الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
4. بَابُ وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ} :
4. باب: آیت کی تفسیر ”اور تم پر ہم نے بادل کا سایہ کیا، اور تم پر ہم نے من و سلویٰ اتارا اور کہا کہ کھاؤ ان پاکیزہ چیزوں کو جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں، ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا تھا بلکہ انہوں نے نے خود اپنے نفسوں پر ظلم کیا“۔
(4) Chapter. “And We shaded with clouds and sent down on you Al-Manna and the quail,... (up to) wronged themselves.” (V.2:57)
حدیث نمبر: Q4478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال مجاهد: المن: صمغة، والسلوى: الطير.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْمَنُّ: صَمْغَةٌ، وَالسَّلْوَى: الطَّيْرُ.
‏‏‏‏ آیت مذکورہ کی تفسیر میں مجاہد نے کہا کہ «من» ایک درخت کا گوند تھا اور «سلوىا» پرندے تھے۔

حدیث نمبر: 4478
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان , عن عبد الملك , عن عمرو بن حريث , عن سعيد بن زيد رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الكماة من المن وماؤها شفاء للعين".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے، ان سے عمرو بن حریث نے اور ان سے سعید بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «كمأة» (یعنی کھنبی) بھی «من» کی قسم ہے اور اس کا پانی آنکھ کی دوا ہے۔

Narrated Sa`id bin Zaid: Allah's Messenger said, "The Kam'a (i.e. a kind of edible fungus) is like the Manna (in that it is obtained without effort) and its water is a (medicine) cure for eye trouble."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 5

   صحيح البخاري5708سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح البخاري4639سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء العين
   صحيح البخاري4478سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5342سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5346سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على موسى وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5343سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5348سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5347سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على بني إسرائيل وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5345سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على بني إسرائيل وماؤها شفاء للعين
   جامع الترمذي2067سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   سنن ابن ماجه3454سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على بني إسرائيل وماؤها شفاء العين
   المعجم الصغير للطبراني1138سعيد بن زيد الكمأة من المن ، وماؤها شفاء للعين ، والعجوة من الجنة ، وهى شفاء من السم ، وقال : ونعت رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرق النسا ألية كبش تجزأ ثلاثة أجزاء ، ثم تذاب ، فتشرب كل يوم جزءا على الريق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4478  
´اور تم پر ہم نے من و سلویٰ اتارا `
«. . . عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ . . .»
. . . سعید بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «كمأة» (یعنی کھنبی، سانپ کی چھتری) بھی «من» کی قسم ہے اور اس کا پانی آنکھ کی دوا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ: 4478]

