الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
28. بَابُ ذِكْرُ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
28. باب: معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کا بیان۔
(28) Chapter. Narration about Muawiya.
حدیث نمبر: 3764
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن بشر، حدثنا المعافى، عن عثمان بن الاسود، عن ابن ابي مليكة، قال:" اوتر معاوية بعد العشاء بركعة وعنده مولى لابن عباس" فاتى ابن عباس، فقال:" دعه فإنه صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ:" أَوْتَرَ مُعَاوِيَةُ بَعْدَ الْعِشَاءِ بِرَكْعَةٍ وَعِنْدَهُ مَوْلًى لِابْنِ عَبَّاسٍ" فَأَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ:" دَعْهُ فَإِنَّهُ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
کہا ہم سے حسن بن بشیر نے بیان کیا، ان سے عثمان بن اسود نے اور ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے عشاء کے بعد وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی وہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مولیٰ (کریب) بھی موجود تھے، جب وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو (امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی ایک رکعت وتر کا ذکر کیا) اس پر انہوں نے کہا: کوئی حرج نہیں ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہے۔

Narrated Ibn Abu Mulaika: Muawiya offered one rak`a witr prayer after the `Isha prayer, and at that time a freed slave of Ibn `Abbas was present. He (i.e. the slave) went to Ibn `Abbas (and told him that Muawiya offered one rak`a witr prayer). Ibn `Abbas said, "Leave him, for he was in the company of Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 108

   صحيح البخاري3764عبد الله بن عباسأوتر معاوية بعد العشاء بركعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3764  
3764. ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت معاویہ ؓ نے نماز عشاء کے بعد ایک وتر پڑھا۔ ان کے پاس حضرت ابن عباس ؓ کا آزادکردہ غلام تھا۔ وہ اس سلسلے میں حضرت ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کی صحبت اٹھائی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3764]
حدیث حاشیہ:
یقینا ان کے پاس حضور ﷺ کے قول وفعل سے کوئی دلیل ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3764   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.