الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
50. بَابُ ذِكْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِوَايَتِهِ عَنْ رَبِّهِ:
50. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے رب سے روایت کرنا۔
(50) Chapter. What the Prophet (p.b.u.h.) mentioned and narrated of his Lord’s Sayings.
حدیث نمبر: 7539
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن قتادة. ح وقال لي خليفة، حدثنا يزيد بن زريع، عن سعيد، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما يرويه، عن ربه، قال:" لا ينبغي لعبد ان يقول إنه خير من يونس بن متى، ونسبه إلى ابيه".حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ. ح وقَالَ لِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِيهِ، عَنْ رَبِّهِ، قَالَ:" لَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ إِنَّهُ خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى، وَنَسَبَهُ إِلَى أَبِيهِ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے (دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے خلفیہ بن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سعید نے، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار سے روایت کیا پروردگار نے فرمایا کہ کسی بندے کے لیے مناسب نہیں کہ یہ کہے کہ میں یونس بن متی علیہ السلام سے بہتر ہوں اور آپ نے یونس علیہ السلام کو ان کے باپ کی طرف نسبت دی۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said that his Lord said: "It does not befit a slave that he should say that he is better than Jonah (Yunus) bin Matta.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 630

   صحيح البخاري7539عبد الله بن عباسلا ينبغي لعبد أن يقول إنه خير من يونس بن متى
   صحيح البخاري4630عبد الله بن عباسما ينبغي لعبد أن يقول أنا خير من يونس بن متى
   صحيح البخاري3395عبد الله بن عباسلا ينبغي لعبد أن يقول أنا خير من يونس بن متى ونسبه إلى أبيه موسى آدم طوال كأنه من رجال شنوءة عيسى جعد مربوع ذكر مالكا خازن النار ذكر الدجال
   صحيح البخاري3413عبد الله بن عباسما ينبغي لعبد أن يقول إني خير من يونس بن متى
   صحيح مسلم6160عبد الله بن عباسما ينبغي لعبد أن يقول أنا خير من يونس بن متى
   سنن أبي داود4669عبد الله بن عباسما ينبغي لعبد أن يقول إني خير من يونس بن متى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4669  
´انبیاء و رسل علیہم السلام کو ایک دوسرے پر فضیلت دینا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی بندے کے لیے درست نہیں کہ وہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4669]
فوائد ومسائل:
کسی بندے کو لائق نہیں ان الفاظ سے سمجھا جا سکتا ہے کہ نبی ؐ کے علاوہ کسی اور کو اس طرح کہنا جائز نہیں اور اگر نبی ؐ خود بھی اس میں شامل ہوں، جیسے کہ درج ذیل روایت میں ہے تو اس میں آپ کی ازحد تواضع کا اظہار ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4669   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7539  
7539. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے اپنے رب سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ یوں کہے: آپ سیدنا یونس بن متی سے بہتر ہیں۔ اور آپ نے یونس ؑ کو ان کے باپ کی طرف منسوب کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7539]
حدیث حاشیہ:
اللہ سے آنحضرت ﷺ کا خود براہ راست روایت کرنا یہی باب سے مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7539   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7539  
7539. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے اپنے رب سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ یوں کہے: آپ سیدنا یونس بن متی سے بہتر ہیں۔ اور آپ نے یونس ؑ کو ان کے باپ کی طرف منسوب کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7539]
حدیث حاشیہ:

حضرت یونس علیہ السلام کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی تواضع اور انکسار پر محمول ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وضاحت اس لیے کی کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اپنے رب کے حکم کی بنا پر صبر کریں اور مچھلی والے کی طرح نہ ہوجائیں۔
(القلم 68/48)
تاکہ اس آیت کے نزول کی وجہ سے حضرت یونس علیہ السلام میں کسی قسم کی ذلت اور کمزوری کاوہم نہ کیا جائے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا کلام بیان کیا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان اور اللہ تعالیٰ کے کلام میں فرق ثابت ہوا جیسا کہ تلاوت اور متلو میں فرق ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان مخلوق اور اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے اور روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل ہے جو اللہ تعالیٰ کا پیدا کیا ہوا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7539   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.