الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
32. بَابُ غَزْوَةُ ذَاتِ الرِّقَاعِ:
32. باب: غزوہ ذات الرقاع کا بیان۔
(32) Chapter. The Ghazwa (i.e., battle) of Dhat-ur-Riqa.
حدیث نمبر: 4129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد , عن مالك , عن يزيد بن رومان , عن صالح بن خوات , عمن شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم ذات الرقاع:" صلى صلاة الخوف ان طائفة صفت معه , وطائفة وجاه العدو , فصلى بالتي معه ركعة ثم ثبت قائما واتموا لانفسهم , ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو , وجاءت الطائفة الاخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته , ثم ثبت جالسا واتموا لانفسهم ثم سلم بهم" ,حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ , عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ , عَمَّنْ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ:" صَلَّى صَلَاةَ الْخَوْفِ أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ , وَطَائِفَةٌ وِجَاهَ الْعَدُوِّ , فَصَلَّى بِالَّتِي مَعَهُ رَكْعَةً ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ , ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ , وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ مِنْ صَلَاتِهِ , ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ" ,
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے ‘ ان سے یزید بن رومان نے ‘ ان سے صالح بن خوات نے ‘ ایک ایسے صحابی سے بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں شریک تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھی تھی۔ اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ پہلے ایک جماعت نے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھی۔ اس وقت دوسری جماعت (مسلمانوں کی) دشمن کے مقابلے پر کھڑی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جماعت کو جو آپ کے پیچھے صف میں کھڑی تھی ‘ ایک رکعت نماز خوف پڑھائی اور اس کے بعد آپ کھڑے رہے۔ اس جماعت نے اس عرصہ میں اپنی نماز پوری کر لی اور واپس آ کر دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہو گئی۔ اس کے بعد دوسری جماعت آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز کی دوسری رکعت پڑھائی جو باقی رہ گئی تھی اور (رکوع و سجدہ کے بعد) آپ قعدہ میں بیٹھے رہے۔ پھر ان لوگوں نے جب اپنی نماز (جو باقی رہ گئی تھی) پوری کر لی تو آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔

Narrated Salih bin Khawwat: Concerning those who witnessed the Fear Prayer that was performed in the battle of Dhat-ur-Riqa' in the company of Allah's Apostle; One batch lined up behind him while another batch (lined up) facing the enemy. The Prophet led the batch that was with him in one rak`a, and he stayed in the standing posture while that batch completed their (two rak`at) prayer by themselves and went away, lining in the face of the enemy, while the other batch came and he (i.e. the Prophet) offered his remaining rak`a with them, and then, kept on sitting till they completed their prayer by themselves, and he then finished his prayer with Taslim along with them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 451

   صحيح البخاري4129جابر بن عبد اللهصلى صلاة الخوف أن طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو فصلى بالتي معه ركعة ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم ثم انصرفوا فصفوا وجاه العدو وجاءت الطائفة الأخرى فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته ثم ثبت جالسا وأتموا لأنفسهم ثم سلم بهم
   صحيح مسلم1950جابر بن عبد اللهصلى رسول الله بإحدى الطائفتين ركعتين ثم صلى بالطائفة الأخرى ركعتين فصلى رسول الله أربع ركعات وصلى بكل طائفة ركعتين
   صحيح مسلم1946جابر بن عبد اللهكبر رسول الله وكبرنا وركع فركعنا ثم سجد وسجد معه الصف الأول فلما قاموا سجد الصف الثاني ثم تأخر الصف الأول وتقدم الصف الثاني فقاموا مقام الأول فكبر رسول الله وكبرنا وركع فركعنا ثم سجد معه الصف الأول وقام الثاني فلما س
