541 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من صور صورة عذب وكلف ان ينفخ فيها وليس بفاعل، ومن تحلم كاذبا عذب وكلف ان يعقد بين شعيرتين وليس بعاقد، ومن استمع إلي حديث قوم وهم له كارهون صب في اذنه الآنك يوم القيامة» قال سفيان: الآنك الرصاص541 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَوَّرَ صُورَةً عُذِّبَ وَكُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا وَلَيْسَ بِفَاعِلٍ، وَمَنْ تَحَلَّمَ كَاذِبًا عُذِّبَ وَكُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ وَلَيْسَ بِعَاقِدٍ، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَي حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» قَالَ سُفْيَانُ: الْآنُكُ الرَّصَاصُ
541- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص تصویر بناتا ہے، اسے عذاب دیا جائے گا اور اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے، حالانکہ وہ ایسا نہیں کرسکے گا، اور جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا، اسے عذاب دیا جائے گا اور اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ جَو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے، اور وہ گرہ نہیں لگا سکے گا اور جو شخص چھپ کر کچھ لوگوں کی بات چیت سن لے جسے وہ لوگ پسند نہ کریں، تو قیامت کے دن اس شخص کے کانوں میں سیسہ ڈالا جائے گا۔“ سفیان کہتے ہیں: روایت کے متن میں استعمال ہونے والے لفظ «آنُكُ» سے مراد سیسہ ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2225، 5963، 7042، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2110، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5685، 5686، 5846، 5848، 6057، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5373، 5374، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9697، 9698، 9700، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5024، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1751، 2283، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2750، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3916، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14684، 14687، 14694، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1891»
من صور صورة عذبه الله بها يوم القيامة حتى ينفخ فيها وليس بنافخ من تحلم كلف أن يعقد شعيرة من استمع إلى حديث قوم يفرون به منه صب في أذنه الآنك يوم القيامة
من صور صورة عذب وكلف أن ينفخ فيها وليس بفاعل، ومن تحلم كاذبا عذب وكلف أن يعقد بين شعيرتين وليس بعاقد، ومن استمع إلى حديث قوم وهم له كارهون صب في أذنه الآنك يوم القيامة
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:541
541- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص تصویر بناتا ہے، اسے عذاب دیا جائے گا اور اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے، حالانکہ وہ ایسا نہیں کرسکے گا، اور جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا، اسے عذاب دیا جائے گا اور اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ جَو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے، اور وہ گرہ نہیں لگا سکے گا اور جو شخص چھپ کر کچھ لوگوں کی بات چیت سن لے جسے وہ لوگ پسند نہ کریں، تو قیامت کے دن اس شخص کے کانوں میں سیسہ ڈالا جائے گا۔“ سفیان کہتے ہیں: روایت کے متن میں استعمال ہونے والے لفظ «آنُكُ» سے مراد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:541]
فائدہ: اس حدیث میں تصویر بنانے کی مذمت بیان کی گئی ہے کسی کی خفیہ بات یا میٹنگ سننے کے لیے کان لگانا حرام ہے، جیسا کہ حدیث میں بھی بیان کیا گیا ہے، نیز اس حدیث سے جھوٹا خواب بیان کرنے کی حرمت ثابت ہوتی ہے بعض لوگ لوگوں میں اپنا مقام بنانے کی خاطر جھوٹے خواب بنا کر لوگوں کو بیان کرتے ہیں، یہ لوگ کبیرہ گناہ کے مرتکب ہیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 541