الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
123. بَابُ الْحَمْدِ لِلْعَاطِسِ:
123. باب: چھینکنے والے کا الحمدللہ کہنا۔
(123) Chapter. To say Al-Hamdu-lillah (praise be to Allah) on sneezing.
حدیث نمبر: 6221
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، حدثنا سليمان، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: عطس رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فشمت احدهما ولم يشمت الآخر فقيل له، فقال:" هذا حمد الله، وهذا لم يحمد الله".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الْآخَرَ فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ:" هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَهَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو اصحاب چھینکے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کا جواب یرحمک اللہ (اللہ تم پر رحم کرے) سے دیا اور دوسرے کا نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا کہ اس نے الحمدللہ کہا تھا (اس لیے اس کا جواب دیا) اور دوسرے نے الحمدللہ نہیں کہا تھا۔ چھینکنے والے کو الحمدللہ ضرور کہنا چاہئے اور سننے والوں کو یرحمک اللہ۔

Narrated Anas bin Malik: Two men sneezed before the Prophet. The Prophet said to one of them, "May Allah bestow His Mercy on you," but he did not say that to the other. On being asked (why), the Prophet said, "That one praised Allah (at the time of sneezing), while the other did not praise Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 240

   صحيح البخاري6221أنس بن مالكهذا حمد الله وهذا لم يحمد الله
   جامع الترمذي2742أنس بن مالكإنه حمد الله وإنك لم تحمد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2742  
´چھینکنے والے کے «الحمد للہ» کہنے پر «یرحمک اللہ» کہہ کر دعا کرنا واجب ہے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی، آپ نے ایک کی چھینک پر «يرحمك الله» کہہ کر دعا دی اور دوسرے کی چھینک کا آپ نے جواب نہیں دیا، تو جس کی چھینک کا آپ نے جواب نہ دیا تھا اس نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی چھینک پر «یرحمک اللہ» کہہ کر دعا دی اور میری چھینک پر آپ نے مجھے یہ دعا نہیں دی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (چھینک آئی تو) اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور (تجھے چھینک آئی تو) تم نے اس کی حمد نہ کی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2742]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ چھینک آنے پر جو سنت کے مطابق (اَلْحَمْدُلِلہ) کہے وہی دعائے خیرکا مستحق ہے (اَلْحَمْدُلِلہ) نہ کہنے کی صورت میں جواب دینے کی ضرورت نہیں،
یہ اور بات ہے کہ مسئلہ نہ معلوم ہونے کی صورت میں چھینکنے والے کو سمجھا دینا چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2742   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6221  
6221. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی۔ آپ ﷺ نے ایک کی چھینک کا جواب دیا اور دوسرے کی چھینک کا جواب نہ دیا۔ آپ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس نے الحمد للہ کہا تھا اور دوسرے نے الحمد للہ نہیں کہا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6221]
حدیث حاشیہ:
(1)
چھینک مارنے والا الحمدللہ کہنے کے بعد ہی جواب کا مستحق ہوتا ہے۔
ایک آدمی نے الحمدللہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا اور دوسرے نے اس سے پہلوتہی کی تو اس کا آپ نے جواب نہ دیا۔
(2)
چھینک صحت، مزاج اور دماغ کی صفائی کا موجب ہے، اس پر اللہ کا شکر، یعنی الحمدللہ کہنا مسنون ہے اور سننے والے کو اس کا جواب دینا، اس لیے دعا کرنا اور اسے آگاہ کرنا ہوتا ہے کہ واجبات و حقوق کی ادائیگی کے باعث تو اس عطیے کا حق دار ہوا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6221   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.