الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4228
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن إسحاق، حدثنا محمد بن سابق، حدثنا زائدة، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر للفرس سهمين، وللراجل سهما"، قال: فسره نافع فقال: إذا كان مع الرجل فرس فله ثلاثة اسهم، فإن لم يكن له فرس فله سهم".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ، وَلِلرَّاجِلِ سَهْمًا"، قَالَ: فَسَّرَهُ نَافِعٌ فَقَالَ: إِذَا كَانَ مَعَ الرَّجُلِ فَرَسٌ فَلَهُ ثَلَاثَةُ أَسْهُمٍ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ فَرَسٌ فَلَهُ سَهْمٌ".
ہم سے حسن بن اسحاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زائدہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن عمر نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر میں (مال غنیمت سے) سواروں کو دو حصے دیئے تھے اور پیدل فوجیوں کو ایک حصہ ‘ اس کی تفسیر نافع نے اس طرح کی ہے اگر کسی شخص کے ساتھ گھوڑا ہوتا تو اسے تین حصے ملتے تھے اور اگر گھوڑا نہ ہوتا تو صرف ایک حصہ ملتا تھا۔

Narrated Ibn `Umar: On the day of Khaibar, Allah's Apostle divided (the war booty of Khaibar) with the ratio of two shares for the horse and one-share for the foot soldier. (The sub-narrator, Nafi` explained this, saying, "If a man had a horse, he was given three shares and if he had no horse, then he was given one share.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 537

   صحيح البخاري4228عبد الله بن عمرقسم رسول الله يوم خيبر للفرس سهمين وللراجل سهما
   صحيح البخاري2863عبد الله بن عمرجعل للفرس سهمين ولصاحبه سهما
   صحيح مسلم4586عبد الله بن عمرقسم في النفل للفرس سهمين وللرجل سهما
   جامع الترمذي1554عبد الله بن عمرقسم في النفل للفرس بسهمين وللرجل بسهم
   سنن أبي داود2733عبد الله بن عمرأسهم لرجل ولفرسه ثلاثة أسهم سهما له وسهمين لفرسه
   سنن ابن ماجه2854عبد الله بن عمرأسهم يوم خيبر للفارس ثلاثة أسهم للفرس سهمان وللرجل سهم
   بلوغ المرام1110عبد الله بن عمرقسم رسول الله يوم خيبر للفرس سهمين وللراجل سهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2854  
´مال غنیمت کی تقسیم کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر میں گھوڑ سوار کے لیے تین حصے متعین فرمائے، دو حصے گھوڑے کے، اور ایک حصہ آدمی کا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2854]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
جہاد کے لیے گھوڑے پالنے اور ان کی دیکھ بھال کرنے پر کافی سرمایہ خرچ ہوتا ہے اس لیے مال غنیمت میں گھوڑے کا بھی حصہ رکھا گیا ہے۔
ورنہ ممکن تھا کہ مجاہد کا حصہ گھوڑے کی خدمت ہی پر خرچ ہوجاتا اور وہ خود مال غنیمت میں سے اپنی ذاتی ضروریات کے لیے کوئی فائدہ حاصل نہیں کرسکتا۔

(2)
گھوڑے کا حصہ آدمی کے حصے سے دگنا ہے۔
اس لیے گھوڑے والے مجاہد کو تین حصے ملتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2854   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1110  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہھا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے روز گھڑ سوار کو دو حصے اور پیدل کو ایک حصہ دیا (بخاری ومسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدل مرد مجاہد کے لئے ایک حصہ اور گھڑ سوار کے لئے تین حصے، دو حصے اس کے گھوڑے کے اور ایک حصہ اس کا اپنا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1110»
تخریج:
«أخرجه البخاري، المغازي، باب غزوة خبير، حديث:4228، ومسلم، الجهاد والسير، باب كيفية قسمة الغنيمة بين الحاضرين، حديث:1762، وحديث: "أسهم لرجل..." أخرجه أبوداود، الجهاد، حديث:2733 وسنده صحيح.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال غنیمت کی تقسیم میں گھوڑ سوار کے لیے تین حصے ہیں (دو اس کے گھوڑے کے اور ایک اس کا اپنا) جبکہ پیدل کے لیے صرف ایک حصہ ہے۔
2. گھوڑے کا حصہ اس لیے زیادہ رکھا گیا کہ اس کی خوراک اور دیکھ بھال پر کافی اخراجات آتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1110   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1554  
´(مال غنیمت میں سے) گھوڑے کے حصے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت کی تقسیم میں گھوڑے کو دو حصے اور آدمی (سوار) کو ایک حصہ دیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1554]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی گھوڑ سوار کو تین حصے دئے گئے،
ایک حصہ اس کا اور دوحصے اس کے گھوڑے کے،
گھوڑے کا حصہ اس لیے زیادہ رکھا گیا کہ اس کی خوراک اور اس کی دیکھ بھال پرکافی خرچ ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1554   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2733  
´گھوڑے کے حصے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی اور اس کے گھوڑے کو تین حصہ دیا: ایک حصہ اس کا اور دو حصہ اس کے گھوڑے کا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2733]
فوائد ومسائل:
جہاد میں پیدل جہاد کرنے والے کے مقابلے میں گھوڑ سوار کی کارگردگی عموما بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اس لئے غنیمت میں گھوڑے کا بھی حصہ رکھا گیا ہے۔
فی زمانہ ٹینکوں لڑاکا طیاروں اور دیگر سواریوں کا بھی یہی حکم ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2733   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4228  
4228. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن گھوڑے کے دو حصے اور پیادے کے لیے ایک حصہ تقسیم کیا۔ (راوی حدیث) حضرت نافع نے اس کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: جس آدمی کے ساتھ گھوڑا ہوتا تو اس کو تین حصے ملتے اور اگر اس کے پاس گھوڑا نہ ہوتا تو اسے ایک حصہ ملتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4228]
حدیث حاشیہ:
فرس سے مراد گھوڑا ہے یا گھڑسوار؟کچھ حضرات کا خیال ہے کہ مراد فارس، یعنی گھڑ سوار ہے کیونکہ اس کے مقابلے میں پیادے (پیدل)
کا حصہ بیان ہواہے۔
ان کے نزدیک گھڑسوار کے دوحصے ہیں:
ایک حصہ اس کی ذات کے لیے اوردوسرا اس کے گھوڑے کے لیے، جبکہ پیادے کا صرف ایک حصہ ہے، لیکن محدثین کے نزدیک اسے گھوڑے کی وجہ سے دیے جاتے۔
حضرت نافع ؒ کی تفسیر سے محدثین کے مؤقف کی تائید ہوتی ہے اور یہی قرین قیاس ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4228   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.