باب اور حدیث میں مناسبت
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 4478 کا باب: «بَابُ وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ}
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب میں ان اشیاء کا ذکر فرمایا ہے، جس کو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے نازل فرمایا تھا، مگر تحت الباب میں جن اشیاء کا ذکر ہے اس میں ایک «من» ہے اور دوسرا «الكماة» لہٰذا ترجمتہ الباب پر اعتراض کرتے ہوئے علامہ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«لا وجه لادخال هذا الحديث هنا، قال: لأنه ليس المراد فى الحديث أنها نوع من المن لمنزل على بني اسرائيل فان ذاك شيئي كان يسقط عليهم كالتر نجبيل» [فتح الباري لابن حجر: 140/8]
یعنی یہ روایت ترجمۃ الباب میں مناسبت نہیں رکھتی، کیونکہ ترجمۃ الباب میں اس «من» کا ذکر ہے جو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے آسمان سے نازل فرمایا تھا، جبکہ «الكماة» سانپ کی چھتری زمین پر آ گئی ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام خطابی رحمہ اللہ کے اعتراض کو نقل کرنے کے بعد واضح طور پر فرمایا کہ ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت موجود ہے، دراصل علامہ خطابی رحمہ االلہ کی نظر صحیح مسلم کی حدیث تک نہیں پہنچتی جس کی طرف امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا ہے، حدیث میں واضح طور پر جو الفاظ ہیں وہ ترجمۃ الباب سے مناسبت رکھتے ہیں، امام مسلم رحمہ اللہ صحیح مسلم کتاب الاشربہ میں حدیث کا ذکر فرماتے ہیں کہ:
«الكماة من المن الذى انزل الله تبارك وتعالٰي علٰي بني اسرائيل وماؤها شفاء للعين.» [صحيح مسلم: 5347]
صحیح مسلم کی اس حدیث نے واضح کیا کہ جس طرح «من» اللہ تعالیٰ نے آسمان سے نازل فرمایا اسی کی مصداق «الكماة» بھی ہے، لہٰذا اس حدیث پر اگر امام خطابی رحمہ اللہ کی نظر پڑتی تو آپ یہ اعتراض نہ کرتے، لہٰذا امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کی حدیث کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں «الكماة» کو بھی «من» کی طرح نازل شدہ قرار دیا گیا ہے، اور اگر مزید غور کیا جائے تو ترجمہ الباب کی حدیث سے مناسبت لفظ «من المن» سے بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «الكماة» کو «من» سے تعبیر کیا، یعنی جس طرح «من» باآسانی بنی اسرائیل کے لیے میسر تھا بیعن اسی طرح «الكماة» بھی اسی کے ساتھ باآسانی میسر تھی، لہٰذا باب اور حدیث میں مناسبت اس نکتہ کے ساتھ بھی ہے، صاحب منار القاری الشیخ حمزۃ محمد قاسم ترجمتہ الباب میں تطبیق دیتے ہوئے رقمطراز ہیں:
«دل الحديث على أن الكماة من النعم التى انعم الله بها على هذه الأمة...... والمطابقة فى قوله من المن [منار القاري شرح مختصر صحيح البخاري: 33/5]
حدیث اس پر دال ہے کہ «الكماة» بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت میں سے ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس امت پر انعام کیا۔۔۔۔۔۔۔ اور مطابقت ترجمہ الباب سے حدیث کے لفظ «من المن» میں ہے۔
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «الكماة» چھتری والے سانپ کو «من» میں داخل فرمایا ہے، پس یہاں بھی ترجمۃ الباب میں حدیث کی مطابقت بنتی ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 61   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4478  
4478. حضرت سعید بن زید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کھمبی من کی قسم سے ہے اور اس کا پانی آنکھ (کی بیماریوں) کے لیے شفا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4478]
حدیث حاشیہ:
ایک مشہور خودرو بوٹی ہے جوکھائی بھی جاتی ہے، آنکھ کے امراض میں اس کا پانی بہترین دواہے۔
حدیث میں من کا ذکر ہے یہی حدیث اور باب میں مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4478   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4478  
4478. حضرت سعید بن زید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کھمبی من کی قسم سے ہے اور اس کا پانی آنکھ (کی بیماریوں) کے لیے شفا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4478]
حدیث حاشیہ:

علامہ خطابی ؒ کہتے ہیں:
اس حدیث کی مذکورہ عنوان سے کوئی مناسب نہیں لہٰذا امام بخاری ؒ کو اسے یہاں بیان نہیں کرنا چاہیے تھے کیونکہ حدیث میں اس بات کی کوئی وضاحت نہیں ہے کھمبی اس مَن کی قسم ہے جوبنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا۔
(إعلام الحدیث: 99/3)
لیکن ان کا یہ اعتراض برمحل نہیں کیونکہ بعض روایات میں وضاحت ہے:
کھمبی مَن کی قسم ہے جو بنی اسرائیل پر اتارا گیا تھا۔
(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5345۔
(2049)

امام نووی ؒ فرماتے ہیں کھمبی کا خالص پانی آنکھوں کی تمام بیماریوں کے لیے مفید ہے اگر سرمے میں ملا کر استعمال کیا جائے تو اس کا فائدہ دو چند ہو جاتا۔
شیخ الکمال بن عبد اللہ دمشقی جن کی آنکھوں کا نور ختم ہو چکا تھا جب انھوں نے کھمبی کا پانی بطور سرمہ استعمال کیا تو ان کا نور بصارت واپس آگیا۔
(شرح صحیح مسلم النووي، الأشربة، باب فضل الکماة ومداواة العین بها)
یہ خاصیت اس بنا پر ہے کہ اس کی حلت میں ذرا بھر بھی شبہ نہیں۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خالص حلال چیز کا استعمال بینائی کے لیے بہت مفید ہے اور حرام اشیاء کا استعمال نظر کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔
(فتح الباري: 164/8)

یاد رہے کہ کھمبی ایک خود رد بوٹی ہے جو موسم برسات میں زمین سے اگتی ہےاسے من سے تشبیہ دی گئی کیونکہ جس طرح من بغیر مشقت کے حاصل ہوتا تھا اس طرح کھمبی بھی بغیر محنت کے حاصل ہو جاتی ہےنیز جو من بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا وہ اصل الاصول ہے اسی مادے سے اب یہ کھمبی زمین سے اگتی ہے جو بہت لذیذ اور از حد مفید ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4478   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.