الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
17. بَابُ غَزْوَةِ أُحُدٍ:
17. باب: غزوہ احد کا بیان۔
(17) Chapter. The Ghazwa of Uhud.
حدیث نمبر: 4042
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن عبد الرحيم , اخبرنا زكرياء بن عدي , اخبرنا ابن المبارك , عن حيوة , عن يزيد بن ابي حبيب , عن ابي الخير , عن عقبة بن عامر , قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على قتلى احد بعد ثماني سنين كالمودع للاحياء والاموات , ثم طلع المنبر فقال:" إني بين ايديكم فرط , وانا عليكم شهيد , وإن موعدكم الحوض وإني لانظر إليه من مقامي هذا , وإني لست اخشى عليكم ان تشركوا ولكني اخشى عليكم الدنيا ان تنافسوها" , قال: فكانت آخر نظرة نظرتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ , أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ , أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ , عَنْ حَيْوَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ أَبِي الْخَيْرِ , عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِي سِنِينَ كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ , ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ:" إِنِّي بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فَرَطٌ , وَأَنَا عَلَيْكُمْ شَهِيدٌ , وَإِنَّ مَوْعِدَكُمُ الْحَوْضُ وَإِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهِ مِنْ مَقَامِي هَذَا , وَإِنِّي لَسْتُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوهَا" , قَالَ: فَكَانَتْ آخِرَ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم کو زکریا بن عدی نے خبر دی، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں حیوہ نے، انہیں یزید بن ابی حبیب نے، انہیں ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ سال بعد یعنی آٹھویں برس میں غزوہ احد کے شہداء پر نماز جنازہ ادا کی۔ جیسے آپ زندوں اور مردوں سب سے رخصت ہو رہے ہوں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا میں تم سے آگے آگے ہوں، میں تم پر گواہ رہوں گا اور مجھ سے (قیامت کے دن) تمہاری ملاقات حوض (کوثر) پر ہو گی۔ اس وقت بھی میں اپنی اس جگہ سے حوض (کوثر) کو دیکھ رہا ہوں۔ تمہارے بارے میں مجھے اس کا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ تم شرک کرو گے، ہاں میں تمہارے بارے میں دنیا سے ڈرتا ہوں کہ تم کہیں دنیا کے لیے آپس میں مقابلہ نہ کرنے لگو۔ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ آخری دیدار تھا جو مجھ کو نصیب ہوا۔

Narrated `Uqba bin Amir: Allah's Apostle offered the funeral prayers of the martyrs of Uhud eight years after (their death), as if bidding farewell to the living and the dead, then he ascended the pulpit and said, "I am your predecessor before you, and I am a witness on you, and your promised place to meet me will be Al- Haud (i.e. the Tank) (on the Day of Resurrection), and I am (now) looking at it from this place of mine. I am not afraid that you will worship others besides Allah, but I am afraid that worldly life will tempt you and cause you to compete with each other for it." That was the last look which I cast on Allah's Apostle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 374

