الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
9. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا بَصِيرًا} :
9. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور اللہ بہت سننے والا، بہت دیکھنے والا ہے“۔
(9) Chapter. The Statement of Allah: “And Allah is Ever All-Heater, All-Seer.” (V.4:134)
حدیث نمبر: 7389
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، حدثني عروة، ان عائشة رضي الله عنها، حدثته، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن جبريل عليه السلام ناداني، قال: إن الله قد سمع قول قومك وما ردوا عليك".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، حَدَّثَتْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام نَادَانِي، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ وَمَا رَدُّوا عَلَيْكَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابن وہب نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل علیہ السلام نے مجھے پکار کر کہا کہ اللہ نے آپ کی قوم کی بات سن لی اور وہ بھی سن لیا جو انہوں نے آپ کو جواب دیا۔

Narrated `Aisha: The Prophet said, "Gabriel called me and said, 'Allah has heard the statement of your people and what they replied to you.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 486

   صحيح البخاري7389عائشة بنت عبد اللهإن جبريل ناداني قال إن الله قد سمع قول قومك وما ردوا عليك
   صحيح البخاري3231عائشة بنت عبد اللهلقيت من قومك ما لقيت وكان أشد ما لقيت منهم يوم العقبة إذ عرضت نفسي على ابن عبد ياليل بن عبد كلال فلم يجبني إلى ما أردت فانطلقت وأنا مهموم على وجهي فلم أستفق إلا وأنا بقرن الثعالب فرفعت رأسي فإذا أنا بسحابة قد أظلتني فنظرت فإذا فيها جبريل فناداني فقال إن ا
   صحيح مسلم4653عائشة بنت عبد اللهلقيت من قومك وكان أشد ما لقيت منهم يوم العقبة إذ عرضت نفسي على ابن عبد ياليل بن عبد كلال فلم يجبني إلى ما أردت فانطلقت وأنا مهموم على وجهي فلم أستفق إلا بقرن الثعالب فرفعت رأسي فإذا أنا بسحابة قد أظلتني فنظرت فإذا فيها جبريل فناداني فقال إن الله قد سمع قو

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7389  
7389. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: سیدنا جبریل نے مجھے آواز دے کر کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کی قوم کی بات سن لی ہے اور جو کچھ انہوں نے آپ کو جواب دیا ہے اسے بھی سن لیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7389]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث انتہائی اختصار کے ساتھ بیان کی ہے:
اس کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا احد کے دن سے زیادہ گراں اور تکلیف دہ دن بھی کبھی آپ پر آیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا۔
ہاں تمھاری قوم سے مجھے جن مصائب کا سامنا کرنا پڑا ان میں سب سے سنگین مصیبت اور شدید تکلیف دہ تھی جو مجھے عقبہ کے دن پہنچی۔
جب میں نےاپنے آپ کو عبد یالیل بن عبد کلال کے صاحبزادے پر پیش کیا مگر اس نے میری بات قبول نہ کی اس غم والم سے نڈھال اپنے رخ پر چل پڑا۔
مجھے قرن ثعالب پہنچ کر کچھ افاقہ ہوا۔
وہاں میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بادل کا ایک ٹکڑا مجھ پر سایہ کیے ہوئے ہے۔
میں نے بغور دیکھا تو اس میں حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے انھوں نے مجھے آواز دیتے ہوئے کہا:
اللہ تعالیٰ نے آپ کی قوم کا کلام اور ان کا جواب سن لیا ہے۔
اب اس نے آپ کے پاس پہاڑوں کا فرشتہ بھیجا ہے تاکہ آپ ان کے متعلق اسے جو حکم دیں اس کی تعمیل ہو گی۔
اس کے بعد پہاڑوں کےفرشتے نے آواز دی اور سلام کرنے کے بعد کہا:
اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! بات یہی ہے۔
اب آپ جو چاہیں میں کرنے کے لیے حاضر ہوں۔
اگر آپ چاہیں تو میں انھیں دو پہاڑوں کے درمیان کچل دوں؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نہیں! مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پشت سے ایسی نسل پیدا کرے گا جو صرف ایک اللہ کی عبادت کرے گی اور اس کے ساتھ کسی کوشریک نہیں ٹھہرائے گی۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق:
حدیث: 3231)


اس حدیث میں واضح طور پر اس اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی باتیں سنتا ہے اور انھیں دیکھتا ہے۔
اس پر کوئی چیز مخفی نہیں سمع اور بصر اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفات ہیں جس کے متعلق ہم ابھی بیان کر آئے ہیں۔
جو شخص ان صفات کا انکار کرتا ہے ا سے ان سے آگاہ کیا جائے۔
اور دلائل و براہین سے اسے قائل کیا جائے اگر وہ اپنے انکار پر جما رہے اور حق کی وضاحت کے باوجود اسے قبول نہ کرے تو اس کے کفر میں کوئی شبہ نہیں کیونکہ اس نے ایک ایسی چیز کا انکار کیا ہے جو تمام انبیاء علیہم السلام کے اجماع سے ثابت ہے۔
(شرح کتاب التوحید للغنیمان: 199/1)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کرمانی کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان احادیث سے اللہ تعالیٰ کی دو ذاتی صفات سمع اور بصر کا ثبوت ملتا ہے۔
جب کوئی سنائی اور دیکھائی دینے والی چیز وجود میں آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی ذاتی قدیم صفات کا تعلق ان سے قائم ہو جاتا ہے جبکہ معتزلہ ان صفات کو حادث کہتے ہیں قرآنی آیات اور احادیث ان کے موقف کی تردید کرتی ہیں۔
بہر حال اس سلسلے میں اسلاف کا موقف ہی صحیح اوردرست ہے۔
واللہ المستعان۔
(فتح الباري: 459/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7389   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.