الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
109. بَابُ مَنْ سَمَّى بِأَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ:
109. باب: جس نے انبیاء کے نام پر نام رکھے۔
(109) Chapter. Whoever named (his children) by the names of the Prophets.
حدیث نمبر: 6197
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، حدثنا ابو حصين، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" سموا باسمي، ولا تكتنوا بكنيتي، ومن رآني في المنام فقد رآني، فإن الشيطان لا يتمثل في صورتي، ومن كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سَمُّوا بِاسْمِي، وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، وَمَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي، وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوحصین نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میرے نام پر نام رکھو لیکن تم میری کنیت نہ اختیار کرو اور جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا اور جس نے قصداً میری طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کی اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لیا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Name yourselves after me (by my name), but do not call yourselves by my Kuniya, and whoever sees me in a dream, he surely sees me, for Satan cannot impersonate me (appear in my figure). And whoever intentionally ascribes something to me falsely, he will surely take his place in the (Hell) Fire.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 217

   صحيح البخاري6197عبد الرحمن بن صخرسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي من رآني في المنام فقد رآني الشيطان لا يتمثل في صورتي من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار
   صحيح البخاري6188عبد الرحمن بن صخرسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح البخاري3539عبد الرحمن بن صخرسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح البخاري110عبد الرحمن بن صخرتسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي من رآني في المنام فقد رآني الشيطان لا يتمثل في صورتي من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار
   صحيح مسلم5597عبد الرحمن بن صخرتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
   جامع الترمذي2841عبد الرحمن بن صخرنهى أن يجمع أحد بين اسمه وكنيته ويسمي محمدا أبا القاسم
   سنن أبي داود4965عبد الرحمن بن صخرتسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   سنن ابن ماجه3735عبد الرحمن بن صخرتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
   مسندالحميدي1178عبد الرحمن بن صخرتسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 110  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والے کا گناہ کس درجے کا ہے `
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، وَمَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي، وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ . . .»
. . . ابوصالح سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ (اپنی اولاد) کا میرے نام کے اوپر نام رکھو۔ مگر میری کنیت اختیار نہ کرو اور جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو بلاشبہ اس نے مجھے دیکھا۔ کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا اور جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ تلاش کرے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:: 110]

تشریح:
ان مسلسل احادیث کا مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوگ غلط بات منسوب کر کے دنیا میں خلق کو گمراہ نہ کریں۔ یہ حدیثیں بجائے خود اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عام طور پر احادیث نبوی کا ذخیرہ مفسد لوگوں کے دست برد سے محفوظ رہا ہے اور جتنی احادیث لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑ لیں تھیں ان کو علماءحدیث نے صحیح احادیث سے الگ چھانٹ دیا۔
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی واضح فرما دیا کہ خواب میں اگر کوئی شخص میری صورت دیکھے تو وہ بھی صحیح ہونی چاہئیے، کیونکہ خواب میں شیطان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں نہیں آ سکتا۔
موضوع اور صحیح احادیث کو پرکھنے کے لیے اللہ پاک نے جماعت محدثین خصوصاً حضرت امام بخاری و مسلم رحمۃ اللہ علیہما جیسے اکابر امت کو پیدا فرمایا۔ جنہوں نے اس فن کی وہ خدمت کی کہ جس کی امم سابقہ میں نظیر نہیں مل سکتی، علم الرجال و قوانین جرح و تعدیل وہ ایجاد کئے کہ قیامت تک امت مسلمہ ان پر فخر کیا کرے گی، مگر صد افسوس کہ آج چودہویں صدی میں کچھ ایسے بھی متعصب مقلد جامد وجود میں آ گئے ہیں جو خود ان بزرگوں کو غیرفقیہ ناقابل اعتماد ٹھہرا رہے ہیں، ایسے لوگ محض اپنے مزعومہ تقلیدی مذاہب کی حمایت میں ذخیرہ احادیث نبوی کو مشکوک بنا کر اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ ان کو نیک سمجھ دے۔ آمین۔ یہ حقیقت ہے کہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کو غیرفقیہ زود رنج بتلانے والے خود بے سمجھ ہیں جو چھوٹا منہ اور بڑی بات کہہ کر اپنی کم عقلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس مقام کی تفصیل میں جاتے ہوئے صاحب انوارالباری نے جماعت اہل حدیث کو باربار لفظ جماعت غیرمقلدین سے جس طنز و توہین کے ساتھ یاد کیا ہے وہ حد درجہ قابل مذمت ہے مگر تقلید جامد کا اثر ہی یہ ہے کہ ایسے متعصب حضرات نے امت میں بہت سے اکابر کی توہین و تخفیف کی ہے۔ قدیم الایام سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ معاندین نے تو صحابہ کو بھی نہیں چھوڑا۔ حضرت ابوہریرہ، عقبہ بن عامر، انس بن مالک وغیرہ رضی اللہ عنہم کو غیر فقیہ ٹھہرایا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 110   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6197  
