الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
51. بَابُ الاِسْتِخْلاَفِ:
51. باب: ایک خلیفہ مرتے وقت کسی اور کو خلیفہ کر جائے تو کیسا ہے؟
(51) Chapter. The appointment of a caliph (to succeed another).
حدیث نمبر: 7221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثني قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، عن ابي بكر رضي الله عنه، قال لوفد بزاخة:" تتبعون اذناب الإبل حتى يري الله خليفة نبيه صلى الله عليه وسلم والمهاجرين امرا يعذرونكم به".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِوَفْدِ بُزَاخَةَ:" تَتْبَعُونَ أَذْنَابَ الْإِبِلِ حَتَّى يُرِيَ اللَّهُ خَلِيفَةَ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُهَاجِرِينَ أَمْرًا يَعْذِرُونَكُمْ بِهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے قیس بن مسلم نے، ان سے طارق بن شہاب نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قبائل بزاخہ کے وفد سے (جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہو گیا تھا اور اب معافی کے لیے آیا تھا) فرمایا کہ اونٹوں کی دموں کے پیچھے پیچھے جنگلوں میں گھومتے رہو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور مہاجرین کو کوئی امر بتلا دے جس کی وجہ سے وہ تمہارا قصور معاف کر دیں۔

Narrated Tariq bin Shihab: Abu Bakr said to the delegate of Buzakha. "Follow the tails of the camels till Allah shows the Caliph (successor) of His Prophet and Al-Muhajirin (emigrants) something because of which you may excuse yourselves."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 328


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7221  
7221. سیدنا طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ سیدنا ابو بکر ؓ نے بزاخہ کے وفد سے فرمایا تھا: تم لوگ اونٹوں کی دموں کے پیچھے پیچھے جنگلوں میں گھومتے رہو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ اور مہاجرین کو کوئی بات دکھا دے جس کی وجہ سے وہ تمہارا قصور معاف کر دیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7221]
حدیث حاشیہ:
قبیلہ اسد اور غطفان کے بہت سے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہوگئے اور طلحہ بن خویلد اسدی پر ایمان لے آئے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب مسیلمہ کذاب کے فتنے سے فارغ ہوئے تو ان لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، آخر کار وہ ان پر غالب آگئے۔
انھوں نے بے بس اور عاجز ہوکر ایک وفد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں بھیجا، اسی کو"وفد بزاخہ" کہا جاتا ہے۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
جنگ اختیار کرلو جس کا نتیجہ جلاوطنی ہے یا ذلت کی صلح کرلو۔
انھوں نے کہا:
ذلت کی صلح سے کیا مراد ہے؟ تو آپ نے فرمایا:
ہتھیار اور سامان جنگ ہمارے حوالے کردو۔
تمہارا لوٹ کا مال مسلمانوں میں تقسیم ہوگا اور دوران جنگ میں جو لوگ مارے گئے ہیں ان کی دیت ادا کرنا ہوگی اورجو تمہارے لوگ مارے گئے انھیں جہنم رسید خیال کرو پھر بے وطن ہوکر جنگلوں میں اونٹ چراتے رہو، حتی کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کے خلیفہ اور مہاجرین کو وہ امر دکھائے جس کے باعث وہ تمھیں معذور خیال کریں۔
(فتح الباري: 259/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7221   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.