الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
17. بَابُ مَنِ اكْتَوَى أَوْ كَوَى غَيْرَهُ، وَفَضْلِ مَنْ لَمْ يَكْتَوِ:
17. باب: داغ لگوانا یا لگانا اور جو شخص داغ نہ لگوائے اس کی فضیلت کا بیان۔
(17) Chapter. Whatever gets himself branded (cauterized) or branded (cauterized) someone else, and the superiority of one who does not get branded (cauterized).
حدیث نمبر: 5704
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو الوليد هشام بن عبد الملك، حدثنا عبد الرحمن بن سليمان بن الغسيل، حدثنا عاصم بن عمر بن قتادة، قال: سمعت جابرا، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن كان في شيء من ادويتكم شفاء ففي: شرطة محجم، او لذعة بنار، وما احب ان اكتوي".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْغَسِيلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ شِفَاءٌ فَفِي: شَرْطَةِ مِحْجَمٍ، أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سلیمان بن غسیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری دواؤں میں شفاء ہے تو پچھنا لگوانے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن آگ سے داغ کر علاج کو میں پسند نہیں کرتا۔

Narrated Jabir: The Prophet said, "If there is any healing in your medicines then it is a cupping operation, or branding (cauterization), but I do not like to be (cauterized) branded."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 605

   صحيح البخاري5683جابر بن عبد اللهإن كان في شيء من أدويتكم أو يكون في شيء من أدويتكم خير ففي شرطة محجم أو شربة عسل أو لذعة بنار توافق الداء وما أحب أن أكتوي
   صحيح البخاري5702جابر بن عبد اللهإن كان في شيء من أدويتكم خير ففي شربة عسل أو شرطة محجم أو لذعة من نار وما أحب أن أكتوي
   صحيح البخاري5704جابر بن عبد اللهإن كان في شيء من أدويتكم شفاء ففي شرطة محجم أو لذعة بنار وما أحب أن أكتوي
   صحيح مسلم5743جابر بن عبد اللهإن كان في شيء من أدويتكم خير ففي شرطة محجم أو شربة من عسل أو لذعة بنار وما أحب أن أكتوي قال فجاء بحجام فشرطه فذهب عنه ما يجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5704  
5704. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر تمہاری دواؤں میں شفا ہے تو سینگی لگوانے اور آگ سے داگ دینے میں ہے لیکن آگ سے داغ کر علاج کرنے کو میں پسند نہیں کرتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5704]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جسے پسند نہ کریں اسے کسی مسلمان کو پسند نہ کرنا تقاضائے محبت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5704   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5704  
5704. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر تمہاری دواؤں میں شفا ہے تو سینگی لگوانے اور آگ سے داگ دینے میں ہے لیکن آگ سے داغ کر علاج کرنے کو میں پسند نہیں کرتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5704]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں انتہائی اختصار ہے کیونکہ ایک تو اس میں شہد کا ذکر نہیں ہے دوسرے ان دواؤں کے مرض سے موافق ہونے کا بیان نہیں جبکہ یہ دونوں حدیث میں ہیں۔
(صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5683) (2)
اس سے علاج بذریعۂ آگ کا جواز ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس میں شفا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
اگرچہ آپ نے اس طریقے کو پسند نہیں کیا لیکن ضروری نہیں جسے آپ پسند نہ فرمائیں وہ جائز نہ ہو۔
سانڈے کا گوشت آپ کو پسند نہیں تھا لیکن آپ کے سامنے اسے کھایا گیا، پھر آپ نے چند صحابۂ کرام کا علاج اس طریقے سے کیا ہے، مثلاً:
حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ جب غزوۂ خندق میں زخمی ہو گئے تھے تو آپ نے خود انہیں رگ اکحل پر آگ سے داغ دیا تھا، (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5748 (2208)
لیکن فضیلت اسی میں ہے کہ اس طریقۂ علاج کو اختیار نہ کیا جائے ہاں اگر کوئی دوسرا طریقہ کارگر نہ ہو تو اسے اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس سے شفا کی حتمی امید ہو۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5704   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.