الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4234
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا ابو إسحاق، عن مالك بن انس، قال: حدثني ثور، قال: حدثني سالم مولى ابن مطيع، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: افتتحنا خيبر ولم نغنم ذهبا ولا فضة، إنما غنمنا البقر والإبل والمتاع والحوائط، ثم انصرفنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى وادي القرى ومعه عبد له يقال له: مدعم اهداه له احد بني الضباب، فبينما هو يحط رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه سهم عائر حتى اصاب ذلك العبد، فقال الناس: هنيئا له الشهادة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بلى، والذي نفسي بيده إن الشملة التي اصابها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا"، فجاء رجل حين سمع ذلك من النبي صلى الله عليه وسلم بشراك او بشراكين فقال: هذا شيء كنت اصبته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" شراك او شراكان من نار".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَوْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: افْتَتَحْنَا خَيْبَرَ وَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا فِضَّةً، إِنَّمَا غَنِمْنَا الْبَقَرَ وَالْإِبِلَ وَالْمَتَاعَ وَالْحَوَائِطَ، ثُمَّ انْصَرَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى وَادِي الْقُرَى وَمَعَهُ عَبْدٌ لَهُ يُقَالُ لَهُ: مِدْعَمٌ أَهْدَاهُ لَهُ أَحَدُ بَنِي الضِّبَابِ، فَبَيْنَمَا هُوَ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ سَهْمٌ عَائِرٌ حَتَّى أَصَابَ ذَلِكَ الْعَبْدَ، فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَهُ الشَّهَادَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلَى، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَصَابَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا"، فَجَاءَ رَجُلٌ حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِرَاكٍ أَوْ بِشِرَاكَيْنِ فَقَالَ: هَذَا شَيْءٌ كُنْتُ أَصَبْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" شِرَاكٌ أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک بن انس نے بیان کیا ‘ ان سے ثور نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن مطیع کے مولیٰ سالم نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ جب خیبر فتح ہوا تو مال غنیمت میں سونا اور چاندی نہیں ملا تھا بلکہ گائے ‘ اونٹ ‘ سامان اور باغات ملے تھے پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی القریٰ کی طرف لوٹے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مدعم نامی غلام تھا جو بنی ضباب کے ایک صحابی نے آپ کو ہدیہ میں دیا تھا۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوہ اتار رہا تھا کہ کسی نامعلوم سمت سے ایک تیر آ کر ان کے لگا۔ لوگوں نے کہا مبارک ہو: شہادت! لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز نہیں ‘ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو چادر اس نے خیبر میں تقسیم سے پہلے مال غنیمت میں سے چرائی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے۔ یہ سن کر ایک دوسرے صحابی ایک یا دو تسمے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یہ میں نے اٹھا لیے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی جہنم کا تسمہ بنتا۔

Narrated Abu Huraira: When we conquered Khaibar, we gained neither gold nor silver as booty, but we gained cows, camels, goods and gardens. Then we departed with Allah's Apostle to the valley of Al-Qira, and at that time Allah's Apostle had a slave called Mid`am who had been presented to him by one of Banu Ad-Dibbab. While the slave was dismounting the saddle of Allah's Apostle an arrow the thrower of which was unknown, came and hit him. The people said, "Congratulations to him for the martyrdom." Allah's Apostle said, "No, by Him in Whose Hand my soul is, the sheet (of cloth) which he had taken (illegally) on the day of Khaibar from the booty before the distribution of the booty, has become a flame of Fire burning him." On hearing that, a man brought one or two leather straps of shoes to the Prophet and said, "These are things I took (illegally)." On that Allah's Apostle said, "This is a strap, or these are two straps of Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 541

