الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
53. باب هَلْ يُؤَاخَذُ بِأَعْمَالِ الْجَاهِلِيَّةِ:
53. باب: کیا اعمال جاہلیت پر مؤاخذہ ہو گا؟
حدیث نمبر: 319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ووكيع . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة واللفظ له، حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قلنا: يا رسول الله، انؤاخذ بما عملنا في الجاهلية؟ قال: " من احسن في الإسلام، لم يؤاخذ بما عمل في الجاهلية، ومن اساء في الإسلام، اخذ بالاول والآخر ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالَ: " مَنْ أَحْسَنَ فِي الإِسْلَامِ، لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَسَاءَ فِي الإِسْلَامِ، أُخِذَ بِالأَوَّلِ وَالآخِرِ ".
وکیع نے اعمش کے واسطے سے ابو وائل سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے جاہلیت میں جو عمل کیے، کیا ان کی وجہ سے ہمارا مؤاخذہ ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا: جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے، اس کا ان اعمال پر مؤاخذہ نہیں ہو گا جو اس نے جاہلیت میں کیے اور جس نے اسلام میں برے کام کیے، وہ اگلے اور پچھلے دونوں طرح کے عملوں پر پکڑا جائے گا۔
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا ہمارا جاہلیت کے عملوں پر مواخذہ ہو گا؟ آپؐ نے فرمایا: جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے اس کے جاہلیت کے اعمال کا مواخذہ نہیں ہوگا، اور جس نے اسلام میں برا طریقہ اختیار کیا اس کے پہلے اور پچھلے اعمال پرمواخذہ ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 120

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في استتابة المرتدين، باب: اثم من اشرك بالله، وعقوبته في الدنيا والآخرة - برقم (6523) وابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: ذكر الذنوب برقم (4242) انظر ((التحفة)) برقم (9258)»
   صحيح البخاري6921عبد الله بن مسعودمن أحسن في الإسلام لم يؤاخذ بما عمل في الجاهلية ومن أساء في الإسلام أخذ بالأول والآخر
   صحيح مسلم318عبد الله بن مسعودمن أحسن منكم في الإسلام فلا يؤاخذ بها ومن أساء أخذ بعمله في الجاهلية والإسلام
   صحيح مسلم319عبد الله بن مسعودمن أحسن في الإسلام لم يؤاخذ بما عمل في الجاهلية ومن أساء في الإسلام أخذ بالأول والآخر
   سنن ابن ماجه4242عبد الله بن مسعودمن أحسن في الإسلام لم يؤاخذ بما كان في الجاهلية ومن أساء أخذ بالأول والآخر
   مسندالحميدي108عبد الله بن مسعودمن أحسن منكم لم يؤاخذ بما عمل في الجاهلية، ومن أساء أخذ بالأول والآخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6921  
´حقیقی مسلمان بنا کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں`
«. . . قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟، قَالَ: مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَسَاءَ فِي الْإِسْلَامِ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ . . .»
. . . ایک شخص (نام نامعلوم) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے جو گناہ (اسلام لانے سے پہلے) جاہلیت کے زمانہ میں کیے ہیں کیا ان کا مواخذہ ہم سے ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اسلام کی حالت میں نیک اعمال کرتا رہا اس سے جاہلیت کے گناہوں کا مواخذہ نہ ہو گا (اللہ تعالیٰ معاف کر دے گا) اور جو شخص مسلمان ہو کر بھی برے کام کرتا رہا اس سے دونوں زمانوں کے گناہوں کا مواخذہ ہو گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ: 6921]

فہم الحديث:
اس حدیث کا مفہوم جو محققین کی جماعت نے بیان کیا ہے وہ یہ ہے کہ جس شخص نے ظاہر و باطن کے ساتھ اسلام قبول کیا اور حقیقی مسلمان بنا، اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ «الإِسْلَامَ يَهْدِمُ، ‏‏‏‏‏‏مَا كَانَ قَبْلَهُ» [مسلم: 121]
اور جس نے بظاہر تو اسلام قبول کیا مگر دل سے اسلام قبول نہ کیا تو یہ شخص منافق ہے اور اپنے کفر پر باقی ہے، اس سے اظہار اسلام کے بعد کے گناہوں کے ساتھ ساتھ جاہلیت کے گناہوں کا بھی مواخذہ کیا جائے گا۔ [شرح مسلم للنوي: 200/2]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 75   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4242  
´گناہوں کو یاد کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم سے ان گناہوں کا بھی مواخذہ کیا جائے گا، جو ہم نے (زمانہ) جاہلیت میں کئے تھے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے عہد اسلام میں نیک کام کئے (دل سے اسلام لے آیا) اس سے جاہلیت کے کاموں پر مواخذہ نہیں کیا جائے گا، اور جس نے اسلام لا کر بھی برے کام کئے، (کفر پر قائم رہا ہے) تو اس سے اول و آخر دونوں برے اعمال پر مواخذہ کیا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4242]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
نبی کریم ﷺ کاارشاد ہے۔
اسلام سے پہلے (گناہوں)
کو مٹا دیتا ہے۔ (صحیح مسلم، الإیمان، باب کون الأسلام یھدم ما قبله۔
۔
۔
، حدیث: 121)

جو شخص خلوص دل کے ساتھ اسلام قبول کرتا ہے۔
اس کے جاہلیت کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

(2)
جو شخص اسلام قبول کرنے کے بعد بھی جاہلیت کی عادتیں اور بداعمالیاں ترک نہیں کرتا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے دل سے اسلام قبول نہیں کیا۔
اس لئے اس کے سابقہ گناہ معاف نہیں ہوتے۔

(3)
جو شخص خلوص سے اسلام قبول کرتا ہے۔
پھر اس سے بتقاضائے بشریت کوئی گناہ سرزد ہوجاتا ہے۔
اس سے زمانہ کفر کے اعمال کا مؤاخذہ نہیں ہوگا۔
کیونکہ مسلمان کبیرہ گناہ کے ارتکاب سے کافر نہیں ہوجاتا۔
جن صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے ایسے گناہ سر زد ہوئے۔
ان پر حد نافذ ہوئی نبی کریمﷺ نے ان کا جنازہ پڑھا اور ان کے حق میں دعائے مغفرت فرمائی۔

(4)
مسلمان کو صحیح مسلمان بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔
تاکہ اس کے گناہ معاف ہوجایئں اوراسے جنت میں اعلیٰ مقام حاصل ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4242   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.