الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
19. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ} :
19. باب: اللہ تعالیٰ نے (شیطان سے) فرمایا ”تو نے اس کو کیوں سجدہ نہیں کیا جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا“۔
(19) Chapter. The Statement of Allah: “... To one whom I have created with Both My Hands...” (V.38:75)
حدیث نمبر: 7414
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، سمع يحيى بن سعيد، عن سفيان، حدثني منصور، وسليمان، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله،" ان يهوديا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا محمد، إن الله يمسك السموات على إصبع، والارضين على إصبع، والجبال على إصبع، والشجر على إصبع، والخلائق على إصبع، ثم يقول: انا الملك، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه، ثم قرا: وما قدروا الله حق قدره سورة الانعام آية 91"، قال يحيى بن سعيد: وزاد فيه فضيل بن عياض، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم تعجبا وتصديقا له.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، سَمِعَ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، وَسُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ يَهُودِيًّا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْجِبَالَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْخَلَائِقَ عَلَى إِصْبَعٍ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، ثُمَّ قَرَأَ: وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ سورة الأنعام آية 91"، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: وَزَادَ فِيهِ فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَجُّبًا وَتَصْدِيقًا لَهُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا اس نے یحییٰ بن سعید سے سنا، انہوں نے سفیان سے، انہوں نے کہا ہم سے منصور اور سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے عبیدہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ نے بیان کیا کہ ایک یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے محمد! اللہ آسمانوں کو ایک انگلی پر روک لے گا اور زمین کو بھی ایک انگلی پر اور پہاڑوں کو ایک انگلی پر اور درختوں کو ایک انگلی پر اور مخلوقات کو ایک انگلی پر، پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے یہاں تک کہ آپ کے آگے کے دندان مبارک دکھائی دینے لگے۔ پھر سورۃ الانعام کی یہ آیت پڑھی «وما قدروا الله حق قدره‏» ۔ یحییٰ بن سعید نے بیان کیا کہ اس روایت میں فضیل بن عیاض نے منصور سے اضافہ کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ نے، ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تعجب کی وجہ سے اور اس کی تصدیق کرتے ہوئے ہنس دیئے۔

Narrated `Abdullah: A Jew came to the Prophet and said, "O Muhammad! Allah will hold the heavens on a Finger, and the mountains on a Finger, and the trees on a Finger, and all the creation on a Finger, and then He will say, 'I am the King.' " On that Allah's Apostle smiled till his premolar teeth became visible, and then recited:-- 'No just estimate have they made of Allah such as due to him....(39.67) `Abdullah added: Allah's Apostle smiled (at the Jew's statement) expressing his wonder and belief in what was said.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 510

   صحيح البخاري7513عبد الله بن مسعوديوم القيامة جعل الله السموات على إصبع والأرضين على إصبع والماء والثرى على إصبع والخلائق على إصبع ثم يهزهن ثم يقول أنا الملك أنا الملك فلقد رأيت النبي يضحك حتى بدت نواجذه تعجبا وتصديقا لقوله ثم قال النبي وما قدروا الله حق قدره إلى قوله ي
   صحيح البخاري4811عبد الله بن مسعودوما قدروا الله حق قدره والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه عما يشركون
   صحيح البخاري7414عبد الله بن مسعودضحك رسول الله حتى بدت نواجذه ثم قرأ وما قدروا الله حق قدره
   صحيح البخاري7451عبد الله بن مسعودضحك رسول الله وقال وما قدروا الله حق قدره
   صحيح البخاري7415عبد الله بن مسعودضحك حتى بدت نواجذه ثم قرأ وما قدروا الله حق قدره
   صحيح مسلم7048عبد الله بن مسعودالله يمسك السموات على إصبع والأرضين على إصبع والشجر والثرى على إصبع والخلائق على إصبع ثم يقول أنا الملك أنا الملك قال فرأيت النبي ضحك حتى بدت نواجذه ثم قرأ وما قدروا الله حق قدره
   صحيح مسلم7048عبد الله بن مسعودوما قدروا الله حق قدره والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه عما يشركون
   جامع الترمذي3238عبد الله بن مسعودوما قدروا الله حق قدره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7451  
´اللہ تعالیٰ کا (سورۃ فاطر میں) یہ فرمان کہ بلاشبہ اللہ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے وہ اپنی جگہ سے ٹل نہیں سکتے`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" جَاءَ حَبْرٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ يَضَعُ السَّمَاءَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْأَرْضَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْجِبَالَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالشَّجَرَ وَالْأَنْهَارَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَسَائِرَ الْخَلْقِ عَلَى إِصْبَعٍ، ثُمَّ يَقُولُ بِيَدِهِ: أَنَا الْمَلِكُ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ سورة الأنعام آية 91 . . .»
. . . عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ ایک یہودی عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے محمد! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی پر، زمین کو ایک انگلی پر، پہاڑوں کو ایک انگلی پر، درخت اور نہروں کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر رکھے گا۔ پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے کہے گا کہ میں ہی بادشاہ ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دئیے اور یہ آیت پڑھی «وما قدروا الله حق قدره» (جو سورۃ الزمر میں ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ: 7451]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7451باب: «بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ أَنْ تَزُولاَ}

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ کا بظاہر باب سے کیا مراد ہے اس کی وضاحت اس باب میں نہیں ہے اور نہ اس جگہ پر موجود ہے، دراصل امام بخاری رحمہ اللہ «امساك السمٰوٰت» یعنی آسمانوں کا تھامنا سابقہ باب سے ثابت فرمارہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا آسمانوں اور زمینوں کو تھامنا دراصل اس کی رحمت کے ساتھ ملحق ہے، سابقہ باب جو اللہ تعالیٰ کی رحمت پر قائم فرمایا ہے ممکن ہے کہ اس باب میں اس طرف اشارہ کرنا مقصود ہو کیوں کہ سابقہ باب صفۃ الرحمۃ کے ساتھ دلیل رکھتا ہے، اس مناسبت کی توجیہ کا اشارہ قرآن مجید کی آیت کے ذریعے بھی ممکن ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
« ﴿وَيُمْسِكُ السَّمَاءَ أَنْ تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ إِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ﴾ » [الحج: 65]
وہی آسمان کو تھامے ہوئے ہے کہ زمین پر اس کی اجازت کے بغیر گر نہ پڑے، بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں پر شفقت اور نرمی کرنے والا اور مہربان ہے۔
آیت مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں کو اپنی رحمت سے تھامے ہوئے ہے، اور یہ بھی احتمال ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ امساک کی تفسیر جو آیت میں ہے حدیث کے ذریعے کر رہے ہوں۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 323   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7414  
7414. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے محمد! یقیناً اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر روک لے گا تمام زمینوں کو دوسری انگلی پر، پہاڑوں کو ایک انگلی پر، درختوں کو ایک انگلی پر اور دیگر مخلوقات کو ایک انگلی پر رکھے گا، پھر فرمائے گا۔ میں بادشاہ ہوں۔ رسول اللہﷺ یہ سن کر ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کی ڈاڑھیں دکھائی دینے لگیں پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: انہوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق تھا۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ یہودی کی بات پر تعجب کرتے ہوئے اور اسکی تصدیق کرتے ہوئے ہنس پڑے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7414]
حدیث حاشیہ:
اللہ کے واسطے اس کی شان کےمطابق انگلیوں کا اثبات ہوا۔
حدیث سےاللہ کے لیے پانچوں انگلیوں کا اثبات کرتے۔
پس اللہ پر اس کی جملہ صفات کےساتھ بغیر تاویل وتکلیف ایمان لانا فرض ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7414   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.