الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
3. بَابُ جَمْعِ الْقُرْآنِ:
3. باب: قرآن مجید کے جمع کرنے کا بیان۔
(3) Chapter. The collection of the Quran.
حدیث نمبر: 4988
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
قال ابن شهاب: واخبرني خارجة بن زيد بن ثابت، سمع زيد بن ثابت، قال:" فقدت آية من الاحزاب حين نسخنا المصحف، قد كنت اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بها، فالتمسناها، فوجدناها مع خزيمة بن ثابت الانصاري من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه، فالحقناها في سورتها في المصحف".قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ:" فَقَدْتُ آيَةً مِنَ الْأَحْزَابِ حِينَ نَسَخْنَا الْمُصْحَفَ، قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا، فَالْتَمَسْنَاهَا، فَوَجَدْنَاهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ، فَأَلْحَقْنَاهَا فِي سُورَتِهَا فِي الْمُصْحَفِ".
ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے خارجہ بن زید بن ثابت نے خبر دی، انہوں نے زید بن ثابت سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب ہم (عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں) مصحف کی صورت میں قرآن مجید کو نقل کر رہے تھے، تو مجھے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت نہیں ملی حالانکہ میں اس آیت کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتا تھا اور آپ اس کی تلاوت کیا کرتے تھے، پھر ہم نے اسے تلاش کیا تو وہ خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ملی۔ وہ آیت یہ تھی «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه‏» چنانچہ ہم نے اس آیت کو سورۃ الاحزاب میں لگا دیا۔

Zaid bin Thabit added, "A verse from Surat Ahzab was missed by me when we copied the Qur'an and I used to hear Allah's Apostle reciting it. So we searched for it and found it with Khuza`ima bin Thabit Al-Ansari. (That Verse was): 'Among the Believers are men who have been true in their covenant with Allah.' (33.23)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 510


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4988  
4988. سیدنا زید بن ثابت ؓ سے روایت انہوں نے بیان کیا کہ جب ہم مصحف کی صورت میں قرآن مجید کو نقل کررہے تھے تو مجھے سورہ احزاب کی ایک آیت نہیں مل رہی تھی، حالانکہ میں وہ آیت رسول اللہ ﷺ سے سنا کرتا تھا اور آپ اس کی تلاوت فرمایا کرتے تھے پھرہم نے اسے تلاش کیا تو وہ سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری ؓ کے پاس سے ملی وہ آیت یہ تھی ﴿مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ﴾ چنانچہ ہم نے اس آیت کو مصحف میں سورہ احزاب کے ساتھ ملا دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4988]
حدیث حاشیہ:
یعنی اپنے ٹھکانے پر تو صرف صورتوں کی ترتیب اور وجوہ قراءت وغیرہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے تصرف کیا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہ ترتیب سورتوں کی نہ تھی اور اسی لئے نمازی کو جائز ہے کہ جس سورت کو چاہے پہلے پڑھے جسے چاہے بعد میں پڑھے ان میں ترتیب کا خیال رکھنا کچھ فرض نہیں ہے۔
ہاں اس قدر مناسب ہے کہ پہلی رکعت میں زیادہ آیات پڑھی جائیں دوسری میں کم آیات والی سورت پڑھی جائے۔
تشریح:
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے قرآن پاک کی بہت سی نقلیں تیار کرائیں اور پوری جانچ پڑتال کے بعد ان کو اطراف مملکت اسلامیہ میں بایں طور تقسیم کرا دیا کہ ایک نسخہ کوفہ میں، ایک بصرے میں، ایک شام میں اور ایک مدینہ میں اپنے پاس رہنے دیا۔
بعض روایتوں میں یوں ہے کہ سات مصحف تیار کرائے اور مکہ اور شام اور یمن اور بحرین اوربصرہ اور کوفہ کو ایک ایک بھیجا اور ایک مدینہ میں رکھا۔
یہ جلانا عین مناسب اور مقتضائے مصلحت تھا۔
یہ حکم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے سب صحابہ کے سامنے دیا۔
انہوں نے اس پر انکار نہیں کیا۔
بعضوں نے کہا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو جمع کرایا پھر جلوا دیا۔
اس حدیث سے یہ بھی نکلتا ہے کہ جن کاغذوں میں خدا کے نام ہوں ان کو جلا ڈالنا درست ہے۔
اب جو مصحف حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھا وہ زندگی بھر انہیں کے پاس رہا۔
مروان نے مانگا توبھی انہوں نے نہیں دیا، ان کی وفات کے بعد مروان نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے وہ مستعار منگوایا اور جلوا ڈالا اب کسی کے پاس کوئی مصحف نہ رہا۔
البتہ کہتے ہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنا نسخہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مانگنے پر بھی نہیں دیا تھا۔
لیکن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد معلوم نہیں وہ مصحف کہاں گیا۔
بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی ایک مصحف بہ ترتیب نزول تیار کیا تھا لیکن اس کا بھی پتہ نہیں چلتا اللہ کو جو منظور تھا وہی ہوا، یہی مصحف عثمانی دنیا میں باقی رہ گیا۔
موافق مخالف ہر ملک اور ہر فرقہ میں جہاں دیکھو وہاں یہی مصحف ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4988   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4988  
4988. سیدنا زید بن ثابت ؓ سے روایت انہوں نے بیان کیا کہ جب ہم مصحف کی صورت میں قرآن مجید کو نقل کررہے تھے تو مجھے سورہ احزاب کی ایک آیت نہیں مل رہی تھی، حالانکہ میں وہ آیت رسول اللہ ﷺ سے سنا کرتا تھا اور آپ اس کی تلاوت فرمایا کرتے تھے پھرہم نے اسے تلاش کیا تو وہ سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری ؓ کے پاس سے ملی وہ آیت یہ تھی ﴿مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ﴾ چنانچہ ہم نے اس آیت کو مصحف میں سورہ احزاب کے ساتھ ملا دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4988]
حدیث حاشیہ:

حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آزربائیجان کے علاقے میں دیکھا کہ لوگ مختلف قبائل کی زبانوں میں قرآن پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہماری قراءت تمہاری سے اچھی ہے۔
دراصل اہل شام حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت کے مطابق قرآن مجید پڑھتے تھے اور اہل عراق نے یہ قراءت کبھی نہیں سنی تھی اور اہل عراق حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت میں تلاوت کرتے تھے اور اس قراءت سے اہل شام نا آشنا تھے۔
اس بنا پر یہ حضرات ایک دوسرے کی قراءت کا انکار کرتے تھے۔
اس اختلاف نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تشویش میں مبتلا کیا تو انھوں نے امت مسلمہ کو اختلاف سے بچانے کے لیے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوقرآن مجید جمع کرنے کا مشورہ دیا۔
اس سے پہلے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قرآن مجید جمع کیا تھا۔
اس میں آیات تو مرتب تھیں لیکن سورتیں غیر مرتب تھیں اور انھیں الگ الگ لکھا گیا تھا، پھر اس میں کچھ آیات منسوخ بھی جمع تھیں۔
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مرتب سورتوں کی شکل میں جمع کیا۔

حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں درج ذیل ضابطے کے مطابق قرآن مجید لکھا گیا۔
۔
جن آیات کا قرآن ہونا تواتر سے ثابت ہوتا انھیں لکھا جاتا۔
۔
ان آیات کی تلاوت منسوخ نہ ہو اور عرصہ اخیرہ میں ان کی تلاوت کی جاتی ہو۔
ان آیات کو نہ لکھاگیا جن کی قرآنیت کی بنیاد پر خبر واحد پر تھی اور جن کی تلاوت منسوخ ہو چکی تھی۔
بعض صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنے اپنے مصاحف میں تشریحی نوٹ لکھے تھے، انھیں بھی ختم کر دیا گیا۔

ان مصاحف کی چھ نقلیں تیار کی گئیں اور انھیں مختلف علاقوں میں بھیجا گیا اور ان کے ساتھ ایک ایک معلم بھی روانہ کیا جس کی تفصیل یہ ہے:
۔
ایک مصحف مدینہ طیبہ میں رکھا اور حضرت زید بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بطور معلم مقرر فرمایا۔
۔
ایک نسخہ مکہ مکرمہ روانہ کیا اور وہاں تعلیم کے لیے حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تعینات کیا۔
۔
ایک مصحف شام بھیجا اور شام میں تعلیم کے لیے حضرت مغیرہ بن ابوشہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نامزد کیا۔
۔
ایک نقل کردہ قرآن کوفے کے لیے تھا اور وہاں ابوعبدالرحمان السلمی اس کی تعلیم دیتے تھے۔
۔
ایک قرآن بصرے کے لیے مخصوص کیا، وہاں حضرت عامر بن قیس کومقرر کیا کہ وہ لوگوں کو تعلیم دیں۔
۔
ایک مصحف کو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے لیے رکھا جسے مصحف امام کہا جاتا تھا۔
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان مصاحف کی کتابت کے وقت ایسا انداز اختیار کیا کہ احرف سبعہ کی پوری پوری گنجائش تھی۔
ان میں نقطے اور اعراب نہیں لگائے تھے۔
رسم الخط میں مختلف قراءتوں کی رعایت تھی، مثلاً:
سورۃ البقرہ میں نُنشِزُهَا کو نُنشِرُهَا لکھا گیا تا کہ اسے زاء اورراء دونوں قراءتوں میں پڑھا جا سکے۔
اور جو قراءتیں رسم الخظ میں نہ آسکتی تھیں، انھیں مختلف مصاحف میں لکھ دیا، مثلاً:
سورہ توبہ میں ہے:
﴿جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ﴾ ۖ جو مصحف مکے روانہ کیا گیا اس میں ﴿جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ﴾ ۖ لکھا، یعنی اس میں مِن کا اضافہ کیا، چنانچہ ابن کثیر مکی کی قراءتوں میں مِن کا اضافہ ہے، اسی طرح دیگر قراءات کو باقی رکھا گیا، البتہ کلمات کی کتابت میں جہاں اختلاف تھا، ان کے متعلق ہدایت دی گئی کہ اسے لغت قریش کے مطابق لکا جائے، چنانچہ یہ اختلاف صرف ایک مقام پر ہوا کہ التابوت کو گول تا سے لکھا جائے یا لمبی تا سے تو اسے قریش کے محاورے کے مطابق لمبی تا سے"تابوت" سے لکھا گیا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4988   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.