   صحيح البخاري6707عبد الرحمن بن صخرالشملة التي أخذها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا شراك من نار أو شراكان من نار
   صحيح البخاري4234عبد الرحمن بن صخرالشملة التي أصابها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا شراك أو شراكان من نار
   صحيح مسلم310عبد الرحمن بن صخرالشملة لتلتهب عليه نارا أخذها من الغنائم يوم خيبر لم تصبها المقاسم شراك من نار أو شراكان من نار
   سنن أبي داود2711عبد الرحمن بن صخرالشملة التي أخذها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا شراك من نار أو قال شراكان من نار
   سنن النسائى الصغرى3858عبد الرحمن بن صخرالشملة التي أخذها يوم خيبر من المغانم لتشتعل عليه نارا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم586عبد الرحمن بن صخرالشملة التى اخذ يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 586  
´چوری کرنا حرام ہے`
«. . . عن أبى هريرة قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر فلم نغنم ذهبا ولا ورقا إلا الأموال المتاع والثياب . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خیبر والے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جہاد کے لئے) نکلے تو ہمیں مال غنیمت میں اموال (زمینیں)، اسباب اور کپڑوں کے سوا نہ سونا ملا اور نہ چاندی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 586]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 6707، ومسلم 115، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ معلوم ہوا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ غزوہ خیبر سے پہلے مسلمان ہو گئے تھے۔
➋ غزوہ خیبر سات (7) ہجری میں ہوا تھا۔
➌ بعض راویوں نے اس روایت میں غزوہ خیبر کے بجائے غزوہ حنین کا لفظ ذکر کیا ہے۔ واللہ اعلم
➍ چوری کرنا حرام ہے بالخصوص مال غنیمت میں سے چوری کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
➎ دلیل (قرآن و حدیث) کے بغیر کسی خاص شخص کے بارے میں جنتی ہونے کی گواہی دینا غلط ہے۔
➏ ضرورت کے وقت قسم کھانا جائز ہے بلکہ بغیر ضرورت کے بھی سچی قسم کھانا جائز ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور اپنی بات کی تاکید مقصود ہوتی ہے۔
➐ تحفہ قبول کرنا مسنون ہے بشرطیکہ رشوت وغیرہ حرام امور کا شک و شبہ نہ ہو۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 141   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4234  
´مال غنیمت میں خیانت حرام اور کبیرہ گناہ ہے`
«. . . افْتَتَحْنَا خَيْبَرَ وَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا فِضَّةً، إِنَّمَا غَنِمْنَا الْبَقَرَ وَالْإِبِلَ وَالْمَتَاعَ وَالْحَوَائِطَ، ثُمَّ انْصَرَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى وَادِي الْقُرَى وَمَعَهُ عَبْدٌ لَهُ يُقَالُ لَهُ: مِدْعَمٌ أَهْدَاهُ لَهُ أَحَدُ بَنِي الضِّبَابِ، فَبَيْنَمَا هُوَ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ سَهْمٌ عَائِرٌ حَتَّى أَصَابَ ذَلِكَ الْعَبْدَ، فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَهُ الشَّهَادَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلَى، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَصَابَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا"، فَجَاءَ رَجُلٌ حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِرَاكٍ أَوْ بِشِرَاكَيْنِ فَقَالَ: هَذَا شَيْءٌ كُنْتُ أَصَبْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" شِرَاكٌ أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ . . .»
. . . جب خیبر فتح ہوا تو مال غنیمت میں سونا اور چاندی نہیں ملا تھا بلکہ گائے ‘ اونٹ ‘ سامان اور باغات ملے تھے پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی القریٰ کی طرف لوٹے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مدعم نامی غلام تھا جو بنی ضباب کے ایک صحابی نے آپ کو ہدیہ میں دیا تھا۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوہ اتار رہا تھا کہ کسی نامعلوم سمت سے ایک تیر آ کر ان کے لگا۔ لوگوں نے کہا مبارک ہو: شہادت! لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز نہیں ‘ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو چادر اس نے خیبر میں تقسیم سے پہلے مال غنیمت میں سے چرائی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے۔ یہ سن کر ایک دوسرے صحابی ایک یا دو تسمے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یہ میں نے اٹھا لیے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی جہنم کا تسمہ بنتا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي: 4234]

لغوی توضیح:
«الْحَوَئِط» جمع ہے «حَائِط» کی، معنی ہے باغات۔
«وَادِي الْقُري» مدینہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے۔
«سَهْمٌ عَائِرٌ» جس تیر کے مارنے والے کا پتہ نہ چلے۔
«شِرَاك» تسمہ۔

