الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
5. بَابُ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ:
5. باب: قرآن مجید سات قراتوں سے نازل ہوا ہے۔
(5) Chapter. The Quran was revealed to be recited in seven different ways.
حدیث نمبر: 4991
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: حدثني عبيد الله بن عبد الله، ان عبد الله بن عباس رضي الله عنهما حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اقراني جبريل على حرف فراجعته فلم ازل استزيده، ويزيدني حتى انتهى إلى سبعة احرف".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَقْرَأَنِي جِبْرِيلُ عَلَى حَرْفٍ فَرَاجَعْتُهُ فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِيدُهُ، وَيَزِيدُنِي حَتَّى انْتَهَى إِلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام نے مجھ کو (پہلے) عرب کے ایک ہی محاورے پر قرآن پڑھایا۔ میں نے ان سے کہا (اس میں بہت سختی ہو گی) میں برابر ان سے کہتا رہا کہ اور محاوروں میں بھی پڑھنے کی اجازت دو۔ یہاں تک کہ سات محاوروں کی اجازت ملی۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas: Allah's Apostle said, "Gabriel recited the Qur'an to me in one way. Then I requested him (to read it in another way), and continued asking him to recite it in other ways, and he recited it in several ways till he ultimately recited it in seven different ways."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 513


   صحيح البخاري4991عبد الله بن عباسانتهى إلى سبعة أحرف
   صحيح البخاري3219عبد الله بن عباسانتهى إلى سبعة أحرف
   صحيح مسلم1902عبد الله بن عباسانتهى إلى سبعة أحرف
   المعجم الصغير للطبراني1076عبد الله بن عباسانتهى إلى سبعة أحرف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4991  
4991. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے سیدنا جبریل ؑ نے ایک قراءت کے مطابق قرآن پڑھایا۔ میں نے ان سے درخواست کی۔ اور زیادہ محاوروں سی پڑھنے کا مطالبہ کرتا رہا وہ پڑھاتے رہے حتیٰ کہ وہ سات حروف پر پہنچے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4991]
حدیث حاشیہ:

صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے کہا کہ اس سلسلے میں میری امت پر آسانی کریں۔
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1904(820)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ میری امت اس امر کی طاقت نہیں رکھتی۔
(صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 1906(821)
ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ مجھے ایک فرشتے نے کہا کہ ایک حرف سے زیادہ پڑھنے کی درخواست کریں، چنانچہ مجھے سات حروف کے مطابق پڑھنے کی اجازت مل گئی۔
(سنن أبي داود، الوتر، حدیث: 1477)
یہ حدیث محدثین کے ہاں "سبعة أحرف" کے نام سے مشہور ہے اور ائمہ حدیث نے اس حدیث کو اپنی اپنی تالیفات میں ذکر کر کے اسے متواتر کا درجہ دیا ہے، چنانچہ اس حدیث کو بائیس(22)
سے زیادہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بیان کرتے ہیں۔
اس متواتر حدیث کے کسی بھی طریق میں کوئی بھی ایسی صریح عبادت موجود نہیں جو سبعۃ احرف کی مراد کو متعین کرے جبکہ اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرورت کے وقت کسی بات کی وضاحت کو مؤخر نہیں کرتے۔
اس کی غالباً یہ وجہ ہے کہ نزول قرآن کے وقت تمام صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے نزدیک سبعۃ احرف کا مفہوم متعین اور اس قدر واضح تھا کہ کسی کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی اور نہ وہ اس مفہوم کو سمجھنے کے لیے کسی کے محتاج ہی تھے۔
اگر ان کے ذہن میں کوئی اشکال پیدا ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مشکل کا حل معلوم کرتے۔
حالانکہ یہ حضرات قرآن کریم کے متعلق اس قدر حساس تھے کہ سبعۃ احرف کے متعلق اگر کسی نے کسی دوسرے قاری سے مختلف انداز پر قراءت سنی تو قرآن کریم میں اختلاف کے واقع ہونے کے خوف سے فوراً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا جیسا کہ آئندہ حدیث میں آئے گا۔

بہرحال اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تمام وجوہ قراءت اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی ہوئی ہیں۔
ان میں کسی انسانی کوشش و کاوش کا کوئی دخل نہیں ہے، پھر ان وجوہ کا اختلاف تناقض و تضاد کا نہیں بلکہ تنوع اورزیادتی معنی کا ہے۔
اس تنوع کے بےشمار فوائد ہیں جو فن توجیہ القراءت میں بیان ہوئے ہیں اور اس پر مستقل کتابیں لکھی گئی ہیں۔
علمائے امت نے ان قراءت کو یاد کرنے کا اس قدر اہتمام کیا ہے کہ علم القراءت ایک مستقل فن کا شکل اختیار کر گیا ہے۔

ہمارے رجحان کے مطابق متواتر قراءات وحی الٰہی کا حصہ ہیں۔
ان میں سے کسی ایک کا انکار کرنا قرآن کریم کا انکار کرنا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4991   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.