الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
97. بَابُ مَنْ صَوَّرَ صُورَةً كُلِّفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ:
97. باب: جو مورت بنائے گا اس پر قیامت کے دن زور ڈالا جائے گا کہ اسے زندہ بھی کرے حالانکہ وہ زندہ نہیں کر سکتا ہے۔
(97) Chapter. Whoever makes a picture will be asked to put life into it on the Day of Resurrection, but he will not be able to do so.
حدیث نمبر: 5963
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عياش بن الوليد، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد، قال: سمعت النضر بن انس بن مالك، يحدث قتادة، قال: كنت عند ابن عباس وهم يسالونه ولا يذكر النبي صلى الله عليه وسلم حتى سئل فقال: سمعت محمدا صلى الله عليه وسلم يقول:" من صور صورة في الدنيا كلف يوم القيامة ان ينفخ فيها الروح وليس بنافخ".حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّضْرَ بْنَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، يُحَدِّثُ قَتَادَةَ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهُمْ يَسْأَلُونَهُ وَلَا يَذْكُرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سُئِلَ فَقَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ صَوَّرَ صُورَةً فِي الدُّنْيَا كُلِّفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ وَلَيْسَ بِنَافِخٍ".
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے نضر بن مالک سے سنا، وہ قتادہ سے بیان کرتے تھے کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا لوگ ان سے مختلف مسائل پوچھ رہے تھے۔ جب تک ان سے خاص طور سے پوچھا نہ جاتا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حوالہ نہیں دیتے تھے پھر انہوں نے کہا کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص دنیا میں مورت بنائے گا قیامت کے دن اس پر زور ڈالا جائے گا کہ اسے وہ زندہ بھی کرے حالانکہ وہ اسے زندہ نہیں کر سکتا۔

Narrated Ibn `Abbas: I heard Muhammad saying, "Whoever makes a picture in this world will be asked to put life into it on the Day of Resurrection, but he will not be able to do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 846

   صحيح البخاري5963عبد الله بن عباسمن صور صورة في الدنيا كلف يوم القيامة أن ينفخ فيها الروح وليس بنافخ
   صحيح البخاري2225عبد الله بن عباسمن صور صورة فإن الله معذبه حتى ينفخ فيها الروح وليس بنافخ فيها أبدا فربا الرجل ربوة شديدة واصفر وجهه
   صحيح مسلم5541عبد الله بن عباسمن صور صورة في الدنيا كلف أن ينفخ فيها الروح يوم القيامة وليس بنافخ
   جامع الترمذي1751عبد الله بن عباسمن صور صورة عذبه الله حتى ينفخ فيها يعني الروح وليس بنافخ فيها من استمع إلى حديث قوم وهم يفرون به منه صب في أذنه الآنك يوم القيامة
   سنن أبي داود5024عبد الله بن عباسمن صور صورة عذبه الله بها يوم القيامة حتى ينفخ فيها وليس بنافخ من تحلم كلف أن يعقد شعيرة من استمع إلى حديث قوم يفرون به منه صب في أذنه الآنك يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى5362عبد الله بن عباسمن صور صورة عذب حتى ينفخ فيها الروح وليس بنافخ فيها
   سنن النسائى الصغرى5361عبد الله بن عباسمن صور صورة في الدنيا كلف يوم القيامة أن ينفخ فيها الروح وليس بنافخه
   مسندالحميدي541عبد الله بن عباسمن صور صورة عذب وكلف أن ينفخ فيها وليس بفاعل، ومن تحلم كاذبا عذب وكلف أن يعقد بين شعيرتين وليس بعاقد، ومن استمع إلى حديث قوم وهم له كارهون صب في أذنه الآنك يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1751  
´مصوروں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی تصویر بنائی اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دیتا رہے گا یہاں تک کہ مصور اس میں روح پھونک دے اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا، اور جس نے کسی قوم کی بات کان لگا کر سنی حالانکہ وہ اس سے بھاگتے ہوں ۱؎، قیامت کے دن اس کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1751]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی وہ لوگ یہ نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی بات سنے،