فہم الحدیث:
معلوم ہوا کہ مال غنیمت میں خیانت حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ (مال غنیمت میں) خیانت نہ کرو کیونکہ خیانت خائن کے لیے دنیا و آخرت میں آگ اور عار ہے۔ [حسن صحيح: ابن ماجه: 2850، مسند احمد: 316/5، دارمي: 2487]
امام شوکانی رحمہ اللہ نے کہا ہے: خیانت حرام ہے خواہ چھوٹی ہو یا بڑی۔ [نيل الأوطار 60/5]
امام نووی رحمہ اللہ نے خیانت کے کبیرہ گناہ ہونے پر اجماع نقل فرمایا ہے۔ [شرح مسلم للنوي 456/6]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 74   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2711  
´مال غنیمت میں چوری بڑا گناہ ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کے سال نکلے، تو ہمیں غنیمت میں نہ سونا ہاتھ آیا نہ چاندی، البتہ کپڑے اور مال و اسباب ملے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی القری کی جانب چلے اور آپ کو ایک کالا غلام ہدیہ میں دیا گیا تھا جس کا نام مدعم تھا، جب لوگ وادی القری میں پہنچے تو مدعم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کا پالان اتار رہا تھا، اتنے میں اس کو ایک تیر آ لگا اور وہ مر گیا، لوگوں نے کہا: اس کے لیے جنت کی مبارک بادی ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2711]
فوائد ومسائل:
ملی امانتوں کا معاملہ انتہائی سخت ہے۔
بلا اجازت امیر یا بلااستحقاق کوئی معمولی چیز بھی اٹھا لینا بہت بڑے عقاب کا باعث ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2711   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4234  
4234. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے خیبر فتح کیا تو ہمیں مال غنیمت میں سونا، چاندی نہیں ملا تھا بلکہ گائے، اونٹ، سامان اور باغات ملے تھے۔ پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ وادی القری میں آئے جبکہ آپ کے ساتھ ایک مِدعم نامی غلام بھی تھا، جو بنو ضباب کے ایک شخص نے آپ کو بطور نذرانہ پیش کیا تھا۔ وہ رسول اللہ ﷺ کا کجاوہ اتار رہا تھا کہ اچانک کسی نا معلوم سمت سے ایک تیر آ کر اسے لگا (اور وہ غلام تیر لگنے سے مر گیا) تو لوگوں نے کہا: اسے شہادت مبارک ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلکہ ایسا ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو چادر اس نے خیبر کے روز تقسیم غنیمت سے پہلے چرائی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے۔ نبی ﷺ کی یہ بات سن کر ایک شخص ایک یا دو تسمے لے کر حاضر ہوا اور عرض کی: میں نے بھی یہ اٹھا لیے تھے۔ رسول اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4234]
حدیث حاشیہ:
روایت میں فتح خیبر کا ذکر ہے اسی لیے اسے یہاں درج کیا گیا اس سے امانت میں خیانت کی بھی انتہائی مذمت ثابت ہوئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4234   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4234  
4234. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے خیبر فتح کیا تو ہمیں مال غنیمت میں سونا، چاندی نہیں ملا تھا بلکہ گائے، اونٹ، سامان اور باغات ملے تھے۔ پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ وادی القری میں آئے جبکہ آپ کے ساتھ ایک مِدعم نامی غلام بھی تھا، جو بنو ضباب کے ایک شخص نے آپ کو بطور نذرانہ پیش کیا تھا۔ وہ رسول اللہ ﷺ کا کجاوہ اتار رہا تھا کہ اچانک کسی نا معلوم سمت سے ایک تیر آ کر اسے لگا (اور وہ غلام تیر لگنے سے مر گیا) تو لوگوں نے کہا: اسے شہادت مبارک ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلکہ ایسا ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو چادر اس نے خیبر کے روز تقسیم غنیمت سے پہلے چرائی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے۔ نبی ﷺ کی یہ بات سن کر ایک شخص ایک یا دو تسمے لے کر حاضر ہوا اور عرض کی: میں نے بھی یہ اٹھا لیے تھے۔ رسول اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4234]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابوہریرہ ؓ فتح خیبر میں شریک نہ تھے بلکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ جب مسلمانوں نے خیبر فتح کیا کیونکہ حضرت ابوہریرہ ؓ خیبر کے بعد آئے تھے جیسا کہ ایک روایت میں صراحت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب مسلمانوں نے خیبر فتح کرلیا تھا۔
(صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث: 3136۔
)


اس طرح کا ایک واقعہ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سامان کا ایک محافظ جسے کرکرہ کہاجاتا تھا وہ مرگیا تو آپ نے اس کے متعلق فرمایا:
وہ کوٹ کی خیانت کے باعث جہنم میں ہوگا۔
(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2827۔
)


اس واقعے کے متعلق بعض نے کہا ہے کہ یہ ایک ہی واقعہ ہے حالانکہ ایسا نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو کرکرہ نامی غلام ہوذہ بن علی نے نذرانہ پیش کیا تھا جبکہ مذکورہ حدیث میں مدعم حضرت رفاع نے آپ کو ہدیہ دیا تھا، لہذا یہ دونوں ایک نہیں ہیں۔
(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 3074۔
)

واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4234   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.