6197. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت اختیار نہ کرو۔ جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کرسکتا۔ اور جس نے مجھ پرجان بوجھ کر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6197]
حدیث حاشیہ:
یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت میں سے ہے کہ شیطان آپ کی صورت میں نظر نہیں آسکتا تاکہ وہ آپ کا نام لے کر خواب میں کسی سے کوئی جھوٹ نہ بول سکے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے والا یقینا جان لیتا ہے کہ میں نے خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو دیکھا ہے اور یہ امر دیکھنے والے پر کسی نہ کسی طرح سے ظاہر ہو جاتا ہے۔
دوزخ کی وعید اس کے لئے ہے جو خواہ مخواہ جھوٹ موٹ کہے۔
میں نے آپ کو خواب میں دیکھا ہے یا کوئی جھوٹی بات گھڑ کر آپ کے ذمہ لگائے۔
پس جھوٹی احادیث گھڑ نے والے زندہ دوزخی ہیں۔
أعاذنا اللہ منھم آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6197   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2841  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ رکھنا مکروہ ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص آپ کا نام اور آپ کی کنیت دونوں ایک ساتھ جمع کر کے محمد ابوالقاسم نام رکھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2841]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے،
بعض کا کہنا ہے کہ آپﷺ کی زندگی میں یہ چیز ممنوع تھی،
آپﷺ کے بعد آپﷺ کا نام اورآپﷺ کی کنیت رکھنا درست ہے،
بعض کا کہنا ہے کہ دونوں ایک ساتھ رکھنا منع ہے،
جب کہ بعض کہتے ہیں کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے،
پہلا قول راجح ہے۔
(دیکھئے اگلی دونوں حدیثیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2841   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4965  
´آدمی اپنی کنیت ابوالقاسم رکھے تو کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوصالح نے ابوہریرہ سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور اسی طرح ابوسفیان، سالم بن ابی الجعد، سلیمان یشکری اور ابن منکدر وغیرہ کی روایتیں بھی ہیں جو جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں، اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اسی طرح ہے (یعنی اس میں بھی یہی ہے کہ میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو)۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4965]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ ﷺ کے حین حیات یہ کنیت اختیار کر نا جائز نہیں تھا، مگر آپ کے بعد علماء نے اجازت دے دی ہے کہ آپ ﷺ کا نام اور رکنیت دونوں رکھے جا سکتے ہیں۔
زندگی میں ممانعت کی وجہ یہ واقعہ تھا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بازار میں تھے کہ ایک شخص نے ابولقاسم کہہ کر آواز دی، آپ نے پیچھت مڑکر دیکھا تو آواز دینے والے نے کہا کہ میں نے آپ کو آواز نہیں دی میں نے تو فلاں شخص کو آواز دی ہے۔
اس واقعے کے بعد آپ نے یہ رکنیت رکھنے سے روک دیا۔
(فتح الباری الاداب حدیث٦١٨٨ مزید تفصیل کے لیے فتح الباری ملاخطہ ہو) جواز کے دلائل اگلےابواب میں آرہے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4965   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6197  
6197. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت اختیار نہ کرو۔ جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کرسکتا۔ اور جس نے مجھ پرجان بوجھ کر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6197]
حدیث حاشیہ:
(1)
کچھ اہل علم کا خیال ہے کہ کسی بچے کا نام محمد نہیں رکھنا چاہیے۔
انہوں نے بطور دلیل یہ روایت پیش کی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''تم اپنے بچوں کا نام محمد رکھتے ہو پھر انہیں گالیاں دیتے ہو۔
'' (مسند البزار: 318/2، رقم: 6895)
اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں ایک سرکاری حکم جاری کیا کہ کسی نبی کے نام پر اپنے بچوں کے نام نہ رکھو، پھر انہوں نے اس بنا پر چند بچوں کے نام تبدیل کیے، لیکن یہ موقف محل نظر ہے کیونکہ پیش کردہ روایت صحیح نہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اس موقف سے رجوع ثابت ہے۔
جب انہیں پتا چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ابو طلحہ کے ایک بیٹے کا نام محمد رکھا تھا۔
(المعجم الکبیر للطبراني: 242/19، رقم: 544، وفتح الباري: 702/10) (2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے مذکورہ روایات سے یہی ثابت کیا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر بچوں کے نام رکھنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نام پر بچوں کے نام رکھنے کی تو خود اجازت دی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6197   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.