الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
19. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ} :
19. باب: اللہ تعالیٰ نے (شیطان سے) فرمایا ”تو نے اس کو کیوں سجدہ نہیں کیا جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا“۔
(19) Chapter. The Statement of Allah: “... To one whom I have created with Both My Hands...” (V.38:75)
حدیث نمبر: 7411
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يد الله ملاى لا يغيضها نفقة سحاء الليل والنهار، وقال: ارايتم ما انفق منذ خلق السموات والارض فإنه لم يغض ما في يده، وقال: عرشه على الماء وبيده الاخرى الميزان يخفض ويرفع".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَدُ اللَّهِ مَلْأَى لَا يَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ، وَقَالَ: أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَدِهِ، وَقَالَ: عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَبِيَدِهِ الْأُخْرَى الْمِيزَانُ يَخْفِضُ وَيَرْفَعُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کی کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے، اسے رات دن کی بخشش بھی کم نہیں کرتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ جب اس نے آسمان و زمین پیدا کئے ہیں اس نے کتنا خرچ کیا ہے اس نے بھی اس میں کوئی کمی نہیں پیدا کی جو اس کے ہاتھ میں ہے اور فرمایا کہ اس کا عرش پانی پر ہے اور اس کے دوسرے ہاتھ میں ترازو ہے، جسے وہ جھکاتا اور اٹھاتا رہتا ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah's Hand is full, and (its fullness) is not affected by the continuous spending, day and night." He also said, "Do you see what He has spent since He created the Heavens and the Earth? Yet all that has not decreased what is in His Hand." He also said, "His Throne is over the water and in His other Hand is the balance (of Justice) and He raises and lowers (whomever He will)." (See Hadith No. 206, Vol. 6)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 508

   صحيح البخاري4684عبد الرحمن بن صخرأنفق أنفق عليك يد الله ملأى لا تغيضها نفقة سحاء الليل والنهار وقال أرأيتم ما أنفق منذ خلق السماء والأرض فإنه لم يغض ما في يده وكان عرشه على الماء وبيده الميزان يخفض ويرفع
   صحيح البخاري5352عبد الرحمن بن صخرأنفق أنفق عليك
   صحيح مسلم2308عبد الرحمن بن صخرأنفق أنفق عليك
   صحيفة همام بن منبه40عبد الرحمن بن صخرأنفق أنفق عليك الحرب خدعة
   مشكوة المصابيح92عبد الرحمن بن صخريد الله ملاى لا تغيضها نفقة سحاء الليل والنهار ارايتم ما انفق مذ خلق السماء والارض؟ فإنه لم يغض ما في يده وكان عرشه على الماء وبيده الميزان يخفض ويرفع
   صحيح مسلم2309عبد الرحمن بن صخريمين الله ملأى لا يغيضها سحاء الليل والنهار أرأيتم ما أنفق مذ خلق السماء والأرض فإنه لم يغض ما في يمينه قال وعرشه على الماء وبيده الأخرى القبض يرفع ويخفض
   صحيح البخاري7419عبد الرحمن بن صخريمين الله ملأى لا يغيضها نفقة سحاء الليل والنهار أرأيتم ما أنفق منذ خلق السموات والأرض فإنه لم ينقص ما في يمينه وعرشه على الماء وبيده الأخرى الفيض يرفع ويخفض
   صحيح البخاري7411عبد الرحمن بن صخريد الله ملأى لا يغيضها نفقة سحاء الليل والنهار وقال أرأيتم ما أنفق منذ خلق السموات والأرض فإنه لم يغض ما في يده وقال عرشه على الماء وبيده الأخرى الميزان يخفض ويرفع
   جامع الترمذي3045عبد الرحمن بن صخريمين الرحمن ملأى سحاء لا يغيضها الليل والنهار قال أرأيتم ما أنفق منذ خلق السموات والأرض فإنه لم يغض ما في يمينه وعرشه على الماء وبيده الأخرى الميزان يرفع ويخفض
   سنن ابن ماجه197عبد الرحمن بن صخريمين الله ملأى لا يغيضها شيء سحاء الليل والنهار وبيده الأخرى الميزان يرفع القسط ويخفض قال أرأيت ما أنفق منذ خلق الله السماوات والأرض فإنه لم ينقص مما في يديه شيئا
   صحيفه همام بن منبه28عبد الرحمن بن صخريمين الله ملأى لا يغيضها نفقة سحاء الليل والنهار أرأيتم ما أنفق منذ خلق السماء والأرض فإنه لم ينقص مما في يمينه قال وعرشه على الماء وبيده الأخرى القبض يرفع ويخفض
   مسندالحميدي1098عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 92  
´کچھ صفات الہی`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَدُ اللَّهِ مَلْأَى لَا تَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُذْ خَلَقَ السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَدِهِ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَبِيَدِهِ الْمِيزَانُ يَخْفِضُ وَيرْفَع» - [34] - ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «يَمِينُ اللَّهِ مَلْأَى قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ مَلْآنُ سَحَّاءُ لَا يُغِيضُهَا شَيْءٌ اللَّيْل والنهار» ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے، یعنی اس کا خزانہ بھرا ہوا ہے خرچ کرنے سے کسی قسم کی کمی نہیں ہوتی۔ رات دن برابر خرچ کرتا اور دیتا رہتا ہے، تم نے دیکھا ہے اس نے جس وقت سے زمین آسمان کو پیدا کیا ہے، کس قدر خرچ کیا ہے مگر اس کے ہاتھ (خزانہ) میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے، اور اس کا عرش (تخت) پانی پر تھا اور اسی کے ہاتھ میں روزی کی ترازو ہے وہی نیچا اور اونچا کرتا رہتا ہے۔ بخاری مسلم میں اسی طرح ہے اور مسلم کی روایت میں اس طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ کا داہنا ہاتھ بھرا ہوا ہے۔ اور ابن نمیر راوی نے جو امام مسلم کے استاد ہیں یہ لفظ نقل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے وہ ہمیشہ خرچ کرنے والا ہے اور دینے والا ہے، رات دن میں خرچ کرنے سے اس کے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 92]

