الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
188. بَابُ مَنْ تَكَلَّمَ بِالْفَارِسِيَّةِ وَالرَّطَانَةِ:
188. باب: فارسی یا اور کسی بھی عجمی زبان میں بولنا۔
(188) Chapter. Speaking Persian and speaking (Arabic) with an unfamiliar accent.
حدیث نمبر: 3072
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة رضي الله عنه: ان الحسن بن علي اخذ تمرة من تمر الصدقة فجعلها في فيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم بالفارسية:" كخ كخ اما تعرف انا لا ناكل الصدقة".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْفَارِسِيَّةِ:" كِخْ كِخْ أَمَا تَعْرِفُ أَنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن زیاد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے صدقہ کی کھجور میں سے (جو بیت المال میں آئی تھی) ایک کھجور اٹھا لی اور اپنے منہ کے قریب لے گئے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فارسی زبان کا یہ لفظ کہہ کر روک دیا کہ «كخ كخ» کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھایا کرتے ہیں۔

Narrated Abu Huraira: Al-Hasan bin 'All took a date from the dates of the Sadaqa and put it in his mouth. The Prophet said (to him) in Persian, "Kakh, kakh! (i.e. Don't you know that we do not eat the Sadaqa (i.e. what is given in charity) (charity is the dirt of the people)).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 306

   صحيح البخاري3072عبد الرحمن بن صخرأنا لا نأكل الصدقة
   صحيح البخاري1491عبد الرحمن بن صخرأنا لا نأكل الصدقة
   صحيح مسلم2473عبد الرحمن بن صخرأنا لا نأكل الصدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3072  
3072. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ حضرت حسن بن علی ؓ نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھائی اور اسے اپنے منہ میں ڈال لیا تو نبی ﷺ نے ان سے فارسی زبان میں فرمایا: كخ كخ یعنی تھو، تھو کیا تجھے پتہ نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3072]
حدیث حاشیہ:
کخ کخ فارسی زبان میں بچوں کو ڈانٹنے کے لئے کہتے ہیں جب وہ کوئی گندہ کام کریں۔
اس سے بھی عربی کے علاوہ دوسری زبانوں کا استعمال جائز ثابت ہوا۔
خصوصاً فارسی زبان جو عرصہ دراز سے مسلمانوں کی محبوب ترین زبان رہی ہے۔
جس میں اسلامیات کا ایک بڑا خزانہ محفوظ ہے۔
میدان جنگ میں حسب ضرورت ہر زبان کا استعمال جائز ہے۔
فارسی کی وجہ تسمیہ حافظ صاحب بیان فرماتے ہیں:
قیل إنهم ینتسبون إلیٰ فارس بن کومرث قیل إنه من ذریة سام بن نوح و قیل من ذریة یافث بن نوح و قیل إنه من اٰدم لصلبه وقیل إنه اٰدم نفسه وقیل لهم الفرس لأن جدهم الأعلیٰ ولد له سبعة عشر ولداً کان کل منهم شجاعًا فارسا فسموا الفرس (فتح)
یعنی اس ملک کے باشندے فارس بن کومرث کی طرف منسوب ہیں جو سام بن نوح یا یافث بن نوح کی اولاد میں سے ہیں‘ بعض نے ان کو آدم کا بیٹا اور بعض نے خود آدم بھی کہا ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے مورث اعلیٰ کے سترہ لڑکے پیدا ہوئے جو سب بہادر شہسوار تھے اس لئے ان کی اولاد کو فارس کہا گیا‘ واللہ أعلم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3072   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3072  
3072. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ حضرت حسن بن علی ؓ نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھائی اور اسے اپنے منہ میں ڈال لیا تو نبی ﷺ نے ان سے فارسی زبان میں فرمایا: كخ كخ یعنی تھو، تھو کیا تجھے پتہ نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3072]
حدیث حاشیہ:

مذکورہ احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے غیر عربی الفاظ استعمال فرمائے ہیں۔
پہلی حدیث میں لفظ سور ہے۔
فارسی زبان میں یہ لفظ ضیافت،یعنی مہمانی ے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
دوسری حدیث میں لفظ سنة ہے جو حبشی زبان میں عمدہ چیز کو کہا جاتا ہے۔
تیسری حدیث میں كخ كخ فارسی کا لفظ ہے جو بچوں كو ڈانٹنے كے ليے استعمال ہوتا ہے۔
جب وہ کوئی نامناسب کام کریں بہرحال عربی کے علاوہ دوسری زبانوں کا استعمال جائز ہے،نیز ان احادیث سے ان لوگوں کی تردید مقصود ہے جوعربی کے علاوہ دیگرزبانوں کے سیکھنے پر اظہار نفرت کرتے ہیں،چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے خود بعض اوقات فارسی الفاظ استعمال کیے ہیں۔

اس سلسلے میں امام بخاری ؒنے کچھ احادیث کے ضعف کی طرف اشارہ فرمایا ہے،مثلاً:
جو انسان فارسی زبان میں گفتگو کرے گا اس کی خباثت میں اضافہ اور مروت میں کمی واقع ہوگی۔
(المستدرك الحاکم 88/4)
جو انسان عربی زبان اچھی طرح بول سکتا ہے اسے چاہیے کہ وہ فارسی زبان میں گفتگو نہ کرے کیونکہ یہ زبان نفاق پیدا کرتی ہے۔
(المستدرك الحاکم 87/4)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ ان احادیث کی اسناد انتہائی کمزور ہیں۔
(فتح الباري: 221/6)

انسانی معاشرے میں لسانی فساد انتہائی خطرناک ہے۔
اسلام نے سختی سے اس کا سدباب کیا ہے،اس لیے کسی بھی زبان کے متعلق تعصب رکھنا انتہائی بری بات ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3072   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.