الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
5. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّعَمُّقِ وَالتَّنَازُعِ فِي الْعِلْمِ وَالْغُلُوِّ فِي الدِّينِ وَالْبِدَعِ:
5. باب: کسی امر میں تشدد اور سختی کرنا۔
(5) Chapter. What is disliked of going deeply into and arguing about (religious) knowledge, and exaggerating in matter of religion, and of inventing heresies.
حدیث نمبر: 7302
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا وكيع، اخبرنا نافع بن عمر، عن ابن ابي مليكة، قال:" كاد الخيران ان يهلكا ابو بكر، وعمر لما قدم على النبي صلى الله عليه وسلم وفد بني تميم اشار احدهما بالاقرع بن حابس التميمي الحنظلي اخي بني مجاشع واشار الآخر بغيره، فقال ابو بكر لعمر: إنما اردت خلافي، فقال عمر: ما اردت خلافك، فارتفعت اصواتهما عند النبي صلى الله عليه وسلم، فنزلت: يايها الذين آمنوا لا ترفعوا اصواتكم فوق صوت النبي إلى قوله عظيم سورة الحجرات آية 2- 3"، قال ابن ابي مليكة: قال ابن الزبير: فكان عمر بعد ولم يذكر ذلك عن ابيه يعني ابا بكر إذا حدث النبي صلى الله عليه وسلم بحديث حدثه كاخي السرار لم يسمعه حتى يستفهمه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ:" كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ التَّمِيمِيِّ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ وَأَشَارَ الْآخَرُ بِغَيْرِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ: إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلَافِي، فَقَالَ عُمَرُ: مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ إِلَى قَوْلِهِ عَظِيمٌ سورة الحجرات آية 2- 3"، قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: فَكَانَ عُمَرُ بَعْدُ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ إِذَا حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ حَدَّثَهُ كَأَخِي السِّرَارِ لَمْ يُسْمِعْهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ.
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن مروزی نے بیان کیا، کہا ہم کو وکیع نے خبر نے دی، انہیں نافع بن عمر نے، ان سے ابن ابی ملکیہ نے بیان کیا کہ امت کے دو بہترین انسان قریب تھا کہ ہلاک ہو جاتے (یعنی ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) جس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنی تمیم کا وفد آیا تو ان میں سے ایک صاحب (عمر رضی اللہ عنہ) نے بنی مجاشع میں سے اقرع بن حابس حنظلی رضی اللہ عنہ کو ان کا سردار بنائے جانے کا مشورہ دیا (تو انہوں نے یہ درخواست کی کہ کسی کو ہمارا سردار بنا دیجئیے) اور دوسرے صاحب (ابوبکر رضی اللہ عنہ) نے دوسرے (قعقاع بن سعید بن زرارہ) کو بنائے جانے کا مشورہ دیا۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ کا مقصد صرف میری مخالفت کرنا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میری نیت آپ کی مخالفت کرنا نہیں ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دونوں بزرگوں کی آواز بلند ہو گئی۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا ترفعوا أصواتكم‏» اے لوگوں! جو ایمان لے آئے ہو اپنی آواز کو بلند نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «عظيم‏» تک۔ ابن ابی ملکیہ نے بیان کیا کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہا کہتے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس آیت کے اترنے کے بعد یہ طریقہ اختیار کیا اور ابن زبیر نے ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے نانا کا ذکر کیا وہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ عرض کرتے تو اتنی آہستگی سے جیسے کوئی کان میں بات کرتا ہے حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بات سنائی نہ دیتی تو آپ دوبارہ پوچھتے کیا کہا۔

Narrated Ibn Abi Mulaika: Once the two righteous men, i.e., Abu Bakr and `Umar were on the verge of destruction (and that was because): When the delegate of Bani Tamim came to the Prophet, one of them (either Abu Bakr or `Umar) recommended Al-Aqra' bin H`Abis at-Tamimi Al-Hanzali, the brother of Bani Majashi (to be appointed as their chief), while the other recommended somebody else. Abu Bakr said to `Umar, "You intended only to oppose me." `Umar said, "I did not intend to oppose you!" Then their voices grew louder in front of the Prophet whereupon there was revealed: 'O you who believe! Do not raise your voices above the voice of the Prophet..a great reward.' (49.2-3) Ibn Az-Zubair said, 'Thence forward when `Umar talked to the Prophet, he would talk like one who whispered a secret and would even fail to make the Prophet hear him, in which case the Prophet would ask him (to repeat his words).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 405