تخریج: [صحيح بخاري 4684]،
[صحيح مسلم 2309]

فقہ الحدیث:
➊ ساری کائنات اور ہر چیز کا خالق صرف ایک اللہ ہے۔ اگر وہ اپنی مخلوقات کو اپنے پیدا کردہ خزانوں میں سے بے انتہا بخش دے تب بھی اس کے خزانوں میں کمی نہیں ہوتی۔
➋ اللہ تعالیٰ سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے۔
➌ اللہ کا ہاتھ اس کی صفت ہے جس پر ایمان لانا ضروری ہے اور اللہ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔ منکرین صفات کا ہاتھ سے قدرت مراد لینا باطل ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 92   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث197  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے، رات دن خرچ کرتا رہتا ہے پھر بھی اس میں کوئی کمی نہیں ہوتی ہے، اس کے دوسرے ہاتھ میں میزان ہے، وہ اسے پست و بالا کرتا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذرا غور کرو کہ آسمان و زمین کی تخلیق (پیدائش) سے لے کر اس نے اب تک کتنا خرچ کیا ہو گا؟ لیکن جو کچھ اس کے دونوں ہاتھ میں ہے اس میں سے کچھ بھی نہ گھٹا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 197]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث میں اللہ کے لیے ہاتھ اور ہاتھوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
یہ بھی ان صفات میں سے ہے جن پر بلا تشبیہ اور بلا تاویل ایمان لانا چاہیے، قرآن مجید میں اللہ کے لیے دو ہاتھوں کا ذکر متعدد مقامات پر ہے، مثلا:
(دیکھیے سورہ ص: 75)

(2)
اس حدیث میں اللہ کے ایک ہاتھ کو دایاں کہا گیا ہے، عربی میں لفظ یمین ہے جس میں یمن، یعنی برکت کا مفہوم پایا جاتا ہے۔
حدیث میں ہے:
(كِلْتَا يَدَيْهِ يَمِيْنٌ) (صحيح مسلم، الامارة، باب فضيلة الامير العادل، حديث: 1827)
 اللہ کے دونوں ہاتھ یمین ہیں یعنی ایک کو یمین (دایاں، بابرکت)
کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ دوسرے ہاتھ میں برکت نہیں۔
اس کے دونوں ہاتھ ہی بابرکت ہیں۔