پھر بھی اس نے کان لگاکر سنا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1751   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5024  
´خواب کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تصویر بنائے گا، اس کی وجہ سے اسے (اللہ) قیامت کے دن عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ اس میں جان ڈال دے، اور وہ اس میں جان نہیں ڈال سکتا، اور جو جھوٹا خواب بنا کر بیان کرے گا اسے قیامت کے دن مکلف کیا جائے گا کہ وہ جَو میں گرہ لگائے ۱؎ اور جو ایسے لوگوں کی بات سنے گا جو اسے سنانا نہیں چاہتے ہیں، تو اس کے کان میں قیامت کے دن سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5024]
فوائد ومسائل:

تصویر سے مراد کسی جاندار کی تصویر بنانا ہے۔
یا ایسی تصویریں بھی اس میں شمار ہوسکتی ہیں۔
جن کی لوگ عبادت کرتے ہیں۔
خواہ کسی درخت کی ہو یا پہاڑ وغیرہ کی۔


یہ تصویریں ہاتھ سے بنائی جایئں۔
یا کیمرے وغیرہ سے سب اسی ضمن میں آتی ہیں۔
کیمرے کی تصاویر کو جائز بتانے والی تاویلات بے معنی ہیں۔
صاحب ایمان کو نبی کریمﷺ کے ظاہر فرامین پر بے چون وچرا ایمان رکھنا اورعمل کرنا چاہیے۔
(اللہ عزوجل تصویر کے فتنے سے محفوظ فرمائے۔
آمین)


اپنی طرف سے بنا بنا کر جھوٹے خواب سنانا۔
اوروں کے نقل کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
اور جب اس ذریعے سے مقصود لوگوں کے دین وایمان کے ساتھ کھیلنا ہو تو اس کی قباحت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
جیسا کہ نام نہاد جاہل صوفیوں اور پیروں کا وتیرہ ہے۔


دوسروں کی پوشیدہ اور خاص باتیں سننے کی کوشش کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5024   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5963  
5963. حضرت قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابن عباس ؓ کے پاس تھا جبکہ وہ لوگ ان سے مختلف مسائل پوچھ رہے تھے۔ جب تک ان سے خاص طور پر نہ پوچھا جاتا وہ نبی ﷺ کا حوالہ نہیں دیتے ہوئے سنا: جس نے دنیا میں تصویر بنائی۔ اسے قیامت کے دن تکلیف دی جائے گی کہ وہ اسے زندہ بھی کرے جبکہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5963]
حدیث حاشیہ:
(1)
تصویر بنانے والے کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف دی جائے گی، اسے تعلیق بالمحال کہتے ہیں۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ تصویر بنانے والے کے لیے عذاب ختم نہیں ہو گا کیونکہ اسے تصویر میں روح پھونکنے کی تکلیف دی جائے گی اور عذاب کی حد روح پھونکنے تک ہے جبکہ وہ اس پر قادر نہ ہو گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مصور ہمیشہ کے لیے عذاب میں مبتلا رہے گا۔
شاید یہ سزا اس مصور کے لیے ہو جو تصویر بنانے سے دین اسلام سے خارج ہو جاتا ہو، جیسے وہ ایسی مورتی بنائے جس کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہو، ایسا کرنا کھلا کفر ہے۔
(2)
اس حدیث کا سبب بیان یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس عراق سے ایک بڑھئی آیا، اس نے کہا:
میں تصاویر اور مورتیاں بناتا ہوں ان کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ تو انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔
(فتح الباری: 10/484)
واللہ اعلم الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. الوعيد للمصور (اللباس والزينة)
2. عاقبة أصحاب الصور (اللباس والزينة)
3. تصوير الحيوان (اللباس والزينة)
موضوعات 1. مصور کے لیے وعید (لباس اور زینت کے مسائل)
2. تصویر بنانے والوں کا انجام (لباس اور زینت کے مسائل)
3. جانوروں کی تصویر (لباس اور زینت کے مسائل)
Topics 1. Threat for photographer (Issues of Clothing and Fashion)
2. Reward for photographers (Issues of Clothing and Fashion)
3. Picture of animals (Issues of Clothing and Fashion)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/5963 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
حضرت قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابن عباس ؓ کے پاس تھا جبکہ وہ لوگ ان سے مختلف مسائل پوچھ رہے تھے۔
