الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
17. بَابُ كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ مِنَ الدُّنْيَا:
17. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے گزران کا بیان اور دنیا سے کنارہ کشی کا بیان۔
(17) Chapter. How the Prophet and his Companions used to live, and how they gave up their interest in the world.
حدیث نمبر: 6457
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا هدبة بن خالد، حدثنا همام بن يحيى، حدثنا قتادة، قال: كنا ناتي انس بن مالك وخبازه قائم، وقال:" كلوا فما اعلم النبي صلى الله عليه وسلم راى رغيفا مرققا حتى لحق بالله، ولا راى شاة سميطا بعينه قط".حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَخَبَّازُهُ قَائِمٌ، وَقَالَ:" كُلُوا فَمَا أَعْلَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَغِيفًا مُرَقَّقًا حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ، وَلَا رَأَى شَاةً سَمِيطًا بِعَيْنِهِ قَطُّ".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا کہا کہ ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوتے، ان کا نان بائی وہیں موجود ہوتا (جو روٹیاں پکا پکا کر دیتا جاتا) انس رضی اللہ عنہ لوگوں سے کہتے کہ کھاؤ، میں نے کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتلی روٹی کھاتے نہیں دیکھا اور نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی آنکھ سے سموچی بھنی ہوئی بکری دیکھی۔ یہاں تک کہ آپ کا انتقال ہو گیا۔

Narrated Qatada: We used to go to Anas bin Malik and see his baker standing (preparing the bread). Anas said, "Eat. I have not known that the Prophet ever saw a thin well-baked loaf of bread till he died, and he never saw a roasted sheep with his eyes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 464

   صحيح البخاري5421أنس بن مالكما أعلم رسول الله رأى رغيفا مرققا حتى لحق بالله ولا رأى شاة سميطا بعينه قط
   صحيح البخاري6457أنس بن مالكما أعلم النبي رأى رغيفا مرققا حتى لحق بالله ولا رأى شاة سميطا بعينه قط
   سنن ابن ماجه3337أنس بن مالكما رأى رسول الله رغيفا محورا بواحد من عينيه حتى لحق بالله
   سنن ابن ماجه3339أنس بن مالكما أعلم رسول الله رأى رغيفا مرققا بعينه حتى لحق بالله ولا شاة سميطا قط
   سنن ابن ماجه3309أنس بن مالكما أعلم النبي رأى شاة سميطا حتى لحق بالله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3309  
´بھنے ہوئے گوشت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھنی ہوئی بکری دیکھی ہو یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3309]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبی اکرم ﷺ کھانے میں تکلف سے کام نہیں لیتے تھے۔
جوسادہ کھانا میسر ہوتا تناول فرما لیتے تھے۔

(2)
بھنا ہوا گوشت کھانا جائز ہے جیسے حدیث: 3311 میں آرہا ہے۔

(3)
شِوَاء سے مراد وہ گوشت ہے جو پتھر وں کو گرم کرکے ان پر رکھا جاتا ہے جس سے وہ بھن کر کھانے کے قابل ہو جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3309   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6457  
6457. حضرت قتادہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت انس بن مالک ؓ کی خدمت میں حاضر ہوتے ان کا نان بائی وہیں موجود ہوتا (جو روٹیاں پکا پکا کردیتا تھا) لیکن حضرت انس ؓ فرماتے: تم کھاؤ، میں نے تو کبھی نبی ﷺ کو باریک چپاتی کھاتے نہیں دیکھا اور نہ آپ نے کبھی اپنی آنکھوں سے بھونی ہوئی بکری ہی دیکھی یہاں تک کہ آپ اللہ کے پاس پہنچ گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6457]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ میں غزوات، حج وعمرے کے سفروں سمیت دس سال اقامت فرمائی، اس مدت میں آپ کے کھانے پینے کا یہی حال تھا جو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ تین دن کبھی سیر ہو کر گندم کی روٹی نہیں کھائی۔
اکثر جو کی روٹی پر گزارا ہوتا، وہ بھی کبھی کبھار ایسا ہوتا بصورت دیگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانی اور کھجوروں پر ہی گزارا کرتے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اس سلسلے میں ایک اور روایت بھی مروی ہے، وہ جو کی روٹی اور رنگت بدلی ہوئی چربی لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ کی زرہ مدینہ طیبہ میں ایک یہودی کے پاس گروی تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے عوض یہودی سے اپنے اہل خانہ کی گزراوقات کے لیے جو لیے تھے اور آل محمد کے پاس شام کے وقت نہ ایک صاع گندم ہوتی تھی اور نہ ایک صاع کوئی اور غلہ ہی ہوتا تھا جبکہ آپ کی نو ازاوج مطہرات تھیں۔
(صحیح البخاري، البیوع، حدیث: 2069)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6457   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.