند میں ابوبکر بن عیاش کا حافظہ بڑھاپے میں کمزور ہو گیا تھا،
لیکن سابقہ حدیث کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3357   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.