جب تک ان سے خاص طور پر نہ پوچھا جاتا وہ نبی ﷺ کا حوالہ نہیں دیتے ہوئے سنا:
جس نے دنیا میں تصویر بنائی۔
اسے قیامت کے دن تکلیف دی جائے گی کہ وہ اسے زندہ بھی کرے جبکہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔
حدیث حاشیہ:
(1)
تصویر بنانے والے کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف دی جائے گی، اسے تعلیق بالمحال کہتے ہیں۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ تصویر بنانے والے کے لیے عذاب ختم نہیں ہو گا کیونکہ اسے تصویر میں روح پھونکنے کی تکلیف دی جائے گی اور عذاب کی حد روح پھونکنے تک ہے جبکہ وہ اس پر قادر نہ ہو گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مصور ہمیشہ کے لیے عذاب میں مبتلا رہے گا۔
شاید یہ سزا اس مصور کے لیے ہو جو تصویر بنانے سے دین اسلام سے خارج ہو جاتا ہو، جیسے وہ ایسی مورتی بنائے جس کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہو، ایسا کرنا کھلا کفر ہے۔
(2)
اس حدیث کا سبب بیان یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس عراق سے ایک بڑھئی آیا، اس نے کہا:
میں تصاویر اور مورتیاں بناتا ہوں ان کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ تو انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔
(فتح الباری: 10/484)
واللہ اعلم حدیث ترجمہ:
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے نضر بن مالک سے سنا، وہ قتادہ سے بیان کرتے تھے کہ میں ابن عباس ؓ کے پاس تھا لوگ ان سے مختلف مسائل پوچھ رہے تھے۔
جب تک ان سے خاص طور سے پوچھا نہ جاتا وہ بنی کریم ﷺ کا حوالہ نہیں دیتے تھے پھر انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت محمد ﷺ سے سنا ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص دنیا میں مورت بنائے گا قیامت کے دن اس پر زور ڈالا جائے گا کہ اسے وہ زندہ بھی کرے حالانکہ وہ اسے زندہ نہیں کرسکتا۔
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA)
:
I heard Muhammad saying, "Whoever makes a picture in this world will be asked to put life into it on the Day of Resurrection, but he will not be able to do so." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم6016٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
5963٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
5506٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
5963٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
5618٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5739٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5963٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
5963١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
5963 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × عربوں کے ہاں ایک محاورہ ہے کہ الناس باللباس یعنی لوگوں کا ظاہری وقار لباس سے وابستہ ہے اور اس سے ان کی پہچان ہوتی ہے۔
لیکن کچھ لوگ دوسروں کو ننگے رہنے کی ترغیب دیتے اور اسے اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ خیال کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے اس فکر کی تردید کرتے ہوئے فرمایا:
"اے اولاد آدم! بے شک ہم نے تمہارے لیے ایک ایسا لباس پیدا کیا ہے جو تمہاری ستر پوشی اور زینت کا باعث ہے اور تقوے کا لباس تو سب سے بڑھ کر ہے۔
یہ اللہ کی نشانیوں سے ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔
" (الاعراف: 7/26)
اس آیت کریمہ میں لباس کے دو بڑے فائدے بیان ہوئے ہیں:
ایک یہ کہ یہ انسان کی شرمگاہ کو چھپاتا ہے اور دوسرا یہ کہ یہ انسان کے لیے موجب زینت ہے لیکن کچھ لوگ اس کے برعکس ننگ دھڑنگ رہنے اور میلا کچیلا لباس پہننے کو رہبانیت سے تعبیر کرتے ہیں۔
چونکہ دین اسلام دین فطرت ہے، اس لیے وہ کھلے بندوں اس طرح کی رہبانیت کا انکار کرتا ہے بلکہ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ اس طرح کے معاشرے میں بے حیائی، برائی فحاشی اور بے غیرتی پھیلتی ہے اور پھر اس کے نتیجے میں مہلک بیماریاں ان کا مقدر بنتی ہیں بلکہ ایسا معاشرہ اخلاقیات سے محروم ہو کر طرح طرح کے عذابوں کا شکار ہو جاتا ہے۔
