الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
44. بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ السِّبَابِ وَاللَّعْنِ:
44. باب: گالی دینے اور لعنت کرنے کی ممانعت۔
(44) Chapter. What is forbidden as regards calling bad names and cursing.
حدیث نمبر: 6045
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، عن الحسين، عن عبد الله بن بريدة، حدثني يحيى بن يعمر، ان ابا الاسود الديلي، حدثه عن ابي ذر رضي الله عنه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يرمي رجل رجلا بالفسوق ولا يرميه بالكفر، إلا ارتدت عليه إن لم يكن صاحبه كذلك".حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلًا بِالْفُسُوقِ وَلَا يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ، إِلَّا ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ".
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے حسین بن ذکوان معلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا، ان سے ابوالاسود دیلی نے بیان کیا اور ان سے ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص کسی شخص کو کافر یا فاسق کہے اور وہ درحقیقت کافر یا فاسق نہ ہو تو خود کہنے والا فاسق اور کافر ہو جائے گا۔

Narrated Abu Dhar: That he heard the Prophet saying, "If somebody accuses another of Fusuq (by calling him 'Fasiq' i.e. a wicked person) or accuses him of Kufr, such an accusation will revert to him (i.e. the accuser) if his companion (the accused) is innocent."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 71

   صحيح البخاري6045جندب بن عبد اللهلا يرمي رجل رجلا بالفسوق ولا يرميه بالكفر إلا ارتدت عليه إن لم يكن صاحبه كذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6045  
6045. حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: اگر کوئی شخص دوسرے کو فسق اور کفر سے مہتم کرتا ہے اور وہ در حقیقت فاسق یا کافر نہ ہو تو یہ (فسق اور کفر) کہنے والے پر لوٹ آتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6045]
حدیث حاشیہ:
(1)
فسق وکفر سے متہم کرنے سے مراد دوسرے کو اے فاسق اور اے کافر کہنا ہے۔
اگر تہمت زدہ انسان حقیقتاً فاسق یا کافر نہیں تو فسق وکفر کہنے والے پر لوٹ آتا ہے، یعنی وہ فاسق اور کافر بن جاتا ہے۔
کسی کی طرف فسق اور کفر کی نسبت کرنا اسے گالی دینا ہے۔
اس کی سنگینی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر اس میں فسق یا کفر نہیں پایا جاتا تو کہنے والا خود فاسق یا کافر بن جاتا ہے۔
(2)
اس کا مطلب یہ قطعاً نہیں کہ اگر کسی میں کفرو فسق کا سبب پایا جاتا ہے تو اسے فاسق یا کافر کہنے میں کوئی گناہ نہیں بلکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس میں کچھ تفصیل ہے:
اگر اس سے مراد اسے شرمندہ کرنا ہے یا اس کی بری شہرت مقصود ہے اور اسے اذیت دینے کا ارادہ ہے تو ایسا کرنا حرام ہے کیونکہ انسان کو پردہ پوشی کا حکم دیا گیا ہے۔
جب تک کسی کے ساتھ نرم برتاؤ ممکن ہو اس پر سختی کرنا حرام ہے۔
بسا اوقات ایسا اقدام اس کی گمراہی اور اس پر اصرار کا سبب بن جاتا ہے اور اگر اسے یا کسی دوسرے کو اس کاحال بیان کرنے سے اخلاص اور نصیحت مطلوب ہے تو ایسا کرنا جائز ہے۔
(فتح الباري: 572/10)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6045   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.