(3)
ترازو کو اونچا کرنے اور جھکانے کا مطلب ہے کسی کو کوئی نعمت زیادہ دینا، اور کسی کو (حکمت کی بنا پر)
کم دینا یا کبھی زیادہ دینا اور کبھی کم دینا یا کبھی کسی کو کوئی نعمت زیادہ دینا اور دوسرے کوکوئی اور نعمت زیادہ دینا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِن مِن شَىءٍ إِلّا عِندَنا خَزائِنُهُ وَما نُنَزِّلُهُ إِلّا بِقَدَرٍ‌ مَعلومٍ﴾  (الحجر: 21)
 ہمارے پاس ہر چیز کے خزانے موجود ہیں (لیکن)
ہم اسے ایک مقرر اندازے کے مطابق نازل کرتے ہیں۔

(4)
اللہ کے خزانے ختم ہونا تو درکنار ان میں کمی بھی نہیں ہوتی،۔
کیونکہ اسے کسی بھی چیز کے حصول کے لیے کسی کا محتاج نہیں ہونا پڑتا، نہ کوئی محنت کرنا پڑتی ہے۔
بلکہ اس کا ارادہ ہی ہر مخلوق کو ہر قسم کی نعمتیں عطا فرمانے کے لیے کافی ہے۔
ارشاد ہے:
﴿إِنَّما أَمرُ‌هُ إِذا أَر‌ادَ شَيـًٔا أَن يَقولَ لَهُ كُن فَيَكونُ﴾  (یس: 82)
 وہ جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے، تو اسے اتنا فرما دینا کافی ہو جاتا ہے کہ ہو جا، وہ اسی وقت ہو جاتی ہے۔

(5)
جب اللہ کے خزانے بے شمار ہیں، بھرپور ہیں، ان میں کمی بھی نہیں ہوتی، تو انسان کو چاہیے کہ اپنی ہر حاجت اسی کے سامنے پیش کرے اور سب کچھ اسی سے مانگے۔
کیونکہ جن و انس کے سوا ہر مخلوق اسی سے سوال کرتی ہے اور وہ سب کو دیتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَسـَٔلُهُ مَن فِى السَّمـوتِ وَالأَر‌ضِ كُلَّ يَومٍ هُوَ فى شَأنٍ﴾  (الرحمن: 29)
 سب آسمان و زمین والے اسی سے مانگتے ہیں، ہر روز وہ ایک شان میں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 197   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3045  
´سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا داہنا ہاتھ بھرا ہوتا ہے، (کبھی خالی نہیں ہوتا) بخشش و عطا کرتا رہتا ہے، رات و دن لٹانے اور اس کے دیتے رہنے سے بھی کمی نہیں ہوتی، آپ نے فرمایا: کیا تم لوگوں نے دیکھا (سوچا؟) جب سے اللہ نے آسمان پیدا کیے ہیں کتنا خرچ کر چکا ہے؟ اتنا کچھ خرچ کر چکنے کے باوجود اللہ کے ہاتھ میں جو کچھ ہے اس میں کچھ بھی کمی نہیں ہوئی۔ اس کا عرش پانی پر ہے، اس کے دوسرے ہاتھ میں میزان ہے وہ اسے بلند کرتا اور جھکاتا ہے (جسے چاہتا ہے زیادہ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کم)۔‏‏‏۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3045]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎ اور یہودیوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں،
انہی کے ہاتھ بندے ہوئے ہیں اور ان کے اس قول کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی،
بلکہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں،
جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے (المائدہ: 64)