اس کے برعکس اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو لباس پہننے کا حکم دیا ہے اور ننگا رہنے سے منع فرمایا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اے اولاد آدم! ہر مسجد میں جاتے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔
" (الاعراف: 7/31)
اس زینت سے مراد خوبصورتی کے لیے زیور پہننا نہیں بلکہ لباس زیب تن کرنا ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امت کی رہنمائی فرمائی ہے کہ وہ کون سا لباس پہنے اور کس قسم کے لباس سے پرہیز کریں۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح احادیث کی روشنی میں نہ صرف لباس کے متعلق رہنمائی کی ہے بلکہ ہر چیز کے آداب سے آگاہ کیا جو انسان کے لیے باعث زینت ہے، خواہ اس کا تعلق لباس سے ہو یا جوتے سے، خواہ وہ انگوٹھی سے متعلق ہو یا دیگر زیورات سے۔
انسان کے بال بھی باعث زینت ہیں، ان کے لیے بھی احادیث کی روشنی میں قیمتی ہدایات پیش کی ہیں، پھر اس سلسلے میں خوشبو کا ذکر کیا ہے کیونکہ لوگ اسے بھی بطور زینت استعمال کرتے ہیں۔
لوگ حصول زینت کے لیے کچھ مصنوعی طریقے اختیار کرتے ہیں بالخصوص عورتیں خود ساختہ خوبصورتی کے لیے اپنے بالوں کے ساتھ دوسرے بال ملانے کی عادی ہوتی ہیں اور اپنے جسم کے نازک حصوں میں سرمہ بھرنے، دانتوں کو ریتی سے باریک کرنے، نیز بھوؤں کے بال اکھاڑ کر انہیں باریک کرنے کا شیوہ اختیار کرتی ہیں، ایسی عورتوں کو آگاہ کیا ہے کہ یہ تمام کام شریعت میں انتہائی مکروہ، ناپسندیدہ اور باعث لعنت ہیں۔
آخر میں فتنۂ تصویر کا جائزہ لیا ہے کہ انسان اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی خوبصورت تصویر بنواتا ہے، پھر اسے کسی نمایاں جگہ پر آویزاں کرتا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس تصویر کے متعلق شرعی احکام بیان کیے ہیں۔
دوران سفر تو سواری ایک انسانی ضرورت ہے لیکن بطور زینت بھی سواری کی جاتی ہے، اس کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں وہ بھی بیان کی ہیں۔
ان ہدایات و آداب کے لیے انہوں نے دو سو بائیس (222)
مرفوع احادیث کا انتخاب کیا ہے، جن میں چھیالیس (46)
معلق اور ایک سو چھہتر (176)
متصل سند سے ذکر کی ہیں، پھر ایک سو بیاسی (182)
احادیث مکرر اور چالیس (40)
احادیث ایسی ہیں جنہیں اس عنوان کے تحت پہلی مرتبہ بیان کیا ہے۔
مرفوع احادیث کے علاوہ مختلف صحابۂ کرام اور تابعین عظام سے انیس (19)
آثار بھی ذکر کیے ہیں۔
انہوں نے ان احادیث و آثار پر ایک سو تین (103)
چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کر کے لباس اور سامان آرائش کے متعلق احکام و مسائل کا استنباط کیا ہے۔
لباس کے سلسلے میں یہ ہدایات نمایاں طور پر ذکر کی ہیں کہ اسے فخر و مباہات اور تکبر و غرور کا ذریعہ نہ بنایا جائے کیونکہ یہ عادت اللہ تعالیٰ کو انتہائی ناپسند ہے اور ایسے لباس جو انسان کو اس بیماری میں مبتلا کرتے ہیں، مثلاً:
چلتے وقت اپنی چادر یا شلوار کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلتے ہیں، یہ متکبرین کی خاص علامت ہے، اس کے متعلق متعدد ایسی احادیث بیان کی ہیں جو اس عادت بد کے لیے بطور وعید ہیں۔
نسوانی وقار کو برقرار رکھتے ہوئے بے پردگی اور بے حیائی کے لباس کو بھی زیر بحث لائے ہیں۔
مردوزن کے لباس میں جو فرق ہے اسے بطور خاص بیان کیا ہے کیونکہ مردوں کو عورتوں کا لباس اور عورتوں کو مردوں کا لباس پہننے کی سخت ممانعت ہے۔
ہم آئندہ اس اصول کے فوائد کے تحت مزید وضاحت کریں گے۔
قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ احادیث کا مطالعہ کریں جن کی ہم نے فوائد میں حسب ضرورت وضاحت بھی کی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان پیش کردہ ہدایات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے تاکہ ہم قیامت کے دن سرخرو اور کامیاب ہوں۔
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه و أرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه و صلی الله علی نبيه محمد و آله و أصحابه أجمعين
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5963   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.