   صحيح البخاري4042عقبة بن عامرإني بين أيديكم فرط وأنا عليكم شهيد وإن موعدكم الحوض وإني لأنظر إليه من مقامي هذا إني لست أخشى عليكم أن تشركوا ولكني أخشى عليكم الدنيا أن تنافسوها
   صحيح مسلم5977عقبة بن عامرصلى رسول الله على قتلى أحد إني فرطكم على الحوض وإن عرضه كما بين أيلة إلى الجحفة إني لست أخشى عليكم أن تشركوا بعدي ولكني أخشى عليكم الدنيا أن تنافسوا فيها وتقتتلوا فتهلكوا كما هلك من كان قبلكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4042  
4042. حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے آٹھ سال بعد شہدائے اُحد کی نماز جنازہ پڑھی، جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو الوداع کہتا ہے۔ اس کے بعد آپ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: میں تمہارے لیے میرِ کارواں (پیش رو) ہوں اور تم پر گواہ ہوں اور مجھ سے تمہاری ملاقات حوض کوثر پر ہو گی۔ میں اس وقت بھی اپنی جگہ سے حوض کو دیکھ رہا ہوں۔ مجھے تمہارے متعلق یہ خطرہ نہیں کہ تم شرک میں مبتلا ہو جاؤ گے بلکہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ تم دنیا میں دلچسپی لینے لگو گے اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو گے۔ عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں: میرے لیے رسول اللہ ﷺ کا یہ آخری دیدار تھا جو مجھے نصیب ہوا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4042]
حدیث حاشیہ:
احد کی لڑائی 3 ھ شوال کے مہینے میں ہوئی اور 11 ھ ماہ ربیع الاول میں آپ کی وفات ہو گئی۔
اس لیے راوی کا یہ کہنا کہ آٹھ برس بعد صحیح نہیں ہو سکتا۔
مطلب یہ ہے کہ آٹھویں برس جیسا کہ ہم نے ترجمہ میں ظاہر کردیا ہے۔
زندوں کا رخصت کرنا تو ظاہر ہ کیونکہ یہ واقعہ آپ کے حیات طیبہ کی آخری سال کا ہے اور مردوں کا وداع اس کا معنی یوں کر رہے ہیں کہ اب بدن کے ساتھ ان کی زیارت نہ ہو سکے گی۔
جیسے دنیا میں ہوا کرتی تھی۔
حافظ صاحب نے کہا گو آنحضرت ﷺ وفات کے بعد بھی زندہ ہیں لیکن وہ اخروی زندگی ہے جو دنیاوی زندگی سے مشابہت نہیں رکھتی۔
روایت میں حوض کوثر پر شرف دیدار نبوی ﷺ کا ذکر ہے۔
وہاں ہم سب مسلمان آپ سے شرف ملاقات حاصل کریں گے۔
مسلمانو! کوشش کرو کہ قیامت کے دن ہم ا پنے پیغمبر ﷺ کے سامنے شرمندہ نہ ہوں۔
جہاں تک ہو سکے آپ کے دین کی مدد کرو۔
قرآن وحدیث پھیلاؤ۔
جو لوگ حدیث شریف اور حدیث والوں سے دشمنی رکھتے ہیں نہ معلوم وہ حوض کوثر پر رسول کریم ﷺ کو کیا منہ دکھائیں گے۔
اللہ تعالی ہم سب کو حوض کوثر پر ہمارے رسول ﷺ کی ملا قات نصیب فرمائے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4042   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4042  
4042. حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے آٹھ سال بعد شہدائے اُحد کی نماز جنازہ پڑھی، جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو الوداع کہتا ہے۔ اس کے بعد آپ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: میں تمہارے لیے میرِ کارواں (پیش رو) ہوں اور تم پر گواہ ہوں اور مجھ سے تمہاری ملاقات حوض کوثر پر ہو گی۔ میں اس وقت بھی اپنی جگہ سے حوض کو دیکھ رہا ہوں۔ مجھے تمہارے متعلق یہ خطرہ نہیں کہ تم شرک میں مبتلا ہو جاؤ گے بلکہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ تم دنیا میں دلچسپی لینے لگو گے اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو گے۔ عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں: میرے لیے رسول اللہ ﷺ کا یہ آخری دیدار تھا جو مجھے نصیب ہوا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4042]
حدیث حاشیہ:

10 ہجری میں حجۃ الوداع سے فراغت کے بعد11 ہجری ماہ ربیع الاول میں آپ کی وفات ہوئی جبکہ غزوہ اُحد 3ہجری میں ہوا، اس لیے راوی کا یہ کہنا کہ غزوہ اُحد کے آٹھ برس بعد شہدائے احد پر نماز جنازہ پڑھی، یہ صحیح نہیں ہوسکتا، البتہ آٹھویں برس صحیح ہے۔

زندوں کا رخصت کرنا تو ظاہر ہے کیونکہ یہ واقعہ آپ کی حیات طیبہ کے آخری سال کا ہے اور مردوں کو الوداع کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اب جسد عنصری کے ساتھ ان کی زیارت نہیں ہوسکے گی جیسا کہ دنیا میں ہوا کرتی تھی۔

حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اگرچہ وفات کے بعد بھی زندہ ہیں لیکن اخروی زندگی دنیا کی زندگی سے مختلف ہے۔
(فتح الباري: 436/7)

چونکہ اس حدیث میں شہدائے اُحد کا ذکر تھا، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے بیان فرمایا ہے کہ گویا آپ نے درج ذیل آیات کی تفسیر کرتے ہوئے اس حدیث کو ذکر کیا ہے:
جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوگئے ہیں انھیں ہرگز مردہ گمان نہ کریں بلکہ وہ اللہ کے ہاں زندہ ہیں اور انھیں رزق دیا جاتا ہے۔
(آل عمران: 169: 3)
قبل ازیں ہم اس حدیث سے متعلق احکام ومسائل بیان کرآئے ہیں۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1344)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4042   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.