الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
9. بَابُ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ} :
9. باب: آیت کی تفسیر ”آپ کو اس امر میں کوئی دخل نہیں کہ یہ ہدایت کیوں نہیں قبول کرتے اللہ جسے چاہے اسے ہدایت ملتی ہے“۔
(9) Chapter. “Not for you (O Muhammad but for Allah) is the decision... ” (V.3:128)
حدیث نمبر: 4559
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، قال: حدثني سالم، عن ابيه: انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع راسه من الركوع في الركعة الآخرة من الفجر، يقول:" اللهم العن فلانا وفلانا وفلانا"، بعد ما يقول:" سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد"، فانزل الله: ليس لك من الامر شيء إلى قوله: فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128. رواه إسحاق بن راشد، عن الزهري.حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنَ الْفَجْرِ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا"، بَعْدَ مَا يَقُولُ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ"، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ إِلَى قَوْلِهِ: فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128. رَوَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے سالم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فجر کی دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھا کر یہ بددعا کی۔ اے اللہ! فلاں، فلاں اور فلاں کافر پر لعنت کر۔ یہ بددعا آپ نے «سمع الله لمن حمده» اور «ربنا ولك الحمد» کے بعد کی تھی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «ليس لك من الأمر شىء‏» آپ کو اس میں کوئی دخل نہیں۔ آخر آیت «فإنهم ظالمون‏» تک۔ اس روایت کو اسحاق بن راشد نے زہری سے نقل کیا ہے۔

Narrated Salim's father: That he heard Allah's Messenger on raising his head from the bowing in the last rak`a in the Fajr prayer, saying, "O Allah, curse such-and-such person and such-and-such person, and such-and-such person," after saying, "Allah hears him who sends his praises to Him, O our Lord, all praise is for you." So Allah revealed:--"Not for you (O Muhammad) (but for Allah) is the decision, verily they are indeed wrongdoers." (3.128)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 82

   صحيح البخاري4559عبد الله بن عمرسمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4559  
4559. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ جب نماز فجر کی دوسری رکعت سے سر اٹھاتے تو دعا کرتے: اے اللہ! فلاں، فلاں اور فلاں پر لعنت فرما۔ یہ الفاظ آپ (سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد) کہنے کے بعد کہا کرتے تھے۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: "اے نبی! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں (اللہ تعالٰی چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے چاہے تو انہیں عذاب دے) بلاشبہ وہ ظالم ہیں۔" اس روایت کو اسحاق بن راشد نے بھی زہری سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4559]
حدیث حاشیہ:
اسحاق بن راشد کی روایت کو طبرانی نے معجم کبیر میں وصل کیا ہے۔
آپ نے چار شخصوں کا نام لے کر بد دعا کی تھی۔
صفوان بن امیہ، سہیل بن عمیر، حارث بن ہشا م اور عمرو بن عاص ؓ اور بعد میں یہ چاروں مسلمان ہو گئے۔
اللہ کو ان کا مستقبل معلوم تھا، اسی لیے اللہ نے ان پر لعنت کرنے سے منع فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4559   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4559  
4559. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ جب نماز فجر کی دوسری رکعت سے سر اٹھاتے تو دعا کرتے: اے اللہ! فلاں، فلاں اور فلاں پر لعنت فرما۔ یہ الفاظ آپ (سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد) کہنے کے بعد کہا کرتے تھے۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: "اے نبی! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں (اللہ تعالٰی چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے چاہے تو انہیں عذاب دے) بلاشبہ وہ ظالم ہیں۔" اس روایت کو اسحاق بن راشد نے بھی زہری سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4559]
حدیث حاشیہ:

بعض روایات میں اس آیت کا سبب نزول ان الفاظ میں بیان ہوا ہے کہ غزوہ اُحد میں رسول اللہ ﷺ کا اگلا دانت ٹوٹ گیا اور سرمبارک زخمی ہوگیا۔
آپ ﷺ اپنے چہرے سے خون صاف کرتے اور فرماتے:
"وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کاسرزخمی کردیا اور دانت توڑدیا، حالانکہ وہ انھیں اللہ کی طرف دعوت دے رہا تھا۔
" تو اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔
(صحیح مسلم، الجھاد، حدیث: 4645۔
(1791)

ایک روایت میں وضاحت ہے کہ آپ نے جن نامور مشرکین کا نام لے کر بددعا کی وہ یہ ہیں:
صفوان بن امیہ، ابوسفیان اور حارث بن ہشام۔
(جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3004)
مگر اللہ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
چند ہی روز گزرے تھے کہ جن مشرکین کے خلاف آپ نے بددعا کی تھی اللہ تعالیٰ نے انھیں آپ کے قدموں میں لا ڈالا اور اسلام کے جانباز سپاہی بنادیا، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان سب کو دین اسلام کی طرف مائل کردیا۔
(مسند أحمد: 104/2)

حافظ ا بن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ چوتھے شخص حضرت عمرو بن عاص تھے۔
(فتح الباري: 284/8)
ان حضرات کا مستقبل اللہ تعالیٰ کے علم میں تھا کہ یہ حضرات حلقہ بگوش اسلام ہوں گے، اس لیے یہ آیت نازل فرما کر آپ کو بددعا کرنے سے روک دیاگیا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4559   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.