2؎:
یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے جن چیزوں کا ذکر کیا ہے اس کی نہ تو تاویل کی جائے گی اور نہ ہی کوئی تفسیر،
یعنی یہ نہیں کہا جائے گا کہ اس کا ہاتھ ایسا ایسا ہے بلکہ جیسی اس کی ذات ہے ایسے ہی اس کا ہاتھ بھی ہے،
اس کی کیفیت بیان کئے بغیر اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3045   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7411  
7411. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے رات اور دن کا خرچ کرنا اسے کم نہیں کرتا۔ اور فرمایا: کیا تم نے دیکھا آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے اب تک وہ کتنا خرچ کر چکا ہے؟ لیکن اس (سخاوت) نے جو کچھ اس کے ہاتھ میں ہے اسے کم نہیں کیا۔ نیز آپ نے فرمایا: اس کا عرش پانی پر تھا۔ اس کے دوسرے ہاتھ میں ترازو ہے جسے وہ نیچے اور اوپر کرتا رہتا ہے۔ (کسی کو پست کر دیتا ہے کسی کو بلند) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7411]
حدیث حاشیہ:
اللہ کے لیے ہاتھ کا اثبات مقصود ہے جس کی تاویل کرنا درست نہیں ہے۔
ہندوؤں کی قدیم کتابوں سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ پہلے دنیا میں نرا پانی اورنارائن یعنی پروردگار کا تخت پانی پر تھا۔
پانی میں سے ایک بخار نکلا اس سے ہوا پیدا ہوئی۔
ہواؤں کے آپس میں لڑنے سے آگ پیدا ہوئی، پانی کی تلچھت اور درد سے زمین کا مادہ بنا، واللہ أعلم۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7411   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7411  
7411. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: اللہ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے رات اور دن کا خرچ کرنا اسے کم نہیں کرتا۔ اور فرمایا: کیا تم نے دیکھا آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے اب تک وہ کتنا خرچ کر چکا ہے؟ لیکن اس (سخاوت) نے جو کچھ اس کے ہاتھ میں ہے اسے کم نہیں کیا۔ نیز آپ نے فرمایا: اس کا عرش پانی پر تھا۔ اس کے دوسرے ہاتھ میں ترازو ہے جسے وہ نیچے اور اوپر کرتا رہتا ہے۔ (کسی کو پست کر دیتا ہے کسی کو بلند) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7411]
حدیث حاشیہ:

یہودیوں نے اللہ تعالیٰ کے متعلق بکواس کی تھی کہ اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ان کے جواب میں فرمایا کہ بندھے ہوئے تو ان کے اپنے ہاتھ ہیں اور اس کی بکواس کی وجہ سے ان پر پھٹکار پڑ گئی بلکہ اللہ تعالیٰ کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہیں وہ جیسے چاہتا ہے خرچ کرتا ہے۔
(المآئدة: 64)
مذکورہ حدیث اس آیت کی تفسیر ہے۔
اس حدیث اور ذکر کی گئی آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی صفت ید کا اثبات ہے جس کی تاویل کرنا درست نہیں، چنانچہ صحیح بخاری کی ایک روایت میں (يَدُ اللَّهِ)
کے بجائے (يَمِينُ الله)
کے الفاظ ہیں۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7419)

ان الفاظ پر حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
اس لفظ سے ان لوگوں کا خوب تعاقب ہو سکتا ہے جو صفت ید کی تفسیر"نعمت" سے کرتے ہیں اور وہ لوگ تو بہت دور کی کوڑی لائے ہیں جو اس کی تفسیر "خزائن" سے کرتے ہیں۔
ان کی دلیل یہ ہے کہ خزائن میں تصرف ہاتھ کرتا ہے، اس لیے صفت ید کا اطلاق خزائن پر کیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 484/13)

لیکن ان کی یہ دلیل درست نہیں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اشعری ہونے کے باوجود صفت ید کے متعلق تاویل کرنے والوں کی تردید کی ہے جیسا کہ مذکورہ عبادت سے معلوم ہوتا ہے۔
(عمدة القاري: 608/16)
اللہ کے ہاتھ بھر پور ہیں، اس سے حقیقی ہاتھ مراد ہیں۔
اس کی تفسیر قدرت سے کرنا صحیح نہیں جیسا کہ قدریہ کا موقف ہے کیونکہ اس حدیث میں دوسرے ہاتھ کا بھی ذکر ہے کہ اس میں ترازو ہے۔
ہاتھ کو قدرت کے معنی تسلیم کرنے کی صورت میں دو قدرتوں کا اثبات لازم آتا ہے، لہذا "ید" کے معنی حقیقی ہاتھ ہی ہیں۔
اسی طرح اس کے معنی نعمت کرنا بھی صحیح نہیں۔
چونکہ تمام نعمتیں مخلوق ہیں اور اس سے یہ لازم آتا ہے کہ ایک مخلوق نے اسی طرح کی مخلوق کو پیدا کیا ہے اور جس نے اس کے معنی خزائن کیے ہیں وہ تو بہت دور جا بھٹکا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7411   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.