   صحيح مسلم1945جابر بن عبد اللهشهدت مع رسول الله صلاة الخوف فصفنا صفين صف خلف رسول الله والعدو بيننا وبين القبلة فكبر النبيوكبرنا جميعا ثم ركع وركعنا جميعا ثم رفع رأسه من الركوع ورفعنا جميعا ثم انحدر بالسجود والصف الذي يليه وقام
   سنن النسائى الصغرى1555جابر بن عبد اللهصلى بأصحابه صلاة الخوف فصلت طائفة معه وطائفة وجوههم قبل العدو فصلى بهم ركعتين ثم قاموا مقام الآخرين وجاء الآخرون فصلى بهم ركعتين ثم سلم
   سنن النسائى الصغرى1549جابر بن عبد اللهكبر رسول الله فكبروا جميعا ثم ركع فركعوا جميعا ثم سجد النبي والصف الذي يليه والآخرون قيام يحرسونهم فلما قاموا سجد الآخرون مكانهم الذي كانوا فيه ثم تقدم هؤلاء إلى مصاف هؤلاء فركع فركعوا جميعا ثم رفع فرفعوا جميعا ثم سج
   سنن النسائى الصغرى1546جابر بن عبد اللهصلى بهم صلاة الخوف فقام صف بين يديه وصف خلفه صلى بالذين خلفه ركعة وسجدتين ثم تقدم هؤلاء حتى قاموا في مقام أصحابهم وجاء أولئك فقاموا مقام هؤلاء وصلى بهم رسول الله ركعة وسجدتين ثم سلم فكانت للنبي ركعتان ولهم ركعة
   سنن النسائى الصغرى1553جابر بن عبد اللهصلى بطائفة من أصحابه ركعتين ثم سلم ثم صلى بآخرين أيضا ركعتين ثم سلم
   سنن النسائى الصغرى1548جابر بن عبد اللهكبر رسول الله وكبرنا وركع وركعنا ورفع ورفعنا فلما انحدر للسجود سجد رسول الله والذين يلونه وقام الصف الثاني حين رفع رسول الله والصف الذين يلونه ثم سجد الصف الثاني حين رفع رسول الله صلى الله عليه وسل
   سنن النسائى الصغرى1547جابر بن عبد اللهصلى بالذين خلفه ركعة وسجد بهم سجدتين ثم إنهم انطلقوا فقاموا مقام أولئك الذين كانوا في وجه العدو وجاءت تلك الطائفة فصلى بهم رسول الله ركعة وسجد بهم سجدتين ثم إن رسول
   سنن ابن ماجه1260جابر بن عبد اللهصلى بأصحابه صلاة الخوف فركع بهم جميعا ثم سجد رسول الله والصف الذين يلونه والآخرون قيام حتى إذا نهض سجد أولئك بأنفسهم سجدتين ثم تأخر الصف المقدم حتى قاموا مقام أولئك وتخلل أولئك حتى قاموا مقام الصف المقدم فركع بهم النبي
   بلوغ المرام381جابر بن عبد الله صلاة الخوف فصفنا صفين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 179  
´نماز خوف کا طریقہ`
«. . . 514- مالك عن يزيد بن رومان عن صالح بن خوات عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم ذات الرقاع صلاة الخوف أن طائفة صفت معه وطائفة وجاه العدو، فصلى بالذين معه ركعة، ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم، ثم انصرفوا وصفوا وجاه العدو، وجاءت الطائفة الأخرى فصلى بهم الركعة التى بقيت من صلاته، ثم ثبت جالسا وأتموا لأنفسهم، ثم سلم بهم. . . .»
. . . اس صحابی سے روایت ہے جنہوں نے غزوہ ذات الرقاع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی تھی۔ ایک گروہ نے آپ کے ساتھ صف بنا لی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں موجود رہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ نماز پڑھنے والوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے اور انہوں نے خود دوسری رکعت پڑھ لی پھر (سلام پھیر کر) چلے گئے اور دشمن کے مقابلے میں صف بنا لی۔ دوسرے گروہ نے آ کر آپ کے ساتھ ایک رکعت پڑھی جو کہ آپ کی نماز میں سے باقی رہ گئی تھی پھر آپ بیٹھے رہے اور انہوں نے اپنی نماز پوری کی پھر آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیر دیا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 179]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 4129، ومسلم 842، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ نمازِ خوف میں نماز پڑھنے کے کئی طریقے ہیں مثلاً ایک رکعت پڑھنا یا دو رکعتیں پڑھنا وغیرہ۔
➋ ہر وقت مسلمانوں کو دفاع میں ثابت قدم رہنا چاہئے۔
➌ نماز کسی حالت میں بھی معاف نہیں ہے اِلا یہ کہ کتاب وسنت میں تخصیص کی کوئی دلیل ہو مثلاً حائضہ کے لئے حالتِ حیض میں نماز پڑھنا ممنوع ہے۔
➍ نمازِ خوف کے مختلف طریقے مختلف حالتوں پر محمول ہیں جن پر حسبِ ضرورت عمل کیا جائے گا۔
