الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
55. بَابُ الأَكْلِ مَعَ الْخَادِمِ:
55. باب: خادم کو بھی ساتھ میں کھانا کھلانا مناسب ہے۔
(55) Chapter. To eat with one’s servant.
حدیث نمبر: 5460
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن محمد هو ابن زياد، قال: سمعت ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اتى احدكم خادمه بطعامه فإن لم يجلسه معه فليناوله اكلة او اكلتين او لقمة او لقمتين فإنه ولي حره وعلاجه".حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ فَإِنْ لَمْ يُجْلِسْهُ مَعَهُ فَلْيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ أَوْ لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ فَإِنَّهُ وَلِيَ حَرَّهُ وَعِلَاجَهُ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد نے، وہ زیاد کے صاحبزادے ہیں، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں کسی شخص کا خادم اس کا کھانا لائے تو اگر وہ اسے اپنے ساتھ نہیں بٹھا سکتا تو کم از کم ایک یا دو لقمہ اس کھانے میں سے اسے کھلا دے (کیونکہ) اس نے (پکاتے وقت) اس کی گرمی اور تیاری کی مشقت برداشت کی ہے۔

Narrated .Abu Huraira: The Prophet said, "When your servant brings your food to you, if you do not ask him to join you, then at least ask him to take one or two handfuls, for he has suffered from its heat (while cooking it) and has taken pains to cook it nicely."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 370

   صحيح البخاري2557عبد الرحمن بن صخرإذا أتى أحدكم خادمه بطعامه فإن لم يجلسه معه فليناوله لقمة أو لقمتين أو أكلة أو أكلتين فإنه ولي علاجه
   صحيح البخاري5460عبد الرحمن بن صخرإذا أتى أحدكم خادمه بطعامه فإن لم يجلسه معه فليناوله أكلة أو أكلتين أو لقمة أو لقمتين فإنه ولي حره وعلاجه
   صحيح مسلم4317عبد الرحمن بن صخرإذا صنع لأحدكم خادمه طعامه ثم جاءه به وقد ولي حره ودخانه فليقعده معه فليأكل فإن كان الطعام مشفوها قليلا فليضع في يده منه أكلة أو أكلتين
   جامع الترمذي1853عبد الرحمن بن صخرإذا كفى أحدكم خادمه طعامه حره ودخانه فليأخذ بيده فليقعده معه فإن أبى فليأخذ لقمة فليطعمها إياه
   سنن أبي داود3846عبد الرحمن بن صخرإذا صنع لأحدكم خادمه طعاما ثم جاءه به وقد ولي حره ودخانه فليقعده معه ليأكل فإن كان الطعام مشفوها فليضع في يده منه أكلة أو أكلتين
   سنن ابن ماجه3289عبد الرحمن بن صخرإذا جاء أحدكم خادمه بطعامه فليجلسه فليأكل معه فإن أبي فليناوله منه
   سنن ابن ماجه3290عبد الرحمن بن صخرإذا أحدكم قرب إليه مملوكه طعاما قد كفاه عناءه وحره فليدعه فليأكل معه فإن لم يفعل فليأخذ لقمة فليجعلها في يده
   صحيفة همام بن منبه84عبد الرحمن بن صخرإذا جاءكم الصانع بطعامكم قد أغنى عنكم حره ودخانه فادعوه فليأكل معكم وإلا فألقموه في يده
   بلوغ المرام991عبد الرحمن بن صخر إذا أتى أحدكم خادمه بطعامه فإن لم يجلسه معه فليناوله لقمة أو لقمتين
   مسندالحميدي1101عبد الرحمن بن صخرإذا كفى أحدكم خادمه صنعة طعامه، وكفاه حره ودخانه، فليجلسه، فليأكل معه، فإن أبى، فليأخذ لقمة فليروغها ثم ليعطها إياه
   مسندالحميدي1103عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3846  
´مالک کے ساتھ خادم کے کھانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کسی کے لیے اس کا خادم کھانا بنائے پھر اسے اس کے پاس لے کر آئے اور اس نے اس کے بنانے میں گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے تو چاہیئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھائے تاکہ وہ بھی کھائے، اور یہ معلوم ہے کہ اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس کے ہاتھ پر ایک یا دو لقمہ ہی رکھ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3846]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
: غلاموں اور خادموں کے ساتھ حسن معاملہ اور ان کی ہر ممکن دلجوئی اسلامی تہذیب وثقافت کا حصہ ہے۔
ان کا دل توڑنا ان کو حقیر سمجھنا یا ان کی تحقیر کرنا بہت بڑا عیب ہے۔
اور شرعا بھی درست نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3846   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5460  
5460. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے جب کسی کے پاس اس کا خادم کھانا پکا کر لائے اگر اسے اپنے ساتھ بٹھا کر نہیں کھلا سکتا تو ایک یا دو لقمے اسے دے دے کیونکہ اس نے پکاتے وقت گرمی اور مشقت برداشت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5460]
حدیث حاشیہ:
خادم کھانا پکاتے وقت اس کی گرمی اور دھواں برداشت کرتا ہے، اس لیے اسے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلانا چاہیے۔
اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اسے ایک یا دو لقمے دے دیے جائیں تاکہ اس کی حوصلہ افزائی ہو۔
ایک روایت میں ہے کہ خادم کو اپنے ساتھ بٹھائے۔
اگر وہ نہیں بیٹھتا تو ایک یا دو لقمے اسے دے دے۔
ایک یا دو لقمے اس صورت میں دیے جائیں جب کھانا کم ہو۔
اگر زیادہ ہو تو اسے ساتھ بٹھایا جائے یا اس کا حصہ الگ کر دیا جائے۔
(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3846، و فتح الباري: 720/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5460   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.