الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
3. بَابُ قَوْلِهِ: {كَأَنَّهُ جِمَالاَتٌ صُفْرٌ} :
3. باب: آیت کی تفسیر ”گویا کہ وہ انگارے پیلے پیلے رنگ والے اونٹ ہیں“۔
(3) Chapter. The Statement of Allah: “As if they were yellow camels or bundles of ropes.” (V.77:33)
حدیث نمبر: 4933
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى، اخبرنا سفيان، حدثني عبد الرحمن بن عابس، سمعت ابن عباس رضي الله عنهما ترمي بشرر كالقصر، قال:" كنا نعمد إلى الخشبة ثلاثة اذرع او فوق ذلك، فنرفعه للشتاء، فنسميه القصر، كانه جمالات صفر حبال السفن، تجمع حتى تكون كاوساط الرجال".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصَرِ، قَالَ:" كُنَّا نَعْمِدُ إِلَى الْخَشَبَةِ ثَلَاثَةَ أَذْرُعٍ أَوْ فَوْقَ ذَلِكَ، فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَاءِ، فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ، كَأَنَّهُ جِمَالَاتٌ صُفْرٌ حِبَالُ السُّفُنِ، تُجْمَعُ حَتَّى تَكُونَ كَأَوْسَاطِ الرِّجَالِ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں سفیان نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، آیت «ترمي بشرر‏ كالقصر» کے متعلق۔ آپ نے فرمایا کہ ہم تین ہاتھ یا اس سے بھی لمبی لکڑیاں اٹھا کر جاڑوں کے لیے رکھ لیتے تھے۔ ایسی لکڑیوں کو ہم «قصر‏.‏» کہتے تھے، «كأنه جمالات صفر‏» سے مراد کشتی کی رسیاں ہیں جو جوڑ کر رکھی جائیں، وہ آدمی کی کمر برابر موٹی ہو جائیں۔

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4933  
4933. حضرت عبدالرحمٰن بن عابس سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو آیت: (تَرْمِى بِشَرَرٍ كَٱلْقَصْرِ) کی تفسیر بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے فرمایا: ہم تین تین ہاتھ یا اس سے بھی زیادہ لمبی لکڑیان سردی کے موسم کے لیے اٹھا کر رکھ لیتے تھے اور ہم ایسی لکڑیوں کو قصر کہتے تھے۔ (كَأَنَّهُۥ جِمَـٰلَتٌ صُفْرٌ) سے مراد کشتی کی وہ رسیاں ہیں جنہیں جوڑ جوڑ کر رکھا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ آدمی کی کمر کے برابر ہو جائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4933]
حدیث حاشیہ:

آیت کریمہ میں جمالات کو دوطرح سے پڑھا گیا ہے:
ایک جیم کے کسرہ (زیر)
کے ساتھ جو جَمَلُ کی جمع ہے۔
اس کے معنی ہیں:
اونٹ۔
اس صورت میں آیت کریمہ کے معنی یہ ہوں گے کہ جب بڑی بڑی چنگاریاں اٹھ کر پھیلیں گی اور چاروں طرف اڑنے لگیں گی تو یوں محسوس ہوگا گویا زرد اورسیاہ رنگ کے اونٹ اچھل کود کر رہے ہیں۔

اسے جیم کے ضمہ (پیش)
کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔
اس صورت میں معنی ہوں گے:
بڑی بڑی رسیاں جن سے کشتیوں کو باندھا جاتا ہے، وہ بڑی بڑی چنگاریاں جب پھٹیں گی تو فضا میں یوں محسوس ہوگا، جیسا کہ زرد رنگ کی لمبی لمبی رسیاں اڑ رہی ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی معنی کو ترجیح دی ہے کیونکہ آپ نے اس کے علاوہ دوسرے معنی کی طرف التفات ہی نہیں کیا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4933   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.