➎ نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) سے جب نماز خوف کے بارے میں پوچھا جاتا تو فرماتے: ایک گروہ کے ساتھ امام آگے ہوگا پھر امام انھیں ایک رکعت پڑھائے گا۔ ان کے اور دشمن (کافروں) کے درمیان دوسرا گروہ ہوگا جنھوں نے نماز نہیں پڑھی پھر جب پہلا گروہ ایک رکعت پڑھ لے تو پیچھے جاکر دوسرے گروہ کی جگہ کھڑے ہوجائیں گے جنھوں نے نماز نہیں پڑھی اور سلام نہیں پھیریں گے۔ جنھوں نے نماز نہیں پڑھی تھی وہ آگے آکر امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھیں گے پھر امام دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دے گا تو ہر گروہ انفرادی طور پر اپنی اپنی ایک رکعت پوری کرے گا، اس طرح ان کی بھی دو دو رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر حالتِ خوف شدید ہو تو کھڑے کھڑے یا سواریوں پر قبلہ رخ ہوتے ہوئے یا بغیر قبلہ رخ کے نماز پڑھیں گے۔ نافع نے کہا: میں یہ سمجھتا ہوں کہ ابن عمر (رضی اللہ عنہ) اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی بیان کرتے تھے۔ [الموطأ 1 / 184 ح443 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 514   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 381  
´نماز خوف کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں حاضر تھا۔ ہم نے دو صفیں بنائیں ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑی ہوئی جبکہ دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم سب نے بھی اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اوپر اٹھایا اور ہم سب نے بھی اپنے سر اٹھائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والی صف بھی اور دوسری صف دشمن کے مقابلے کیلئے کھڑی رہی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ پورا کر لیا تو وہ صف جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھی کھڑی ہو گئی۔ پھر راوی نے ساری حدیث بیان کی۔ ایک روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا اور جب وہ سب کھڑے ہو گئے تو دوسری صف سجدے میں چلی گئی اور پہلی صف پیچھے ہٹ گئی اور دوسری صف آگے آ گئی اور پہلے کی طرح ہی ذکر کیا اور آخر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا (مسلم) اور ابوداؤد نے ابو عیاش زرقی سے اس طرح روایت نقل کی ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ عسفان مقام پر (ادا کی گئی) تھی۔ اور نسائی نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا پھر ایک دوسرے گروہ کو اسی طرح دو رکعات پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ ابوداؤد میں سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی ایک روایت ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 381»
تخریج:
«أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:840، وحديث أبي عياش الزرقي أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1236 وسنده صحيح،وحديث جابر أخرجه النسائي، صلاة الخوف، حديث:1553 وهو حديث صحيح، وحديث أبي بكرة أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1248 وهو حديث صحيح.»
تشریح:
اس حدیث میں نماز خوف کی ایک اور صورت ہے۔
ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں کہ نماز خوف مختلف طریقوں سے پڑھی گئی ہے۔
سنن نسائی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کی رو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو الگ الگ دو دو رکعتیں پڑھائیں۔
اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوئیں۔
تو گویا آپ نے دو تو فرض پڑھے اور دو نفل ادا کیے کیونکہ دو مرتبہ دو دو فرض تو نہیں ہوتے۔
اس سے یہ معلوم ہوا کہ نفل پڑھنے والے امام کے پیچھے مقتدی فرض پڑھ سکتے ہیں۔
احناف نے اس مقام پر انصاف سے کام نہیں لیا۔
چاہیے تو یہ تھا کہ قیاس کو چھوڑ کر حدیث صحیح کی اتباع کرتے لیکن ہوا یوں کہ امام طحاوی رحمہ اللہ جیسے صاحب علم و فضل نے تو الٹا اس حدیث کے منسوخ ہونے کا دعویٰ کر دیا‘ حالانکہ اس کے منسوخ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوعیاش زُرَقی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کا نام زید بن ثابت ہے۔
انصاری زرقی مشہور ہیں۔
زرقی کے زا پر ضمہ اور را پر فتحہ ہے۔
ان سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔
۴۰ ہجری کے بعد وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 381   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.