الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
3. بَابُ قَوْلِهِ: {وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ} :
3. باب: آیت «والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه» کی تفسیر۔
(3) Chapter. The Statement of Allah: “...And on the Day of Resurrection, the whole of the earth will be grasped by His Hand and the heavens will be rolled up in His Right Hand...” (V.39:67)
حدیث نمبر: 4812
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عبد الرحمن بن خالد بن مسافر، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يقبض الله الارض ويطوي السموات بيمينه، ثم يقول: انا الملك اين ملوك الارض".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ وَيَطْوِي السَّمَوَاتِ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْضِ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد بن مسافر نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے ابوسلمہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ قیامت کے دن اللہ ساری زمین کو اپنی مٹھی میں لے گا اور آسمان کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا۔ پھر فرمائے گا «أنا الملك،‏‏‏‏ أين ملوك الأرض» آج حکومت صرف میری ہے، دنیا کے بادشاہ آج کہاں ہیں؟

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Messenger saying, "Allah will hold the whole earth, and roll all the heavens up in His Right Hand, and then He will say, 'I am the King; where are the kings of the earth?"'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 336

   صحيح البخاري6519عبد الرحمن بن صخريقبض الله الأرض ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض
   صحيح البخاري7382عبد الرحمن بن صخريقبض الله الأرض يوم القيامة ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض
   صحيح البخاري4812عبد الرحمن بن صخريقبض الله الأرض ويطوي السموات بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض
   صحيح مسلم7050عبد الرحمن بن صخريقبض الله تبارك و الأرض يوم القيامة ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض
   سنن ابن ماجه192عبد الرحمن بن صخريقبض الله الأرض يوم القيامة ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث192  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا، اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا: اصل بادشاہ میں ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 192]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے اللہ تعالی کے ہاتھ کا ثبوت ملتا ہے، تاہم اللہ کی ان صفات کے بارے میں اپنے ذہن سے کوئی تصور تراش لینا درست نہیں، جتنی بات بتائی گئی اس پر ایمان لانا اور اللہ کی صفات کو مخلوق سے تشبیہ نہ دینا ضروری ہے۔

(2)
موجودہ آسمان قیامت کے دن ختم ہو جائیں گے۔
قرآن مجید میں اس کے لیے لپیٹنے کا لفظ آیا ہے:
﴿وَالسَّمـٰوٰتُ مَطوِيّٰـتٌ بِيَمينِهِ﴾ (الزمر: 67)
اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں، لپٹے ہوئے ہوں گے۔
اور پھٹ جانے کا ذکر بھی ہے:
(إِذَا السَّماءُ انشَقَّت) (الانشقاق: 1)
جب آسمان پھٹ جائے گا۔

(3)
دنیا کا اقتدار اور بادشاہی ایک امتحان اور آزمائش ہے، اصل بادشاہی اللہ ہی کی ہے۔
ارشاد ہے:
﴿قُلِ اللَّهُمَّ مـلِكَ المُلكِ تُؤتِى المُلكَ مَن تَشاءُ وَتَنزِعُ المُلكَ مِمَّن تَشاءُ﴾  (آل عمران: 26)
 کہہ دیجئے، اے اللہ! اے بادشاہی کے مالک! تو جسے چاہتا ہے بادشاہی دے دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے بادشاہی چھین لیتا ہے۔
 قیامت کو یہ حقیقت بالکل واضح ہو کر سامنے آ جائے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 192   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4812  
4812. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالٰی زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا: میں ہی بادشاہ ہوں۔ دنیا کے بادشاہ (آج) کہاں ہیں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4812]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں"یوم القیامة" کے الفاظ ہیں، یعنی قیامت کے دن ایسا ہوگا۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 7382۔
)

قیامت کے دن کی تخصیص اس لیے ہے کہ جیسے دنیا کی آبادی اور تخلیق کے وقت اس کی ایجاد میں کمال قدرت کا اظہار ہوا تھا اسی طرح اس کے خراب ہونے کے وقت اس کے ختم اور نیست و بابود کرنے میں بھی اس کی قدرت کاملہ کا اظہار ہوگا۔

اس حدیث میں بھی اللہ تعالیٰ کے لیے "یمین" کا اثبات ہے، اس کے معنی قدرت لینا سلف صالحین کے مؤقف کے خلاف ہے، لہذا اسے اپنی حقیقی معنی میں سمجھنا چاہیے۔
اس کی تاویل نہ کی جائے بلکہ مبنی برحقیقت معنی پر محمول کرنا چاہیے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4812   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.