   صحيح البخاري4845عبد الله بن الزبيرقدم عليه ركب بني تميم فأشار أحدهما بالأقرع بن حابس أخي بني مجاشع وأشار الآخر برجل آخر قال نافع لا أحفظ اسمه فقال أبو بكر لعمر ما أردت إلا خلافي قال ما أردت خلافك فارتفعت أصواتهما في ذلك فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا ترفعوا أصواتكم الآية قال ابن الزبير ف
   صحيح البخاري7302عبد الله بن الزبيرقدم على النبي وفد بني تميم أشار أحدهما بالأقرع بن حابس التميمي الحنظلي أخي بني مجاشع وأشار الآخر بغيره فقال أبو بكر لعمر إنما أردت خلافي فقال عمر ما أردت خلافك فارتفعت أصواتهما عند النبي صلى الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7302  
7302. سیدنا ابن ابو ملیکہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: قریب تھا کہ دو بہترین آدمی ابو بکر وعمر ؓ ہلاک ہو جاتے۔ جس وقت نبی ﷺ کے پاس بنو تمیم کا وفد آیا تو ان میں سے ایک صاحب نے بنو مجاشع سے اقرع بن حابس تمیمی حنظلی کو ان کا امیر بنانے کا مشورہ دیا جبکہ دوسرے نے اس کے علاوہ کسی اور کی طرف اشارہ کیا۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے کہا: آپ کو مقصد صرف میری مخالفت کرنا ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے کہا: میری خواہش آپ کی مخالفت کرنا نہیں پھر نبی ﷺ کی موجودگی میں دونوں بزرگوں کی آوازیں بلند ہوگئیں تو یہ آیت اتری: اے ایمان والو! تم اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کرو۔۔۔۔۔اجر عظیم ہے۔ ابن ابو ملیکہ نے بیان کیا کہ ابن زبیر ؓ کہتے تھے: سیدنا عمر بن خطاب ؓ کا اس آیت کے بعد یہ انداز تھا کہ وہ نبی ﷺ سے کوئی بات کرتے تو اتنی آہستگی سے جیسے کوئی کان میں بات کرتا ہے۔ وہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7302]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مطابقت باب سے یہ ہے کہ اس میں جھگڑا کرنے کا ذکر ہے کیونکہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم دونوں تولیت کے باب میں میں جھگڑا کر رہے تھے یعنی کس کو حاکم بنایا جائے، یہ ایک علم کی بات تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7302   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7302  
7302. سیدنا ابن ابو ملیکہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: قریب تھا کہ دو بہترین آدمی ابو بکر وعمر ؓ ہلاک ہو جاتے۔ جس وقت نبی ﷺ کے پاس بنو تمیم کا وفد آیا تو ان میں سے ایک صاحب نے بنو مجاشع سے اقرع بن حابس تمیمی حنظلی کو ان کا امیر بنانے کا مشورہ دیا جبکہ دوسرے نے اس کے علاوہ کسی اور کی طرف اشارہ کیا۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے کہا: آپ کو مقصد صرف میری مخالفت کرنا ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے کہا: میری خواہش آپ کی مخالفت کرنا نہیں پھر نبی ﷺ کی موجودگی میں دونوں بزرگوں کی آوازیں بلند ہوگئیں تو یہ آیت اتری: اے ایمان والو! تم اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کرو۔۔۔۔۔اجر عظیم ہے۔ ابن ابو ملیکہ نے بیان کیا کہ ابن زبیر ؓ کہتے تھے: سیدنا عمر بن خطاب ؓ کا اس آیت کے بعد یہ انداز تھا کہ وہ نبی ﷺ سے کوئی بات کرتے تو اتنی آہستگی سے جیسے کوئی کان میں بات کرتا ہے۔ وہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7302]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قائم کیا ہوا عنوان کئی اجزا پر مشتمل ہے۔
ان میں سے ایک بلاوجہ جھگڑا کرنا ہے چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حدیث میں مذکور جھگڑا اور اختلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوا جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اقرع بن حابس کو امیر بنانے کا مشورہ دیا اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ قعقاع بن معبد کو امیر بنایا جائے۔
اس دوران میں ان دونوں بزرگوں کی آوازیں بلند ہوئیں تو فرشتہ وحی خدمت میں آیا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیات نازل ہوئیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کسی کو از خود مشورہ دینے کی اجازت نہیں اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اونچی آواز سے گفتگو کرنا ہی درست ہے۔
بہر حال یہ حدیث اپنے عنوان سے اس طرح مطابقت رکھتی ہے کہ اس میں تنازع کا ذکر ہے کیونکہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس بات پر جھگڑ رہے تھے کہ اقرع بن حابس اور قعقاع بن معبد بن زراہ میں سے کس کو امیر بنایا جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7302   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.