حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا ابن وهب، حدثنا سعيد بن ابي ايوب، عن ابي عقيل، انه كان يخرج به جده عبد الله بن هشام من السوق، او إلى السوق، فيشتري الطعام، فيلقاه ابن الزبير، وابن عمر، فيقولان: اشركنا فإن النبي صلى الله عليه وسلم قد دعا لك بالبركة، فيشركهم فربما اصاب الراحلة كما هي، فيبعث بها إلى المنزل".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُقَيْلٍ، أَنَّهُ كَانَ يَخْرُجُ بِهِ جَدُّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ مِنَ السُّوقِ، أَوْ إِلَى السُّوقِ، فَيَشْتَرِي الطَّعَامَ، فَيَلْقَاهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ، وَابْنُ عُمَرَ، فَيَقُولَانِ: أَشْرِكْنَا فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَعَا لَكَ بِالْبَرَكَةِ، فَيُشْرِكُهُمْ فَرُبَّمَا أَصَابَ الرَّاحِلَةَ كَمَا هِيَ، فَيَبْعَثُ بِهَا إِلَى الْمَنْزِلِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا، ان سے ابوعقیل (زہرہ بن معبد) نے کہ انہیں ان کے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ ساتھ لے کر بازار سے نکلتے یا بازار جاتے اور کھانے کی کوئی چیز خریدتے، پھر اگر عبداللہ بن زبیر یا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کی ان سے ملاقات ہو جاتی تو وہ کہتے کہ ہمیں بھی اس میں شریک کیجئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے لیے برکت کی دعا فرمائی تھی۔ بعض دفعہ تو ایک اونٹ کے بوجھ کا پورا غلہ نفع میں آ جاتا اور وہ اسے گھر بھیج دیتے تھے۔
Narrated Abu `Aqil: that his grandfather. `Abdullah bin Hisham used to take him from the market or to the market (the narrator is in doubt) and used to buy grain and when Ibn Az-Zubair and Ibn `Umar met him, they would say to him, "Let us be your partners (in trading) as the Prophet invoked for Allah's blessing upon you." He would then take them as partners and he would Sometimes gain a whole load carried by an animal which he would send home.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 364
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6353
6353. حضرت ابو عقیل سے روایت ہے کہ ان کے دادا حضرت عبداللہ بن ہشام ؓ انہیں بازار لے جاتے اور غلہ خریدتے ان سے حضرت عبداللہ بن زبیر اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ملتے تو انہیں کہتے: ہمیں بھی (اپنے ساتھ تجارت میں) شریک کر لیں کیونکہ نبی ﷺ نے آپ کے لیے برکت کی دعا کی تھی، چنانچہ وہ انہیں تجارت کے مال میں شریک کر لیتے تو بسا اوقات انہیں سواری کا بوجھ غلہ نفع ہو جاتا اور وہ اسے اپنے گھر بھیج دیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6353]
حدیث حاشیہ: ابو عقیل زہرہ بن معبد کے حق میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا ئے برکت فرمائی تھی اسی کا یہ ثمرہ تھا جو یہاں بیان ہوا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6353