الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
46. باب مِنْهُ
46. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن عبد الرحمن الكندي الكوفي، حدثنا زيد بن حباب، اخبرني اسامة بن زيد، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رجلا قال: يا رسول الله، إني اريد ان اسافر فاوصني، قال: " عليك بتقوى الله والتكبير على كل شرف "، فلما ان ولى الرجل قال: اللهم اطو له الارض وهون عليه السفر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُسَافِرَ فَأَوْصِنِي، قَالَ: " عَلَيْكَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ "، فَلَمَّا أَنْ وَلَّى الرَّجُلُ قَالَ: اللَّهُمَّ اطْوِ لَهُ الْأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سفر پر نکلنے کا ارادہ کر رہا ہوں تو آپ مجھے کچھ وصیت فرما دیجئیے، آپ نے فرمایا: میں تجھے اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں اور نصیحت کرتا ہوں کہ جہاں کہیں بھی اونچائی و بلندی پر چڑھو اللہ کی تکبیر پڑھو، (اللہ اکبر کہتے رہو) پھر جب آدمی پلٹ کر سفر پر نکلا تو آپ نے فرمایا: «اللهم اطو له الأرض وهون عليه السفر» اے اللہ! اس کے لیے مسافت کی دوری کو لپیٹ کر مختصر کر دے اور اس کے لیے سفر کو آسان بنا دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 8 (2771) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2771)
   جامع الترمذي3445عبد الرحمن بن صخرعليك بتقوى الله والتكبير على كل شرف فلما أن ولى الرجل قال اللهم اطو له الأرض وهون عليه السفر
   سنن ابن ماجه2771عبد الرحمن بن صخرأوصيك بتقوى الله والتكبير على كل شرف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2771  
´اللہ کی راہ میں پہرہ داری اور تکبیر کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے، اور ہر اونچی زمین پر اللہ اکبر کہنے کی وصیت کرتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2771]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ سے ڈرنے اور تقوی کو پیش نظر رکھنے کی ہر جگہ ضرورت ہوتی ہے لیکن جہاد میں اس کا خیال رکھنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے تاکہ خلوص نیت اطاعت امیر جہاد کی مشکلات پر صبر اور مال غنیمت میں خیانت سے اجتناب وغیرہ جیسے مشکل معاملات پر آسانی سے عمل ہوسکے۔

(2)
عام سفر میں بھی بلند جگہ پر الله اكبر اور نیچے اترتے ہوئے سبحان الله كہنا مسنون ہے۔ (صحيح البخاري، الجهاد، باب التكبير إذا علا شرفاً، حديث: 2994)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2771   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3445  
´سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سفر پر نکلنے کا ارادہ کر رہا ہوں تو آپ مجھے کچھ وصیت فرما دیجئیے، آپ نے فرمایا: میں تجھے اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں اور نصیحت کرتا ہوں کہ جہاں کہیں بھی اونچائی و بلندی پر چڑھو اللہ کی تکبیر پڑھو، (اللہ اکبر کہتے رہو) پھر جب آدمی پلٹ کر سفر پر نکلا تو آپ نے فرمایا: «اللهم اطو له الأرض وهون عليه السفر» اے اللہ! اس کے لیے مسافت کی دوری کو لپیٹ کر مختصر کر دے اور اس کے لیے سفر کو آسان بنا دے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3445]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! اس کے لیے مسافت کی دوری کو لپیٹ کر مختصر کر دے اور اس کے لیے سفر کو آسان بنا دے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3445   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.