الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
1. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الدُّعَاءِ
1. باب: دعا کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3370
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عباس بن عبد العظيم العنبري، وغير واحد، قالوا: حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا عمران القطان، عن قتادة، عن سعيد بن ابي الحسن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ليس شيء اكرم على الله تعالى من الدعاء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه مرفوعا إلا من حديث عمران القطان، وعمران القطان هو ابن داور ويكنى ابا العوام.حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى مِنَ الدُّعَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، وَعِمْرَانُ الْقَطَّانُ هُوَ ابْنُ دَاوَرَ وَيُكْنَى أَبَا الْعَوَّامِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ معزز و مکرم کوئی چیز (عبادت) نہیں ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے مرفوع صرف عمران قطان کی روایت سے جانتے ہیں، عمران القطان یہ ابن داور ہیں اور ان کی کنیت ابوالعوام ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 1 (3829) (تحفة الأشراف: 12938) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ بندہ رب العالمین کی طاقت و قدرت کے سامنے دعا کرتے وقت اپنی انتہائی بے بسی اور عاجزی و محتاجگی کا اظہار کرتا ہے، اس لیے اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ معزز و مکرم چیز (عبادت) کوئی نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3829)

قال الشيخ زبير على زئي: (3370) إسناده ضعيف / جه 3829
قتادة عنعن (تقدم:30)
   جامع الترمذي3370عبد الرحمن بن صخرليس شيء أكرم على الله من الدعاء
   سنن ابن ماجه3829عبد الرحمن بن صخرليس شيء أكرم على الله من الدعاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3829  
´دعا کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک دعا سے زیادہ لائق قدر کوئی چیز نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3829]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تحسین حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھئے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 14/ 360، 361)

(2)
دعا کے ذریعے سے اللہ کے ہاں عزت اور رفعت حاصل ہوتی ہے۔

(3)
دوسرے اعمال کے ذریعے سے بھی اللہ کے ہاں بلند مقام حاصل ہوتا ہے لیکن ان کے ساتھ بھی دعاؤں کی ضرورت ہوتی ہے۔

(4)
اعمال کی قبولیت کے لیے اللہ سے دعا کی جاتی ہے، اس لیے بھی دعا کو اہمیت حاصل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3829   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3370  
´دعا کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ معزز و مکرم کوئی چیز (عبادت) نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3370]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیوں کہ بندہ رب العالمین کی طاقت و قدرت کے سامنے دعا کرتے وقت اپنی انتہائی بے بسی اور عاجز ی ومحتاجگی کا اظہارکرتا ہے،
اس لیے اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ معزز ومکرم چیز (عبادت) کوئی نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3370   

حدیث نمبر: 3370M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن عمران القطان، بهذا الإسناد نحوه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عبدالرحمٰن بن مہدی نے عمران القطان سے اسی طرح اسی سند سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3829)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.